فرزندِ کشمیر ڈاکٹر عبدالاحد گورو کی شہادت کو 30 برس مکمل

ہفتہ 1 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نڈر اور بے باک رویے سے باز رکھنے کے لیے ڈاکٹر عبدالاحد گورو پر 2 بار قاتلانہ حملہ بھی کیا گیا۔ یکم اپریل 1993 کو ڈاکٹر عبدالاحد گورو کی شہادت ہوئی اور اس عالم میں کہ اُن کی تشدد زدہ اور گولیوں سے چھلنی لاش سرینگر کے علاقے باچپورہ میں پائی گئی۔

ڈاکٹر عبدالاحد گورو 24 نومبر 1939 کو سرینگر میں پیدا ہوئے۔ ڈاکٹر عبدالاحد گورو پہلے کشمیری سرجن ہیں انہوں نے 1987 میں اوپن ہارٹ سرجری کی ۔ آپ تحریکِ آزادی کشمیر اور جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے سرگرم رُکن تھے۔

ڈاکٹر عبدالاحد گورو تمام حلقوں میں عزت کی نِگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔ متعدد بار حکومت اور مجاہدین کے درمیان ثالثی بھی کرائی۔ بھارتی حکومت ان سے عالمی سطح پر کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اجاگر کرنے پر نالاں تھی۔

نڈر اور بے باک رویے سے باز رکھنے کے لیے ڈاکٹر عبدالاحد گورو پر 2 بار قاتلانہ حملہ بھی کیا گیا۔ یکم اپریل 1993 کو ڈاکٹر عبدالاحد گورو کی شہادت ہوئی اور اس عالم میں کہ اُن کی تشدد زدہ اور گولیوں سے چھلنی لاش سرینگر کے علاقے باچپورہ میں پائی گئی۔

بھارتی فورسز نے شہادت کا ملبہ حزب المجاہدین پر دھر دیا لیکن ایشیا واچ اور فزیشن فار ہیومن رائٹس کی مشترکہ تحقیقات نے بھارتی حکومت کو قتل کا ذمہ دار قرار دیا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی ڈاکٹر عبدالاحد گورو کی شہادت کو ماورائے عدالت قتل قرار دیا تھا۔ سابق بھارتی وزیر وجاہت حبیب اللہ کے مطابق بھارتی حکومت نے منصوبہ بندی کے تحت ڈاکٹر عبدالاحد گورو کو قتل کروایا۔

وجاہت حبیب اللہ نے کہا تھا ’ ڈاکٹر عبدالاحد گورو کا انتہائی معتبر تشخص بھارتی فورسز کو کھٹکتا تھا۔ بھارتی فورسز نے ذوالقرنین نامی زیر حراست دہشت گرد کو ڈاکٹر گورو کے قتل کے بدلے رہائی کا وعدہ کیا تھا۔ بعد ازاں ذوالقرنین کو بھی جعلی انکاؤنٹر میں مار دیا تھا‘۔

ڈاکٹر عبدالاحد گورو کے جنازے پر بھارتی فورسز کی فائرنگ سے ڈاکٹر عبدالاحد گورو کے بہنوئی عاشق حسین سمیت متعدد افراد شہید ہوگئے تھے۔ آج شہید حکمت ڈاکٹر عبدالاحد گورو کی سماجی خدمات و لازوال قربانیوں و جدوجہد آزادی کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کا دن ہے۔ خدمات کے اعتراف میں کشمیری عوام ڈاکٹر عبدالاحد گورو کو شہید حکمت کے لقب سے یاد کرتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp