آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ اولپمکس مقابلوں میں میڈل جیتنے والوں کو انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی (آئی او سی) کی جانب سے کوئی انعامی رقم نہیں دی جاتی۔
اولمپکس کمیٹی کا کہنا ہے کہ اولمپکس گیمز کا ایونٹ بزنس ماڈل کے تحت منعقد نہیں کیا جاتا اور نہ ہی ان گیمز سے منافع کمانا ایونٹ کا مقصد ہوتا ہے، کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو یہ ایونٹ بہت کم گیمز تک محدود ہوکر رہ جاتا۔
یہ بھی پڑھیں: نئے اولمپک ریکارڈ کیساتھ ارشد ندیم گولڈ میڈل حاصل کرنے میں کامیاب، پاکستان میں جشن کا سماں
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، اولپمکس میں میڈلز جیتنے والے ایتھلیٹس کو ان کے اپنے ممالک کی حکومتیں، اولمپک کمیٹیاں، ادارے یا افراد انعامات سے نواز سکتی ہیں۔
امریکی اور بھارتی کھلاڑیوں کو کتنا انعامی رقم ملے گی؟
مثال کے طور پر پیرس اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتنے والے ہر امریکی ایتھلیٹ کو امریکی اولمپک کمیٹی کی جانب سے ساڑھے 37 ہزار ڈالر، چاندی کا تمغہ جیتنے والے ہر کھلاڑی کو ساڑھے 22 ہزار ڈالر اور کانسی کا تمغہ جیتنے والے ہر کھلاڑی کو 15 ہزار ڈالر انعام دیا جائے گا۔
اسی طرح انڈیا کی حکومت نے پیرس اولمپکس میں گولڈ میڈل حاصل کرنے والے ہر بھارتی ایتھلیٹ کو ساڑھے 70 لاکھ روپے (90 ہزار ڈالر) کا انعام دینے کا اعلان کیا ہے جبکہ انڈین اولمپک ایسوسی ایشن نے ہر گولڈ میڈل جیتنے والے بھارتی کھلاڑی کے لیے ایک کروڑ روپے کا اعلان کر رکھا ہے۔
اولمپکس کھیلوں میں میڈلز حاصل کرنے والے کھلاڑی مختلف ذرائع سے پیسے کماسکتے ہیں۔ دنیا کے بیشتر ممالک کی حکومتیں اور وہاں کی اولمپک کمیٹیاں ایسوسی ایشنز اپنے کھلاڑیوں کو انعامات اور اعزازات سے سے نوازتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: گولڈ میڈل جیتنے والے اولمپیئن ارشد ندیم پر انعامات کی برسات
پیرس اولمپکس میں جیولین تھرو مقابلوں میں گولڈ میڈل جیتنے والے پاکستانی ایتھلیٹ ارشد ندیم پر بھی انعامات کی برسات جاری ہے اور صوبائی حکومتوں کے علاوہ بعض رہنماؤں اور بڑی شخصیات نے ان کے لیے انعامی رقوم، اپارٹمنٹ وغیرہ کا اعلان بھی کیا ہے۔
عالمی مقابلہ جیتنے والے ارشد ندیم کو پیرس اولمپکس میں طلائی تمغے کی صورت میں سونے کی کچھ مقدار ملی ہے۔ اس گولڈ میڈل کے ساتھ ایفل ٹاور سے حاصل کیا گیا 6 کونوں والا (ہیکساگونل) ٹکڑا بھی ملا ہے۔
رواں برس کے آغاز میں بین الاقوامی اولمپک کمیٹی نے اعلان کیا تھا کہ اس مرتبہ ہر میڈل کے ساتھ ایفل ٹاور سے اتارا گئی دھات، جسے پڈل آئرن‘ بھی کہا جاتا ہے، کا 0.6 اونس کا ٹکڑا ہر تمغے میں لگایا گیا ہے۔
کیا گولڈ میڈل سونے سے بنا ہوتا ہے؟
کسی بھی کھلاڑی کے لیے کوئی بھی تمغہ جیتنا اعزاز کی بات ہے لیکن اولپمک گیمز میں کھلاڑیوں کو دیے جانے والے ’گولڈ میڈلز‘ کی بات سب سے الگ ہوتی ہے کیونکہ ان طلائی تمغوں کی تیاری میں اصلی سونے کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔
انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے معیار کے مطابق، ایک طلائی تمغے میں 92.5 فیصد چاندی اور 6 فیصد خالص سونے کا استعمال کیا جاتا ہے۔ جبکہ چاندی کے تمغے میں خالص چاندی اور کانسی کے تمغے میں تانبے، لوہے اور زنک کا استعمال کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیزہ، ماضی کا جنگی ہتھیار اولمپکس کا حصہ کیسے بنا؟
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، پیرس اولمپکس گیمز میں جیتنے والے کھلاڑیوں کو دیے جانے والے ایک طلائی تمغے کا وزن 523 گرام ہے جس میں 6 گرام خالص سونے کا استعمال کیا گیا ہے اور اس کی قیمت 1027 امریکی ڈالر (تقریباً 2 لاکھ 98 ہزار پاکستانی روپے) ہے۔
اسی طرح پیرس اولمپکس گیمز میں کھلاڑیوں کو دیے جانے والے چاندی کے تمغے کا وزن 525 گرام ہے جو خالص چاندی سے بنایا گیا ہے اور اس کی قیمت 535 امریکی ڈالر (تقریباً ایک لاکھ 55 ہزار پاکستانی روپے) سے زائد ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایک ہی ایونٹ 5 گولڈ میڈلز: کیوبن ریسلر نے نئی تاریخ رقم کردی
پیرس اولپمکس کے لیے تیار کیے گئے کانسی کے تمغے کا وزن 455 گرام ہے جو تانبے، لوہے اور زنک سے بنایا گیا ہے اور اس کی قیمت 4.6 امریکی ڈالر (تقریباً ایک ہزار 330 پاکستانی روپے) ہے۔
واضح رہے کہ 1912ء میں سویڈن کے شہر اسٹاک ہوم میں ہونے والی سمر اولمپکس گیمز میں جیتنے والے کھلاڑیوں کو خالص سونے سے بنے ’گولڈ میڈلز‘ دیے گئے تھے۔