وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے چین کے ساتھ بی ٹو بی معاہدوں کی خواہش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ پاکستان ہر شعبے میں چینی سرمایہ کاروں کو خوش آمدید کہے گا، پاکستان اور چین مشترکہ کاؤشوں کے ذریعے دُنیا بھر میں اپنی برآمدات بڑھا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ہر سال 1000 گریجوایٹس کو زرعی تربیت کے لیے چین بھیجیں گے، وزیر اعظم
جمعہ کو کراچی میں چینی وفد سے ملاقات کے دوران خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ ہم اپنے چینی ہم منصبوں کے ساتھ بی ٹو بی معاہدہ کریں اور سی پیک فیز 2 کا اگلا مرحلہ بنیادی طور پر صنعت کے شعبے میں بی ٹو بی انتظامات ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ٹیکسٹائل کی صنعت، زرعی پیداوار میں جوائنٹ وینچرز ہیں اور پھر ان اشیا کو ان ممالک کو برآمد کرتے ہیں جہاں محصولات بہت زیادہ ہو گئے ہیں اور ان محصولات نے ان ممالک کو چینی برآمدات کے لیے بہت مشکل بنا دیا ہے۔ پاکستان اور چین واقعی یہ طریقہ کار وضع کرسکتے ہیں جس کے ذریعے ہم مل کر ان اشیا کو تیار کریں اور تب ہم ان ممالک کو آسانی سے برآمد کر سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: عوام کو مہنگائی اور مہنگی بجلی سے فوری ریلیف نہیں دے سکتے، وزیراعظم شہباز شریف
انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان بہت اچھے دوست ہیں۔ ہماری دوستی اب آسمان کو چھو رہی ہے اور یہ یقینی طور پر گہرے سمندر سے گہری اور شہد اور چینی سے زیادہ میٹھی ہے۔ لیکن اب یہ سب مشترکہ منصوبوں کے بارے میں ہے اور اس دوستی کو سی پیک فیز2 کے حصے کے طور پر حقیقی کاروباری تعلقات میں تبدیل کرنے کے بارے میں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بجلی سستی کرنا کسی ایک جماعت کا نہیں، پوری قوم کا مطالبہ ہے، ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں، شہباز شریف
انہوں نے کہا کہ ہمارے وزیر تجارت جام کمال اور چیئرمین ٹی ڈی اے پی موتی والا، ہمارے وزیر زراعت رانا تنویر اور ان کے متعلقہ سیکرٹریز اور بورڈ آف انوائرمنٹ، سب مل کر کام کریں گے اور یقیناً ہمارے سفیر خلیل ہاشمی یہاں موجود ہیں، جو چینی اور پاکستانی کاروباری شراکت داروں کے درمیان اس تعلقات کو بڑھانے کے لیے شاندار کام کر رہے ہیں تاکہ ہم آنے والے وقتوں میں مطلوبہ نتائج حاصل کرسکیں۔