جنرل فیض 9 مئی اور عمران خان کی گرفتاری کے بعد بھی ان سے رابطے میں تھے، رپورٹ

جمعرات 15 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید 9 مئی اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے بعد بھی ان کے ساتھ رابطے میں تھے۔

انگریزی روزنامہ ’دی نیوز‘ میں سینیئر صحافی انصار عباسی کی شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق، عمران خان اور فیض حمید ’متعدد ذرائع‘ کے ذریعے رابطے میں تھے۔ رپورٹ میں ذرائع کا حوالہ دیکر کہا گیا ہے کہ دونوں شخصیات جیل نیٹ ورک اور بعض سیاستدانوں سمیت دیگر کے ذریعے رابطے میں تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ادارے کے اندر کسی کارروائی پر سوال نہیں اٹھا سکتے، پی ٹی آئی کا فیض حمید کو تحویل میں لینے پر ردعمل

ذرائع کا کہنا ہے کہ اڈیالہ جیل کے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم کی گرفتاری بھی اسی وجہ سے عمل میں آئی ہے کیونکہ وہ بھی ان ’متعدد ذرائع‘ میں شامل تھے۔

ذرائع کے مطابق، سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو ریٹائرمنٹ کے بعد قابل اعتراض سرگرمیوں پر فوجی حکام نے ایک سے زیادہ مرتبہ خبردار کیا تھا لیکن وہ باز نہ آئے، وہ عمران خان کے ساتھ بلاواسطہ یا بالواسطہ طور پر رابطے میں تھے۔

دوسری جانب، عمران خان نے فیض حمید کی گرفتاری کے معاملے پر خود کو دور کرلیا ہے، منگل کو اڈیالہ جیل میں عمران خان نے اپنے وکلا سے کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کی گرفتاری فوج کا اندرونی معاملہ ہے، پی ٹی آئی کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جنرل (ر) فیض حمید کو پاک فوج نے کیوں تحویل میں لیا؟

بعدازاں، عمران خان کے وکیل انتظار پنجوتھا نے اڈیالہ جیل کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے عمران خان کے حوالے سے کہا تھا کہ فیض حمید کی گرفتاری خالصتاً فوج کا اندرونی معاملہ ہے اور پی ٹی آئی کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔

انتظار پنجوتھا نے مزید کہا کہ یہ واضح ہے کہ عمران خان کا جنرل فیض حمید سے کوئی سیاسی تعلق نہیں تھا، یہ جنرل باجوہ تھے جنہوں نے نواز شریف کے ساتھ معاہدہ کیا اور جنرل فیض کی جگہ لی۔

انتظار پنجوتھا نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے تجویز دی تھی کہ اگر جنرل فیض کی گرفتاری کا تعلق 9 مئی کے واقعات سے ہے اور ان واقعات میں ان کا کوئی کردار ہے تو یہ جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کے لیے اچھا موقع ہوگا اور اس 9 مئی واقعات کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے لائی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: کیا فیض حمید کے خلاف کارروائی سے عمران خان کو کوئی پیغام دیا گیا ہے؟

اس سے ایک روز قبل، میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے بھی کہا تھا کہ فوج کے ایک طاقتور ادارہ ہے، جن کا اپنا ایک نظام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ادارے کے اندر ایسی کسی کارروائی پر سوال نہیں اٹھا سکتے۔

واضح رہے کہ پاک فوج نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو ٹاپ سٹی کیس میں تحویل میں لیتے ہوئے کورٹ مارشل کی کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم کو بھی پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کی جیل میں سہولت کاری کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

ایشیا کپ 2025: سپر فور مرحلے کا شیڈول جاری، کون کس کے خلاف کھیلے گا؟

چمن میں دھماکا: 5 افراد جاں بحق، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ بلوچستان کی مذمت

وزیراعظم شہباز شریف سعودی عرب کا کامیاب دورہ مکمل کرکے لندن پہنچ گئے

گوگل ڈاؤن: دنیا بھر میں جی میل، یوٹیوب، سرچ اور ڈرائیو متاثر

خواتین کے پیٹ کے گرد چربی کیوں بڑھتی ہے؟

ویڈیو

اسلام آباد میں اولمپئین ارشد ندیم کے نام سے شاہراہ منسوب کرنے کا فیصلہ

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا شگفتہ انٹرویو

سعودی عرب اور پاکستان کسی بھی جارح کیخلاف ہمیشہ ایک رہیں گے، سعودی وزیر دفاع خالد بن سلمان

کالم / تجزیہ

پاک سعودی دفاعی معاہدہ، لڑائیوں کا خیال بھی شاید اب نہ آئے

سعودی پاکستان دفاعی معاہدے کی عالمی میڈیا میں نمایاں کوریج

چارلی کرک کا قتل