افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت نے باجماعت نماز ادا کرنے کی ہدایت کے باوجود اس پر عمل نہ کرنے والے ملازمین کے لیے مختلف سزاؤں کا اعلان کردیا۔
طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے غیرملکی میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہاکہ باجماعت نماز ادا نہ کرنے والوں کو پہلے نصیحت کریں گے، لیکن دوبارہ اگر خلاف ورزی کی تو ملازمت کی جگہ تبدیل کردی جائے گی یا عہدے میں تنزلی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں افغانستان سے پاکستان میں دہشتگردی لیکن پشتون تحفظ موومنٹ کا پاکستان کے خلاف احتجاج کیوں؟
انہوں نے کہاکہ جو ملازمین باجماعت نماز کی ادائیگی نہیں کریں گے ان کی تنخواہوں سے کٹوتی بھی کی جائے گی۔
ترجمان طالبان نے کہاکہ ملکی معیشت درست سمت کی جانب گامزن ہے، جبکہ سیکیورٹی کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ملک کی مجموعی صورتحال بہت اچھی ہے، اور ہماری برآمدات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
یاد رہے کہ کچھ روز قبل طالبان حکومت نے ملازمین کے لیے باجماعت نماز ادا کرنا ضروری قرار دیا تھا۔
واضح رہے کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت آنے کے بعد سے لڑکیوں کی سیکنڈری تعلیم پر تاحال پابندی ہے، جبکہ خواتین کو ملازمت کرنے کی بھی اجازت نہیں۔
یہ بھی پڑھیں ‘طالبان حکومت کو افغانستان میں کسی بڑے چیلنج کا سامنا نہیں‘
اس کے علاوہ افغانستان میں خواتین کو پارکس اور عوامی مقامات پر جانے کی بھی اجازت نہیں، جبکہ خواتین کے جمز اور بیوٹی پارلرز تک بند ہیں، کوئی بھی خاتون محرم کے ساتھ ہی سفر کرسکتی ہے۔