امریکی شہریوں میں بیروزگاری کے خدشات میں روز افزوں اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث ملازمت پیشہ افراد میں تشویش کی سخت لہر دوڑ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کساد بازاری کا شکار، بیروزگاری کی شرح میں اضافہ
غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق امریکی فیڈرل ریزرو بینک آف نیو یارک کے جاری کردہ ایک نئے سروے سے پتا چلا ہے کہ امریکیوں میں اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھونے کی فکر بڑھ رہی ہے۔
لیبرمارکیٹ کی توقعات سے متعلق نیو یارک فیڈ کے جولائی سروے کے مطابق بے روزگار ہونے کا امکان اوسطاً 4.4 فیصد تک بڑھ گیا ہے جو ایک برس قبل کے 3.9 فیصد کی نسبت زائد اور یہ سنہ 2014 تک کے اعداد و شمار میں سب سے زیادہ ہے۔
نیویارک ٹائمز نے سروے پر اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ درحقیقت نئے اعداد و شمار کے مختلف میٹرکس لیبر مارکیٹ میں دراڑ کی نشاندہی کررہے ہیں۔
مزید پڑھیے: غزہ جنگ: امریکا میں 6 ماہ کے دوران مسلم مخالف واقعات میں 70 فیصد اضافہ ریکارڈ
لوگوں نے ملازمت چھوڑنے یا ختم ہونے کے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ مارکیٹ گرواٹ سے تنخواہ میں کمی کی بھی توقع ہے اور لوگ اس بارے میں سوچ رہے ہیں کہ انہیں ریٹائرمنٹ کی روایتی عمر کے بعد بھی کام کرنا پڑے گا۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ 4 ہفتے میں ملازمت کی تلاش کرنے والے کارکنوں کا تناسب بڑھ کر 28.4 فیصد ہو گیا جو اعداد و شمار اکٹھا کرنے کا عمل شروع کرنے کے بعد سے بلند ترین سطح ہے اور جولائی 2023 کی 19.4 فیصد کی نسبت زیادہ ہے۔
مزید پڑھیں: ڈونلڈٹرمپ کی نئی کتاب ’سیوامریکا‘ میں خاص بات کیا ہے؟
سروے میں لوگوں کے حالیہ معاشی تجربے سے متعلق سوالات کیے گئے جس سے پتا چلتا کہ لیبر مارکیٹ میں نمایاں دراڑیں پیدا ہوسکتی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ یہ صرف ایک رپورٹ ہے تاہم یہ ایسے کشیدہ حالات میں سامنے آئی ہے جب ماہرین اقتصادیات اور مرکزی بینکرز اس جانب اشارے کررہے ہیں کہ روزگار کی صورتحال بدترین شکل اختیار کرتی جارہی ہے۔