وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل سیّد عاصم منیر نے ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ مجھے احتجاج اور تشدد کے فرق کا معلوم ہے، جب تک آپ احتجاج کررہے تھے تو اجازت تھی، لیکن انتشار پھیلانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
نجی ٹی وی سے گفتگو ہوئے انہوں نے کہاکہ علی امین گنڈاپور نے ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں صرف دو سیاسی باتیں کی تھیں، انہوں نے یہ نکتا ضرور اٹھایا کہ توشہ خانہ سے سب لوگوں نے تحائف لیے ہوئے ہیں تو عمران خان کو کیوں گرفتار رکھا ہے۔
یہ بھی پڑھیں 24 نومبر کو ہر صورت اسلام آباد پہنچیں گے، علی امین گنڈاپور نے مذاکرات کی خبروں کو رد کردیا
خواجہ آصف نے کہاکہ خیبرپختونخوا حکومت پنجاب اور اسلام آباد پر حملہ آور ہورہی ہے، لیکن ان کی انتشار کی کوشش کا یہ آخری راؤنڈ ہوگا۔
وزیر دفاع نے کہاکہ موجودہ صورتحال میں تحریک انصاف کو حکومت سے ریلیف ملنے کی کوئی توقع نہیں، اس کے علاوہ ان کے احتجاج کی کامیابی کے بھی دور دور تک کوئی آثار نہیں۔
انہوں نے کہاکہ حکومت نے کسی اسٹیج پر علی امین گنڈاپور یا بیرسٹر گوہر کو دلاسہ نہیں دیا کہ عمران خان کو بتادو اسے رہا کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ یہ لوگ اگر ہمیں بلیک میل کرکے اپنی شرطیں منوانا چاہتے ہیں اور پاکستان کو یرغمال بنانا چاہتے تو ہم کوئی بات نہیں مانیں گے، احتجاج سے نمٹ لیں گے۔ اس وقت عمران خان کے ساتھ ہمارا کوئی رابطہ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں ‘سیاسی جماعت یا رہنما کی حمایت سے دور رہیں’، چیف سیکریٹری کے پی کا محکمہ جات کو خط
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے 24 نومبر کو ملک میں احتجاج کی کال دی ہے اور اس کا مرکز اسلام کو رکھا ہے، دوسری جانب آج بشریٰ بی بی نے بھی ایک ویڈیو پیغام میں اپیل کرتے ہوئے کہاکہ ججز اور وکلا بھی ہماری تحریک کا حصہ بنیں کیونکہ عمران خان ملک میں قانون کی حکمرانی کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔