کراچی کی سٹی کورٹ میں کارساز میں گاڑی کی ٹکر سے باپ اور بیٹی کے جاں بحق ہونے سے متعلق مقدمے کی سماعت ہوئی، ملزمہ نتاشا دانش کو چہرہ ڈھانپ کر پولیس موبائل میں لایا گیا اور عدالت کے سامنے پیش کیا گیا۔
مقدمے کی سماعت شروع ہوئی تو تفتیشی افسر نے عدالت سے ملزمہ کے 14 روزہ ریمانڈ کی استدعا کی۔ اس موقع پر ملزمہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزمہ کے خلاف دفعات قابل ضمانت ہیں۔ تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ مقدمے میں قتل بالسبب کی دفعہ 322 کا اضافہ کیا گیا ہے جو کہ ناقابل ضمانت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی کی کارساز روڈ پر تیز رفتار گاڑی سے جاں بحق باپ بیٹی کون تھے؟
وکیل مدعی نے عدالت سے استدعا کی کہ پتا لگایا جائے کہ خاتون نے کس قسم کا نشہ کر رکھا تھا کہ 2 افراد کی جان لے لی۔ اس موقع پر عدالت نے ملزمہ سے اس کے شوہر کا نام پوچھا جس پر ملزمہ نے بتایا کہ اس کے شوہر کا نام دانش ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ پولیس نے آپ پر کوئی تشدد تو نہیں کیا جس پر ملزمہ نے بتایا کہ اس پر کوئی تشدد نہیں ہوا۔
ملزمہ کو 14 روزہ عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا
عدالت نے ملزمہ کا جواب سننے کے بعد اسے عدالتی ریمانڈ پر 14 روز کے لیے جیل بھیج دیا اور آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر کو چالان پیش کرنے کا حکم بھی دیا۔ ملزمہ کی جانب سے ضلعی عدالت میں ضمانت کے لیے الگ درخواست بھی دائر کی جائے گی۔
ملزمہ کی دماغی حالت بالکل ٹھیک ہے، ڈاکٹر
دوسری جانب، کراچی جناح اسپتال کے نفسیاتی وارڈ کے سربراہ ڈاکٹر گھونی لعل نے کہا ہے کہ جناح اسپتال میں زیرعلاج ملزمہ نتاشا کو ڈسچارج کردیا گیا ہے، 19 اگست کو جب ملزمہ کو اسپتال لایا گیا تو ان کی ظاہری حالت ٹھیک نہیں تھی۔ انہوں نے بتایا کہ ملزمہ کے اہل خانہ نے بتایا کہ وہ ذہنی مریضہ ہیں لیکن اس حوالے سے اہل خانہ کوئی ریکارڈ پیش نہ کرسکے، ملزمہ کی دماغی حالت بلکل ٹھیک ہے اور ان کے خودکشی کرنے کے امکانات کم ہیں۔
کل کی سماعت کا احوال
گزشتہ روز سٹی کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران ملزمہ کے وکیل نے اسے نفسیاتی مریضہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ملزمہ کی ذہنی کیفیت ایسی نہیں کہ عدالت میں پیش کیا جائے، ایسے مریضوں کو آئسولیشن وارڈ میں رکھا جاتا ہے، ملزمہ بنا اجازت گاڑی لے کر گھر سے نکلی تھی، ایسی بیماری میں مبتلا مریض کو کچھ یاد نہیں رہتا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: کارساز روڈ پر خوفناک حادثے کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظرعام پر آگئی
ملزمہ کے ریمانڈ سے متعلق عدالتی فیصلے میں قرار دیا گیا تھا تفتیشی افسر ملزمہ کو عدالت میں پیش نہ کرسکے، تفتیشی افسر کے مطابق ملزمہ علاج کی غرض سے جناح اسپتال میں داخل ہیں اور ان کی حالت ایسی نہیں کہ عدالت میں پیش کیا جاسکے، تفتیشی افسر کی جانب سے پروفیسر ڈاکٹر گھونی لعل سے منسوب سرٹیفیکیٹ عدالت میں پیش کیا گیا جس میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ ملزمہ کو علاج کی غرض سے اسپتال میں داخل کرایا جاچکا ہے۔
حکمنامے میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالت کے سامنے پیش کیے گئے دلائل اور شواہد کی روشنی میں ملزمہ کا پولیس ریمانڈ دینا بہت ضروری ہے لیکن ملزمہ کو جسمانی طور پر پیش نہیں کیا جاسکا، عدالت ملزمہ کو ایک روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرتی ہے۔ عدالت نے حکمنامے میں تفتیشی افسر کو ملزمہ کو ہر صورت تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ملزمہ کو 21 اگست کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ اگر ملزمہ پھر بھی عدالت میں پیش ہونے کے قابل نہ ہو تو تفتیشی افسر عدالت کو اگلے احکامات کے لیے آگاہ کرے۔
یہ بھی پڑھیں: کارساز ٹریفک حادثہ: کیا ملزمہ واقعی نفسیاتی مریضہ ہے، جناح اسپتال کی رپورٹ کیا ظاہر کرتی ہے؟
واضح رہے 2 روز قبل کارساز روڈ پر تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے لڑکی سمیت 2 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔ ریسکیو حکام کے مطابق، گاڑی خاتون سے بے قابو ہوکر دیگر گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں سے جا ٹکرائی، جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے جنہیں اسپتال منتقل کیا گیا، تاہم 26 سالہ لڑکی اور 60 سالہ مرد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔
پولیس کے مطابق موٹر سائیکل سوار کی شناخت 60 سالہ عمران عارف کے نام سے ہوئی ہے جبکہ ان کے ساتھ موٹر سائیکل پر ان کی بیٹی 26 برس کی آمنہ تھی، جو اپنے گھر واپس جارہے تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے تفتیش کو تیز کردیا گیا ہے۔