الیکشن کمیشن آف پاکستان(ای سی پی) نے تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان کو گوشوارے جمع کروانے کے لیے 29 اگست کی ڈیڈ لائن دے دی ہے۔
الیکشن کمیشن نے اپنی پریس ریلیز میں سیاسی جماعتوں کو الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 204،210 اور الیکشن رولز 2017 کے قاعدے 159 اور 160 کے تحت یاد دلایا ہے کہ انہیں مالی سال 2023-24 کے لیے اپنے اکاؤنٹس کے گوشوارے الیکشن کمیشن میں 29 اگست 2024 یا اس سے پہلے جمع کروانے ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا چیئرمین کون؟ الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ سیاسی پارٹیز کی فہرست جاری
واضح رہے کہ الیکشن ایکٹ2017 کی دفعہ 210 کا متن ہے کہ کوئی سیاسی جماعت مالی سال کے اختتام کے 60 دن کے اندر الیکشن کمیشن کو اپنے گوشوارے فارم ڈی پر چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کے ذریعے درج ذیل تفصیلات کے ساتھ پیش کرے گی۔
گوشواروں میں سیاسی جماعت اپنی سالانہ آمدنی، اخراجات، فنڈنگ کے ذرائع، اثاثے اور واجبات بتانے ہوں گے۔
سیاسی جماعتوں کو الیکشن کمیشن کو پیش کی جانے والی تفصیلات میں چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کی طرف سے جاری کردہ مصدقہ رپورٹ الیشن کمیشن میں پیش کرنی ہوگی، جو پارٹی سربراہ کی جانب سے مجاز عہدیدار سے دستخط شدہ ہو، جس میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہو کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت ممنوعہ ذرائع سے پارٹی کو کوئی فنڈ نہیں ملا، گوشواروں میں پارٹی کی مالی حالت کے بابت درست معلومات موجود ہیں اور مذکورہ بالا تفصیلات زیر دستخطی یا مجاز عہدیدار کے علم اور یقین کے مطابق درست ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کا مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ
سیاسی جماعت کو تصدیق کرنی ہوگی کہ گوشواروں کی منسلک کی گئی تفصیلی رپورٹ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کی طرف سے آڈٹ شدہ ہے۔
گوشواروں کی تفصیلات الیکشن ایکٹ 2017 کے مطابق فارم۔ ڈی پر جمع کرائی جائیں گی، پرنٹ شدہ فارم الیکشن کمیشن سیکریٹریٹ اسلام آباد اور صوبائی الیکشن کمشنرز، پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے دفاتر میں مفت دستیاب ہیں، فنڈز کے ذرائع کے لیے فارم۔ ڈی پروفارما بھی ای سی پی کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔
الیکشن ایکٹ 2017 کے مطابق گوشوارہ فارم میں اوور رائیٹنگ(over writing) قابلِ قبول نہیں، آڈیٹر کے حوالے سے آئی سی اے پی کی جانب سے جاری کردہ رکنیت یا سرٹیفیکیٹ کو آخری درست تجدیدی سرٹیفیکیٹ کے ساتھ فارم ڈی میں شامل کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: کاغذات کی جانچ پڑتال مکمل، اپیلیں 3 جنوری تک دائر کی جا سکیں گی، آج گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ
سیاسی جماعتوں کو فارم ڈی کے ساتھ یکم جولائی 2023 سے 30 جون 2024 کی مدت کے لیے ہر بینک اسٹیٹمینٹ کی کاپی کے ساتھ بینک ریکنسیلیشن سٹیٹمینٹ بھی مہیا کرنا ہو گی۔
بینک ریکنسیلیشن سٹیٹمینٹ سٹیٹمنٹ یا فارم بنام سیکریٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان، شاہراہ دستور، سیکٹر G-5/2 اسلام آباد پر پارٹی عہدیدار کے ذریعے پہنچایا جائے گا، جوکہ الیکشن رولز 2017 کے قاعدہ 156 کے مطابق پارٹی سربراہ کی طرف سے باقاعدہ طور پر مجاز ہو۔
الیکشن کمیشن کے مطابق ڈاک، فیکس، کوریئر سروس یا کسی اور طریقے سے موصول ہونے والے موصولات قبول نہیں کیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: گوشوارے جمع کرانے پر 36 پارلیمنٹیرین اور اراکین صوبائی اسمبلی کی رکنیت بحال
اس سے قبل الیکشن کمیشن آف پاکستان نے رجسٹرد سیاسی جماعت کی نئی فہرست جاری کی ہے، پاکستان تحریک انصاف بغیر صدر اور چیئرمین کے سیاسی جماعتوں کی فہرست میں موجود، نواز شریف کا نام بطور صدر مسلم لیگ (ن) اپڈیٹ کردیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق ملک میں 166 رجسٹرڈ سیاسی جماعتیں ہیں، الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ ن کے انٹراپارٹی انتخابات تسلیم کرتے ہوئے نواز شریف کو مسلم لیگ ن کا صدر تسلیم کرلیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق نواز شریف مسلم لیگ نے کے صدر ہیں، نواز شریف بلامقابلہ مسلم لیگ ن کے صدر منتخب ہوئے تھے۔
الیکشن کمیشن نے جماعت اسلامی کے انٹراپارٹی انتخابات تسلیم کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان کا نام بھی بطور امیر جماعت اسلامی اپڈیٹ کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیکس اہداف کا حصول، ہر طرح کا ٹیکس استثنیٰ ختم کرنیکا فیصلہ
الیکشن کمیشن نے دیگر سیاسی جماعتوں کے نئے پارٹی صدر یا چیئرمین کے نام بھی اپڈیٹ کرلیے ہیں، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین کا نام تاحال اپڈیٹ نہیں کیا، محمود خان کا نام بطور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف پارلیمینٹرین اپڈیٹ کیا گیا ہے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری کا بطور صدر پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین اپڈیٹ کیا گیا ہے جبکہ بلاول بھٹو زرداری کا نام بطور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی اپڈیٹ کیا گیا ہے، اسفندیار ولی کا نام تاحال بطور عوامی نیشنل پارٹی موجود ہے، پاک سرزمین پارٹی بھی رجسٹرد سیاسی جماعتوں میں شامل ہے۔
الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کو بھی سیاسی جماعت تسلیم کرلیا ہے، پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) بغیر صدر سیاسی جماعتوں میں شامل ہے، پی ٹی آئی کے چیئرمین کا نام بھی اپڈیٹ نہیں کیا گیا ہے۔