بانی پی ٹی آئی عمران خان نے ملک ریاض کے ساتھ معاہدہ خفیہ رکھنے کا اعتراف کرلیا۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک ریاض نے بتایا تھا کہ یہ منی لانڈرنگ کا پیسہ نہیں اس لیے انہوں نے تحقیقات نہیں کیں اور انہیں ملک ریاض نے کہا تھا کہ برطانوی ایجنسی این سی اے کے ساتھ ڈیل کو پبلک نہ کیا جائے اسی لیے انہوں نے اس ڈیل کو خفیہ رکھا۔
عمران خان کے ان بیانات کے بعد پی ٹی آئی مخالف ایک بڑی تعداد ان پر تنقید کرتی نظر آرہی ہے۔ صحافی مبشر زیدی نے لکھا کہ عمران خان کے بقول انہوں نے ملک ریاض کی بات پر اعتبار کرلیا کہ پیسہ منی لانڈرگ کا نہیں تھا۔ برطانوی ایجنسی این سی اے نے کیا خیرات کا پیسہ واپس کیا تھا؟
عمران خان کے بقول انھوں نے ملک ریاض کی بات پر اعتبار کرلیا کہ پیسہ منی لانڈرگ کا نہیں تھا۔ برطانوی ایجنسی NCA نے کیا خیرات کا پیسہ واپس کیا تھا؟
— Mubashir Zaidi (@xadeejourno) August 21, 2024
ثاقب راجہ نے عمران خان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ جب ہیرے نظر آئیں تو کسی بھی بات پر اعتبار آجاتا ہے۔
ہیرے نظر آئیں تو کسی بھی بات پر اعتبار آ جاتا ہے https://t.co/IFWXRw96mV
— Saqib Raja (@SaqibAhmedRaja) August 21, 2024
عوام بنام سرکار نامی ایک پیج نے لکھا کہ اندازہ کریں عمران خان نے ملک ریاض کے کہنے پر کسی چیز کی تحقیقات نہیں کرائیں، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ عوام جانتے ہیں اس کی تحقیقات کیوں نہیں کرائی گئیں کیونکہ سابق وزیراعظم عمران خان نے اس کے عوض 458 کنال زمین مفت میں لی اور اس پر القادر یونیورسٹی بھی مفت میں بنوا لی۔
🚨بریکنگ🚨
ہمیں ملک ریاض نے کہا تھا کہ نیشنل کرائم ایجنسی کیساتھ معاہدے کو پبلک نہ کیا جائے: عمران خان نے معاہدہ خفیہ رکھنے کا اعتراف کر لیا۔
آپ نے انوسٹی گیشن کیوں نہیں کروائی کہ ملک ریاض یہ پیسہ باہر کیسے لیکر گیا۔ ہو سکتا ہے منی لانڈرنگ کا پیسہ ہو: صحافی کا سوال
ملک ریاض نے… pic.twitter.com/WNNhAEIJbw— عوام بنام سرکار (@lawliga) August 21, 2024
شیراز بٹ نے لکھا کہ عمران خان کچھ دیر بعد اپنے اس بیان سے بھی مکر جائیں گے اور یوٹرن لے لیں گے۔
مری زبان کے موسم بدلتے رہتے ہیں
میں آدمی ہوں مرا اعتبار مت کرنا🙏
قبلہ یوٹرن خان نے تھوڑی دیر بعد اپنے اس بیان سے بھی مکر جانا ہے https://t.co/jGV2jJMsar— Shiraz Butt (@shazibutt5) August 21, 2024
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں نیب کا پرانا ریکارڈ فراہم کرنے اور ٹرائل روکنے کی درخواست پر ٹرائل کورٹ کو حتمی فیصلہ نہ سنانے کا حکم امتناع ختم کردیا۔