الیکشن کمیشن پاکستان نے کاغذات نامزدگی میں ایک رقم کا تذکرہ نہ کرنے پر ڈپٹی اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی ثریا بی بی کو طلب کرلیا۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا کی منتخب خاتون ڈپٹی اسپیکر ثریا بی بی کون ہیں؟
ثریا بی بی نے خیبر پختونخوا ایجوکیشن فاؤنڈیشن سے قرض لے کر واپس نہیں کیا تھا جبکہ انہوں نے اپنے کاغذات نامزدگی میں بھی اس کا تذکرہ نہیں کیا تھا جس پر الیکشن کمیشن نے ان سے جواب طلبی کرلی۔
ڈپٹی اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی چترال میں نجی اسکول چلاتی تھیں جس کے لیے انہوں نے 20 لاکھ روپے کا قرضہ لیا تھا۔20 لاکھ روپے اصل زر اور 10 لاکھ روپے سود ملا کر 30 لاکھ روپے سے زیادہ کے بقایہ جات ان کے ذمے واجب الادا ہیں۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ثریا بی بی کی طرف سے اپنے نامزدگی کے کاغذات میں اس بات کا تذکرہ نہیں کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیے: خیبر پختونخوا کا حلقہ جہاں خواتین ووٹرز ٹرن آؤٹ خاتون امیدوار کی جیت کا سبب بن گیا
ثریا بی بی کا مؤقفہے کہ کسی نامعلوم شخص نے ان کے خلاف سازش کرکے درخواست جمع کرائی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کئی سال پہلے اسکول میرے پاس تھا مگر میں وہ اسکول اب کسی اور کے حوالے کر چکی ہو ں اور اب موجودہ مالک ہی ان تمام معاملات کا ذمے دار ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس سلسلے میں تمام دستاویزات بھی ان کے پاس موجود ہیں۔
ڈپٹی اسپیکر نے بتایا کہ ان کے وکیل بدھ کو الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے ہیں جبکہ تفصیلی جواب بھی الیکشن کمیشن میں جلد جمع کرادیا جائے گا۔