کوآرڈینیٹر ایمرجنسی آپریشن سینٹر بلوچستان انعام الحق نے انکشاف کیا ہے کہ بلوچستان میں پولیو کے کیسسز میں اضافہ جعلی فنگرپولیو ویکسینیشن ہے، والدین بچوں کو پولیو قطرے نہیں پلاتے، ورکز قطرے پلائے بغیر بچوں کی انگلیوں پر نشان لگانے میں ملوث ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:بلوچستان میں پولیو کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ، وجوہات کیا ہیں؟
جمہ کو ایمرجنسی آپریشن سینٹر بلوچستان کے کوآرڈینیٹر انعام الحق نے سینیئر صحافیوں سے ملاقات کی اور انہیں بلوچستان میں پولیو وائرس کے روک تھام اور پولیو کیسز میں اضافہ سے متعلق بریفنگ دی۔
انہوں نے بتایا کہ بلوچستان میں پولیو کیسز پھر سے بڑھنے کی 4 وجوہات ہیں، انسداد پولیو مہم کے دوران کوئٹہ بلاک کے کچھ علاقوں میں جعلی فنگرپولیو ویکسینیشن کا انکشاف ہوا ہے، کوئٹہ، بعض والدین پولیو ورکرز کے ساتھ گٹھ جوڑ کرکے بچوں کو قطرے نہیں پلاتے۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب سے رواں سال کے دوران پولیو کا پہلا کیس رپورٹ
انعام الحق کا مزید کہنا تھا کہ پولیو ورکرز قطرے پلائے بغیر بچوں کی انگلیوں پر نشانات لگانے میں ملوث پائے گئے ہیں، فیک فنگر ویکسینیشن پرکوئٹہ بلاک میں 500 پولیو ورکرز کے خلاف کارروائی بھی کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ جعلی ویکسینیشن ثابت ہونے پر 74 پولیو ورکرز کو مہم سے نکالا بھی گیا ہے، پولیو وائرس کے شکار بچوں کی موت بھی ہونے لگی ہے، رواں سال پولیو کے شکار ہونے والے 12 میں سے 3 بچوں کی موت واقع ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ملک سے پولیو کے خاتمے کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائیں گے، وزیراعظم شہباز شریف
انعام الحق نے کہا کہ خدشہ ہے کہ پولیو وائرس بھی ان کی وجہ موت ہوسکتی ہے، حفاظتی ٹیکہ جات کی مکمل کوریج نہ ہونے، سرحدی نقل و حمل بھی پولیو کے خاتمے میں رکاوٹ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی بنائی ہے، میڈیا اور والدین تعاون کریں، امید ہے کہ ہم پھر سے پولیو وائرس کا خاتمہ ہو جائے گا۔