پاکستان میں انٹرنیٹ کی سست روی کے باعث غیر قانونی وی پی این (ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک) کے استعمال میں اضافے کے تناظر میں پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی (پی ٹی اے) نے وی پی این کی رجسٹریشن کی سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ رجسٹرڈ وی پی این کے استعمال سے صارفین کا ’پرسنل ڈیٹا‘ محفوظ رہے گا اور فائر وال بھی متاثر نہیں ہوگی۔
مزید پڑھیں:پاکستان میں فائروال کے ذریعے سوشل میڈیا کنٹرول کرنے کی تیاری، وی پی این بھی کام نہیں آئے گا
پی ٹی اے نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو وی پی این پالیسی کو جلد حتمی شکل دینے کی سفارش بھی کی ہے۔ پی ٹی اے نے کہا ہے کہ وی پی این کو بند نہیں بلکہ رجسٹرڈ کرنا چاہتے ہیں۔ غیر رجسٹرڈ وی پی این کی حوصلہ شکنی کے لیے اس کی رجسٹریشن ضروری ہے۔
انٹرنیٹ بند کیا نہ سست، اسپیڈ وی پی این کے زیادہ استعمال سے متاثر ہوئی، شزہ فاطمہ کا دعویٰ
وزیرمملکت آئی ٹی شزہ فاطمہ نے رواں ماہ 18 اگست کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں انٹرنیٹ بند کیا گیا نہ ہی اس کی رفتار سست کی گئی، ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) کے زیادہ استعمال کی وجہ سے اس کی رفتار متاثر ہوئی ہے۔
مفت دستیاب وی پی این استعمال کرنے کے کیا نقصانات ہیں؟
پاکستان میں سوشل میڈیا ایپلیکیشنز کی بندش کی وجہ سے لوگ مختلف وی پی اینز کے ذریعے ان ایپس تک رسائی کی کوشش میں رہتے ہیں اور ان میں زیادہ تر وہ افراد شامل ہیں جن کا روزگار انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ایپس سے منسلک ہے۔
مزید پڑھیں:فائر وال کی تنصیب کے بعد انٹرنیٹ کی رفتار کو کس طرح بہتر کیا جاسکتا ہے؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ سارے ان پیڈ وی پی اینز غیر معیاری نہیں ہوتے اور بہت سے ایسے بھی ہیں جو بہت معیاری سروسز فراہم کرتے ہیں جیسے کہ پروٹون، بٹ ڈیفنڈر، ٹنل بیئر اور بوٹ وغیرہ۔ تاہم کچھ وی پی اینز فری سروس تو دیتے ہیں مگر موبائل اور کمپیوٹر ڈیٹا تک رسائی حاصل کرکے ڈیٹا چرا لیتے ہیں یا پھر کلک بیٹنگ میں ملوث ہوتے ہیں جس سے ان کا مقصد پیسہ کمانا ہوتا ہے۔
ایسے وی پی اینز کی سروسز انتہائی غیر معیاری ہوتی ہیں اور وہ پیسے کی خاطر یوزرز کا ڈیٹا کسی کو بھی بیچ سکتے ہیں لہٰذا ان سے محتاط رہنا بہت ضروری ہے کیونکہ اس کے انتہائی سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں جیسے کہ اکاؤنٹس کا ہیک ہو جانا یا پاسورڈز کا چوری ہو جانا وغیرہ۔
مزید پڑھیں:انٹرنیٹ فائروال سسٹم کی تنصیب کا فیصلہ عمران خان کے دورِ حکومت میں ہوا، خط منظر عام پر آگیا
وی پی این کے استعمال کی وجہ سے لوکیشن سمیت دیگر مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس کی وجہ غیر معیاری وی پی اینز ہی ہیں۔ اگراچھا وی پی این استعمال کیا جائے تو عمومی طور پر لوکیشن سے متعلق مسائل نہیں ہوتے۔ اس صورتحال میں بہت ہی آرام سے ڈیٹا یا پھر اکاؤنٹس ہیک ہو سکتے ہیں اور کوئی فائل، پاسورڈ، فنانشل ڈیٹا یا جو کچھ بھی آپ ان وی پی اینز کی مدد سے کھولتے ہیں تو وہ ڈیٹا ان کے پاس چلا جاتا ہے اور لیک ہوجاتا ہے جو پھر ڈارک ویب اور ہیکرز تک پہنچ سکتا ہے جس سے آپ کو مالی، سماجی اور ذاتی نقصان ہوسکتا ہے۔
جتنی بھی کمپنیاں مفت وی پی این مہیا کر رہی ہوتی ہیں اس سے وہ کوئی نہ کوئی فائدہ بھی حاصل کر رہی ہوتی ہیں اور بعض اقات فون یا کمپیوٹر میں وائرس خودبخود بھی گھس جاتا ہے جس سے بعد میں بھی ڈیٹا ہیک ہو سکتا ہے۔