پاکستان میں انٹرنیٹ فائر وال سسٹم کی تنصیب کا فیصلہ 2020 میں عمران خان کے دور حکومت میں کیا گیا تھا، اس حوالے سے سابق وزیر اعظم کی صدارت میں ہونے والے اجلاس اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو جاری احکامات اور خط کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔
مزید پڑھیں:انٹرنیٹ فائروال منصوبہ پاکستان میں قابل عمل ہو پائے گا؟
اتوار کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس ڈاٹ ‘ کام پر 22 اکتوبر 2020 کو وزیر اعظم آفس کی جانب سے جاری ایک خط منظر عام پر آیا ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ ’ ملک میں قومی فائروال سسٹم (این ایف ایس ) کی تنصیب کے حوالے سے وزیر اعظم پاکستان کی صدارت میں اجلاس منعقد ہوا جس میں ملک میں نیشنل فائروال سسٹم (این ایف ایس) کی تنصیب کے حوالے وزیراعظم پاکستان نے درج ذیل ہدایات اور احکامات جاری کیے ہیں۔
خط میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی ( آئی ٹی ٹی) اور پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی ( پی ٹی اے) کو ہدایت کی گئی ہے کہ ٹایئر4 ڈیٹا سینٹر کے ساتھ ساتھ نیشنل فائروال سسٹم کی تنصیب اور وی چیٹ کی طرز پر نیشنل سوشل میڈیا اپلیکیشن تیار کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان میں فائروال کے ذریعے سوشل میڈیا کنٹرول کرنے کی تیاری، وی پی این بھی کام نہیں آئے گا
وزیراعظم آفس کی جانب سے سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کو ارسال خط پر 4 نومبر 2020 کی تاریخ بھی درج کی گئی ہے۔
خط میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی سے کہا گیا ہے کہ وہ اس کی مجاز اتھارٹی سے باضابطہ منظوری لے اور فائروال سے متعلقہ فریقین کی تجاویز بھی لی جائیں اور مختلف آپشنز پر بھی غور کیا جائے۔
سوشل میڈیا پر سامنے آنے والے خط میں فائروال کی انسٹالیشن کے حوالے سے کوئی ٹائم فریم نہیں دیا گیا تاہم اس حوالے سے خط میں ہدایت جاری کی گئی کہ متعلقہ ادارے وزیراعظم کے احکامات کی روشنی میں ٹائم لائنز اور اس پر ہونے والی پیش رفت کی رپورٹ جمع کروائی جائے۔
منظر عام پر آنے والے خط کی کاپی سیکریٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی،چیئرمین پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی، ڈائریکٹر جنرل (ٹی آئی ڈی)، آئی ایس آئی کو بھی ارسال کی گئی ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے اعلیٰ سطح کے اس اجلاس کی سوشل میڈیا پرمنظرعام پرآنے والی تصویرمیں سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ قمرجاوید باجوہ، ڈائریکٹرجنرل آئی ایس آئی جنرل ریٹائرڈ فیض حمید، سابق وزیربرائے انفارمیشن ٹیکنالوجی فواد چوہدری اورعوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد بھی موجود ہیں۔
واضح رہے کہ وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ نے سوشل میڈیا پرنا پسندیدہ اور ریاست مخالف مواد پر نظررکھنے اور ایسا مواد پھیلانے والوں کو پکڑنے کے لیے فائر وال کو کامیابی کے ساتھ نصب کرنے کی تصدیق کردی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:انٹرنیٹ فائر وال لگنے سے سوشل میڈیا کس طرح متاثر ہوگا؟
وفاقی وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ نے جمعرات کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فائر وال کی تنصیب کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ دُنیا بھر کی حکومتیں سائبر سیکیورٹی کے لیے فائر وال کا استعمال کرتی ہیں تاہم جہاں تک انٹرنیٹ سست ہونے کی بات ہے تو اس سے متعلق سروس پرووائیڈر خاص طور پرپاکستان ٹیلی کام اتھارٹی (پی ٹی اے) سے ڈیٹا مانگا ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شزہ فاطمہ نے کہا تھا کہ ملک میں پہلے صرف واٹس ایپ کے سست ہونے کی شکایات آ رہی تھیں، لیکن بعد میں دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور انٹرنیٹ کے سست ہونے کی بھی شکایات موصول ہوئی ہیں، جس کے لیے انٹرنیٹ پرووائیڈر سے بات کر لی گئی ہے۔