سینٹرل ٹریڈرز ایسوسی ایشن (سی ٹی اے) اور سندھ ٹریڈرز الائنس (ایس ٹی اے) کے رہنماؤں نے جماعت اسلامی پاکستان کی کال پر بجلی کی قیمتوں میں اضافے اور آئی پی پیز کے معاہدوں کو جاری رکھنے کے خلاف 28 اگست کو ملک گیرشٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:28 اگست کو تاجر مکمل ہڑتال کریں، کسی گروپ نے ساتھ نہ دیا تو یہ خیانت ہوگی، حافظ نعیم الرحمان
اتوار کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران سی ٹی اے کے صدر کاشف چوہدری نے کہا کہ تنظیم حکومت کو متنبہ کرتی ہے کہ اگر مطالبات پورے نہیں کیے گئے تو 2 روزہ کی شٹر ڈاؤن ہڑتال غیر معینہ مدت کی ہڑتال میں بدل دی جائے گی۔
سی ٹی اے کے صدر کاشف چوہدری نے کہا کہ ہڑتال کا مقصد معیشت کا تحفظ اور صنعتوں کی بندش کو روکنا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ احتجاج صرف قیادت کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ کاروباری بقا کا معاملہ ہے۔
مزید پڑھیں:پارلیمنٹ اور ڈی چوک ہم سے دور نہیں، حافظ نعیم الرحمان کا ملک گیر ہڑتال کا اعلان
انہوں نے اعلان کیا کہ 28 اگست کو کراچی، سندھ اور ملک بھر میں ہڑتال کی جائے گی۔ ہم نہ صرف بجلی کے بے تحاشا بلوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں بلکہ آئی پی پیز کے جعلی معاہدوں، 2800 ارب روپے کی ادائیگیوں اور بجلی پر 13 ٹیکسوں کے خلاف بھی احتجاج کر رہے ہیں۔ کوئی بھی فرد یا کاروبار بجلی کے اتنے زیادہ بل برداشت نہیں کر سکتا۔
انہوں نے دکانوں پر 60 ہزار روپے ماہانہ ٹیکس عائد کرنے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے ظلم کی انتہا قرار دیا۔ ہم ایڈوانس ٹیکس نوٹسز کو مسترد کرتے ہیں اور مارکیٹوں کا معائنہ کرنے کی کوشش کرنے والی ایف بی آر کی کسی بھی ٹیم کے خلاف مزاحمت کریں گے، اگر وہ آتے ہیں تو ہم انہیں گھیر لیں گے۔
مزید پڑھیں: حکومتی آئی پی پیز کیپیسٹی چارجز چھوڑیں تو چین بھی مان جائے گا، حافظ نعیم الرحمان
فواد چوہدری نے تاجر دوست اسکیم کو واپس لینے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ وہ اس سلسلے میں وزیر اعظم سے براہ راست بات چیت کریں گےکیونکہ ان کی سطح سے نیچے کسی کو بھی آئی ایم ایف معاہدے سے متعلق پالیسیوں میں ترمیم کرنے کا اختیار نہیں ہے۔
ایک اور ممتاز تاجر رہنما عتیق میر نے موجودہ حکومت کی جانب سے عوام کی فلاح و بہبود کے حوالے سے مبینہ غفلت برتنے کی بھی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے اشیائے خورونوش پر ٹیکس لگائے اور بجلی کے نرخوں میں اضافہ کیا جس کی وجہ سے بھاری بلوں پر خودکشیاں ہورہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عوام پر مہنگائی کا بوجھ کم کرنے کے بجائے انہوں نے بحران کو مزید بڑھا دیا ہے۔ حکمران طبقے نے اپنی آسائشوں میں کمی نہیں کی بلکہ ہماری مشکلات میں اضافہ کیا ہے۔ بلوچستان کے نمائندوں نے بھی ہڑتال کی حمایت کا وعدہ کیا ہے۔