حکومت نے سپریم کورٹ کے رجسٹرار عشرت علی کی عہدے سے برطرفی کا نوٹیفیکیشن جاری کرتے ہوئے انہیں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کا حکم دے دیا۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق پاکستان ایڈمنیسٹریٹیو سروس کے گریڈ 22 کے افسر عشرت علی ڈیپیوٹیشن پر رجسٹرار سپریم کورٹ کے عہدے پر فائز تھے تاہم اب ان کی رجسٹرار کی حیثیت سے خدمات واپس لی جاتی ہیں۔ عشرت علی کو تاحکم ثانی او ایس ڈی بناتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو رپورٹ کرنے کو کہا گیا ہے۔
قبل ازیں زیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے ایک ہنگامی اجلاس نے قاضی فائز عیسیٰ کے سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو لکھے گئے خط کے بعد رجسٹرار کی خدمات واپس لینے کا فیصلہ کیا تھا۔
وفاقی کابینہ نے عدالت عظمیٰ کے حکم کے خلاف رجسٹرار سپریم کورٹ کی طرف سے سرکولر جاری کرنے کے معاملے پر غور کیا جس کے بعد انہیں عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس
وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس پیر کو وزیر اعظم ہاؤس میں منعقد ہوا۔
اجلاس نے دونکاتی ایجنڈے پر تفصیلی غور کیا۔ pic.twitter.com/PyXJC9y3xp
— PMLN (@pmln_org) April 3, 2023
وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل نے کابینہ کو مختلف امور پر بریفنگ دی۔
وفاقی کابینہ نے صدر ڈاکٹر عارف علوی سے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 پر فی الفور دستخط کریں تاکہ ملک کو آئینی وسیاسی بحران سے نجات مل سکے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اجلاس نے الیکشن التوا کے حوالے سے سپریم کورٹ میں زیر سماعت کیس پر غور کیا جس دوران سرکاری افسران کو میٹنگ ہال سے باہر بھیج دیا گیا تھا۔
وفاقی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں یہ بھی غور کیا گیا کہ کسی بھی ممکنہ فیصلے کی صورت میں کیا لائحہ عمل طے کیا جائے ۔
یاد رہے کہ 31 مارچ کو سپریم کورٹ رجسٹرار کی جانب سے ایک سرکولر جاری کیا گیا تھا جس کے ذریعے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اس کا اطلاق پہلے سے جاری الیکشن التوا کیس میں نہیں ہوتا۔
جسٹس فائز عیسیٰ نے پیر کے روز جاری کردہ فیصلے میں یہ لکھا ہے کہ میں 31 مارچ کا سرکولر دیکھ کر حیران رہ گیا۔ سرکولر 29 مارچ کو دیے گئے 3 رکنی بینچ کے فیصلے کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ رجسٹرار کو عدالتی حکم نامہ ختم کرنے کا کوئی اختیار نہیں۔ چیف جسٹس اس طرح کے کوئی انتظامی احکامات جاری نہیں کرسکتے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے 3 رکنی بینچ نے الیکشن التوا کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جو منگل کے روز سنایا جائے گا۔
اس سے قبل حکومتی اتحاد نے موجودہ بینچ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے فل کورٹ بنانے کا مطالبہ کیا تھا مگر چیف جسٹس نے ایسی کسی بات کو زیر غور لانے سے گریز کیا ہے۔