گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ وزیراعلیٰ صوبائی اسمبلی میں اعتماد کھو چکے ہیں، وہ اسمبلی جانے سے کترا رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کے بیشتر رہنما ناراض ہیں، اب وہ مولانا فضل الرحمان کو سیاسی مسیحا سمجھتے ہیں۔
پشاور میں منعقدہ ایجوکیشن ایکسپو کی تقریب میں میڈیا سے گفتگوکے دوران گورنر خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ صوبائی اسمبلی میں اعتماد کھو چکے ہیں۔ چار مرتبہ صوبائی اسمبلی کا اجلاس موخر ہوا، وزیر اعلیٰ اسمبلی جانے سے کترا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ ردوبدل کی سمری مجھے موصول ہوچکی ہے۔ تاہم یہ نہیں بتایا جارہا ہے کہ وزرا، مشیروں کو کیوں ہٹایا جارہا ہے؟ گورنر نے کہا کہ کرکٹ میں کھلاڑی تبدیل نہیں کئے جاتے، اگر وزراء مشیر نااہل ہیں کرپٹ ہیں تو انھیں سزا دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ تبدیلی پر بہت سے دوستوں کے فونز آئے، ان میں پی ٹی آئی والے بھی شامل ہیں۔ پی ٹی آئی کے بیشتر رہنما ناراض ہیں، وہ مولانا فضل الرحمان کو سیاسی مسیحا سمجھتے ہیں۔
گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ یونیورسٹی کا ماحول بگڑا ہوا ہے، سرکاری یونیورسٹیوں کو نجی یونیورسٹیوں کی طرح مقابلے میں لایا جائے۔ ایکسپو میں پرائیویٹ یونیورسٹیز کے 33 سٹالرز لگے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ، صدر، گورنر ہاؤسز میں یونیورسٹی بنانے کا کہا گیا، اب یونیورسٹیوں کی زمینیں فروخت کرنے کی بات ہو رہی ہے۔
’جب تک میں گورنر ہوں، یونیورسٹیز کی زمین فروخت نہیں کرنے دوں گا۔‘
گورنر نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم کےلیے تین ارب روپے رکھے گئے جو بہت کم ہیں، 26یونیورسیٹوں میں وائس چانسلرز نہیں ہیں۔ اپنے منظور نظر بندوں کو وائس چانسلرز لگانے کی کوششیں ہورہی تھیں جس پر عدالت گیا۔ انہوں نے صوبائی حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ وائس چانسلرز کی تعیناتی کرکے نوجوانوں کا مستقبل بچائے۔
انہوں نے کہا کہ خدشہ ہے سرکاری سکولوں کی حالت بھی سرکاری یونیورسٹیوں جیسی ہو جائے گی۔ اگر سرکاری سکول، کالجز میں تعلیمی معیار واقعی اچھا ہوا تو سیاست دان، سرکاری ملازمین وہاں اپنے بچے داخل کروائیں گے۔ انہوں نے صوبائی حکومت کو تجویز دی کہ صوبائی اسمبلی میں بل لایا جائے کہ سرکاری ملازمین بیوروکریٹس، سیاست دانوں کے بچے بھی سرکاری سکول میں داخل ہوں۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ یہاں گندم خریداری میں کرپشن ہوئی اور سرکاری نوکریاں بیچی جارہی ہیں۔
یہاں جو نااہلی ہوتی ہے، وفاقی حکومت کے سر ڈال دی جاتی ہے۔ خیبر پختونخوا کی بجائے کابینہ اجلاس کا انعقاد اسلام آباد میں کیا جارہا ہے۔
انہوں نے صوبے میں امن و امان کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے حلقے میں دن دیہاڑے لوگوں کو لوٹا جارہا ہے، ناکے لگائے جاتے ہیں۔ گزشتہ روز وزیراعلیٰ ناکوں کے باعث پنجاب کے راستے خیبر پختونخوا آئے۔