وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے قریباً 2 ہفتے قبل کم آمدنی والے اپنا گھر بنانے کے خواہشمند افراد کو بلا سود آسان اقساط پر قرض دینے کا اعلان کرتے ہوئے اپنی چھت اپنا گھر نامی منصوبے کا افتتاح کیا تھا۔ حکومت کی جانب سے اس سکیم کے تحت 15 لاکھ روپے تک کا قرض دینے کے اعلان کیا گیا ہے۔ 15 لاکھ قرض پر ماہانه قسط 14 ہزار روپے ہوگی، اپنا گھر اپنی چهت منصوبے کے تحت دیے جانے والے قرض پر کوئی سود نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ شہری اور دیہی علاقوں میں اپنی زمین رکھنے والے لوگ گھروں کی تعمیر کے لیے درخواستیں دینے کے اہل ہوں گے۔ درخواست دینے کا طریقہ کار کیا ہے؟ کون لوگ اس سکیم کے لیے اہل ہیں؟ مگر اس کے ساتھ یقیناً بہت سے افراد ایسے بھی ہیں جو حکومت کی اس سکیم کے ہر لحاظ سے اہل تو ہیں لیکن ان کے پاس گھر بنانے کے لیے پلاٹ بھی نہیں، کیا وہ تمام افراد کیا اس قرض کے اہل ہو سکتے ہیں؟
مزید پڑھیں؟اپنا گھر، اپنی چھت منصوبے کا افتتاح، تعمیر کے لیے کتنا قرضہ ملے گا؟
اس حوالے سے ڈائریکٹر جنرل پنجاب ہاؤسنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ ایجنسی سیف انور جپہ کا کہنا تھا کہ کم آمدن والے افراد کے لیے خاص طور پر یہ اسکیم شروع کی گئی ہے۔ تاکہ کم از کم اپنی چھت سے محروم لوگوں کا یہ خواب پورا کیا جائے۔
کیا غیر شادی شدہ لوگ بھی اسکیم کے لیے اہل ہیں؟
اسکیم کی اہلیت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس میں عمر کی کوئی قید نہیں۔ ہر وہ شخص جو شہر میں 5 مرلہ جب کے دیہی علاقوں میں 10 مرلہ زمین کی ملکیت رکھتا ہے، وہ گھر کی تعمیر کے لیے بآسانی قرضہ لینے کا حقدار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمر کی کوئی حد نہیں لیکن اسکیم کے لیے صرف شادی شدہ لوگ ہی اہل ہیں۔ جن کا نادرا میں اپنا بیوی اور بچوں کا ریکارڈ موجود ہوگا، چاہے پھر اس شخص کے والد کے پاس گھر کیوں نہ ہو، مگر اس کا ذاتی پلاٹ موجود ہے تو وہ یہ قرض لے کر گھر بنا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ان پر کوئی کریمنل کیس نہ ہو، کسی قسم کا کوئی بینک ڈیفالٹر نہ ہو اور پنجاب کی شہریت رکھتا ہو۔
درخواست کیسے دی جا سکتی ہے؟
اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ درخواستوں کے لیے ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر آفس اور فاٹا کے ڈپٹی کمشنر آفس میں فرنٹ ڈیسک بنا دیے گئے ہیں۔ اور اپلائی کرنے کے لیے شناختی کارڈ کی کاپی، زمین کا فرد اور بینظیر انکم سپورٹ سے رجسٹرڈ ہونا ضروری ہے۔
مزید پڑھیں:اپنی چھت، اپنا گھر: پنجاب حکومت کا 5 مرلے تک کے پلاٹ پر گھر بنانے والوں کو بلا سود قرض دینے کا فیصلہ
درخواستوں کے عمل کے بعد قرعہ اندازی کی جائے گی اور پھر جس کا نام نکلے گا، مائیکرو فنانس کے ادارے اس کی پوری آن گراونڈ ویری فیکیشن کریں گے، اور پھر جو اہل ہوگا، جو حقدار ہوگا اسے یہ قرض دیا جائے گا۔ اب تک ہمیں قریباً 90 ہزار درخواستیں موصول ہو چکی ہیں۔ واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے ایک لاکھ گھروں کی تعمیر کے لیے بلا سود آسان اقساط پر قرض دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔
وہ افراد جن کے پاس پلاٹ نہیں ہیں، کیا وہ بھی قرض لے سکتے ہیں؟
اس حوالے سے انہوں نے بتایا کہ وہ تمام لوگ جن کے پاس اپنے پلاٹس نہیں، وہ اسکیم کے اہل نہیں۔ لیکن جنوری تک ان تمام افراد کے لیے بھی ایسی اسکیم شروع کرنے جا رہے ہیں، جس میں بڑے شہروں میں ملٹی اسٹوری اپارٹمنٹس بنائیں گے اور انہیں آسان اقساط پر اپارٹمنٹس دیے جائیں گے۔ تاکہ وہ افراد بھی گھر کی نعمت سے محروم نہ رہیں۔
کیا 15 لاکھ روپے میں گھر کی تعمیر ممکن ہے؟
اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ایک مناسب گھر کی تعمیر 15 لاکھ میں بالکل ہو سکتی ہے۔ اور ان پیسوں میں اتنا گھر ضرور بن جائے گا کہ وہ اپنے گھر میں رہ سکیں گے۔ دوسری جانب وی نیوز سے بات کرتے ہوئے گزشتہ 30 برس سے شعبہ تعمیرات سے وابستہ چوہدری اختر نے بتایا کہ 15 لاکھ روپے میں 5 مرلے زمین پر صرف گھر کا ڈھانچہ با مشکل کھڑا کیا جاسکتا ہے۔
مزید پڑھیں:اپنا گھر اسکیم کے لیے 25 لاکھ لوگوں کی رجسٹریشن ہوگئی، مریم نواز
ان کا کہنا تھا کہ باقی اللہ جانتا ہے یہ کس طرح کی گھروں کی بات کر رہے ہیں۔ گھر اگر اتنے پیسوں میں ہی بن رہے ہوتے تو بہت سے غریب اب تک خود بنا چکے ہوتے، شاید حکومت مہنگائی سے واقف نہیں۔ اینٹیں، سیمنٹ سریا سمیت ہر تعمیراتی مٹیریل مہنگا ہوچکا ہے۔