رہنما جمیعت علما اسلام مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے نہ 2018 کا الیکشن تسلیم کیا نہ 2024 کے الیکشن کو تسلیم کرتے ہیں، حکمرانوں اور اسٹیبلشمنٹ کو پیغام ہے کہ آپ کی اسمبلیوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے، ان سے ملک نہیں سنبھالا جارہا، بلوچستان بھی ہاتھوں سے نکل رہا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے مینار پاکستان پر ورکرز کنوینشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے فیصلے عوام نے کرنے ہیں، خیبر پختونخوا میں مسلح قوتیں حاوی ہورہی ہیں، ملک کا امن و امان تباہ کردیا گیا ہے۔ اگر تحفظ نہیں دے سکتے تو ہم ٹیکس کیوں دیں۔
مزید پڑھیں: سیاستدانوں اور قائدین کو غیر ضروری سمجھنے سے بڑی حماقت اور کوئی نہیں، مولانا فضل الرحمان
مولانافضل الرحمان کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگوں نے کہا اسرائیل کے وجود کو تسلیم کرلینا چاہیے، ہمارا پیغام ہے کہ اسرئیلی ریاست کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا، اسرائیل کے ہاتھوں سے فلسطینیوں کا خون ٹپک رہا، اہل پاکستان اعلان کررہے ہیں کہ امریکا انسانی حقوق کا علمبردار نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے کہا کہ اپنی اسٹیبلشمنٹ کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ یہ پورے پاکستان کی سوچ ہے، فلسطین میں اسرائیلی ظلم وستم جاری ہے، حماس کے مجاہدین فلسطین کی آزادی کے لیے آگے بڑھیں، یہ عوامی اسمبلی بتا رہی ہے کہ ہم ملک کی سلامتی پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: سودی نظام ختم کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیلیں جلد نمٹائی جائیں، فضل الرحمان کا چیف جسٹس کو خط
ان کا کہنا تھا کہ یہ ملک ہمارا ہے اس میں اسلام کی قدروں کو بلند ہونا ہوگا، اگر چیف جسٹس نے اپنی غلطی کا اعتراف کیا اور اپنا فیصلہ تبدیل کرنے کی آمادگی ظاہر کی تو، قوم منتظر ہے کہ تفصیلی فیصلہ جلدی آئیگا۔ علما کی رائے کو نظر انداز کرکے آپ نے پہلے غلطی کی، تفصیلی فیصلہ کرتے وقت دوبارہ غلطی نہ کرنا۔