جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے خیبرپختونخوا مخلتف حصوں میں ریاست کی رٹ کے خاتمے کی جانب توجہ دلواتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردوں کے ہاتھوں حالات اتنے دگرگوں ہیں کہ وہ خود بھی اپنے آبائی علاقے کا دورہ نہیں کرسکتے۔
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میرے گاؤں کے قریب دن دیہاڑے ناکے لگا کر لوگوں کو لوٹا جا رہا ہے اور وہاں سے 50 سے زیادہ سرکاری لوگوں کو اغوا کیا جاچکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرے علاقے کی گلیوں میں رات دن دہشتگرد بیٹھے رہتے ہیں۔
مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا: پولیس کا احتجاج لکی مروت، بنوں اور باجوڑ تک پھیل گیا، مطالبات کیا ہیں؟
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک میں بڑھتی دیشتگردی پر ہم سب کو ملکر کام کرنا چاہیے اور اداروں کے ساتھ بھی مل بیٹھنا چاہیے۔
سربراہ جے یو آئی نے لکی مروت میں پولیس اہلکاروں کی جانب سے گزشتہ چند دنوں سے جاری احتجاج کے حوالے سے کہا کہ ریاست اگر ہماری نہیں سنتی تو نہ سنے کم از کم اپنے اداروں کی تو سن لے۔
’دیہات، مساجد، بیٹھکیں سب دہشتگردوں کے قبضے میں ہیں‘
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پولیس والے سورج غروب ہونے سے پہلے تھانوں میں محدود ہو کر رہ جاتے ہی کیوں کہ انہیں رات کو باہر نکلنے سے منع کردیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ علاقے رات بھر مسلح افراد کے قبضے میں ہوتے ہیں۔
لکی مروت پولیس کئی دن سے دھرنا دئے بیٹھی ہے ہماری نہیں اپنے ریاستی ادارے کی تو سن لیں۔
قائد جمعیت حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب کا لکی مروت پولیس دھرنے کے حوالے سے قومی اسمبلی میں خطاب ۔ pic.twitter.com/vaf9W6ff1s— Syed Asim Ali Shah (@Syed_Asim_Shah1) September 12, 2024
انہوں نے مزید کہا کہ سڑکیں، دیہات اور وہاں کی مساجد اور لوگوں کی بیٹھکیں تک سب ان مسلح افراد کے قبضے میں ہیں اب آپ بتائیں کہ ریاست کی رٹ کہاں ہے، فوج کہاں ہے کیا اس کا فرض صرف اسلام آباد تک ہی محدود ہے کہ وہ اپنے مخالفین پر دھاوا بول کر کہے کہ ہم ریاست کا تحفظ کر رہے ہیں۔
’کے پی اضلاع میں پولیس کے دھرنے پھیل رہے ہیں، صورتحال خوفناک ہے‘
انہوں نے کہا کہ لکی مروت سے پولیس کا احتجاجی دھرنا شروع ہوا ہے اور اب ایسی ہی صورتحال ڈیرہ اسماعیل خان، باجوڑ اور بنوں میں پیدا ہوچکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب آپ ہی سوچیں اگر ان تمام علاقوں میں (دہشتگردوں کے ہاتھوں مجبور اور بے اختیار) پولیس کام چھوڑ کر بیٹھ گئی تو پھر کیا صورتحال ہوگی۔
مولانا فضل الرحمان نے ججوں کی ممکنہ ایکسٹینشن کی مخالفت کردی
جمعیت العلما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ججوں کی مدت ملازمت میں ممکنہ توسیع کی مخالفت کرتے ہوئے بلا تفریق ہر ادارے کے سربراہوں پر اسی فکر میں مبتلا رہنے کا الزام عائد کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی مدت ملازمت میں توسیع ہوگی؟
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارے ادارے کے بڑوں کو اپنی توسیع کی فکر تو لاحق ہوتی ہے لیکن ادارے کی اصلاح اور اسے تقویت دینے کی فکر نہیں ہوتی۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مدت ملازمت میں توسیع کا عمل خواہ کسی بھی ادارے میں ہو وہ غلط ہے۔ اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ایکسٹینشن کا عمل اگر فوج میں ہے تب بھی غلط ہے، عدلیہ میں ہے تب بھی غلط ہے اور سول بیوروکریسی میں ہے تب بھی غلط ہے‘۔
مولانا فضل الرحمان نے ایکسٹینشن کی مخالفت کر دی
ایکسٹینشن کا عمل فوج میں بھی غلط ہے، عدلیہ میں بھی غلط ہے، سول بیوروکریسی کریسی میں بھی غلط ہے، آئینی ترامیم پر لگے ہیں، ادارے ٹھیک نہیں کر رہے۔ مولانا کا خطاب pic.twitter.com/R9jRYNsF4s
— Ahmad Warraich (@ahmadwaraichh) September 12, 2024
سربراہ جے یو آئی نے آئینی ترامیم کے حوالے سے کہا کہ لوگ آئینی ترامیم کے چکر میں پڑے ہوئے ہیں لیکن ادارے ٹھیک نہیں کر رہے۔