وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے اقوام متحدہ کے ورچوئل اجلاس گلوبل کال میں خطاب کرتے ہوئے کہاکہ 22 اور 23 ستمبر کو اقوامِ متحدہ کے تحت منعقد ہونے والے اجلاس، سمٹ آف دی فیوچر میں مستقبل کے لیے پائیدار ترقی، ترقیاتی سرمایہ کاری، عالمی امن و سلامتی، سائنس و ٹیکنالوجی، جدت و ڈیجیٹل تعاون، نوجوان و آئندہ نسلوں کے مستقبل اور عالمی گورننس میں بدلاؤ پر حکومتوں کے مابین عملی اقدامات پر مشتمل ایک مستقبل کا معاہدہ (Pact for the Future) طے پائے گا۔
سمٹ آف دی فیوچر سے پہلے وزیرِ اعظم نے نمیبیا کے صدر نانگولو بمبا اور جرمن چانسلر اولاف شولز کی میزبانی میں منعقدہ ورچوئل اجلاس میں خطاب کیا، اجلاس میں مختلف ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے سیکٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی خطاب کیا۔ وزیرِ اعظم نے ورچوئل اجلاس میں عالمی رہنماؤں کو معاشی طور پر کمزور ممالک کے لیے پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول اور عالمی چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کے لیے پلان پیش کردیا۔
مزید پڑھیں: بونا راست منصوبے سے حوالہ ہنڈی کا خاتمہ ہوگا، وزیر اعظم شہباز شریف
وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ نئے عالمی چیلنجز اور بڑھتی ہوئی کشیدگیوں سے دنیا منقسم ہونے کا خطرہ ہے، دنیا کو متحد کرنے کے لیے مساوات اور انصاف ضروری ہے، غزہ کے مسلمانوں کی مصیبتیں عالمی اتحاد کی کھلم کھلا تضحیک ہے۔ معاشی طور پر کمزور ممالک پر قرضوں کے انبار، غربت میں اضافہ عالمی اتحاد میں رکاوٹ ہیں۔ معاشی تقسیم، عدم برداشت، دہشتگردی، غیر قانونی غاصبانہ قبضے اور موسمیاتی تبدیلی پر غیر سنجیدگی عالمی اتحاد میں رکاوٹیں ہیں۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے عالمی معاشی ڈھانچے کی اصلاحات ضروری ہیں، رعایتی قرضے، رسمی ترقیاتی معاونت اور ترقیاتی بنکوں سے قرضوں میں اضافہ معاشی طور پر کمزور ممالک میں پائیدار ترقی کے لیے معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔ عالمی برادری کو ترقیاتی سرمایہ کاری کے جدید طریقوں کے بارے میں سوچنا ہوگا۔
شہباز شریف نے کہا کہ واجب الادا قرضوں کی موسمیاتی تبدیلی سے ہم آہنگ ہونے کی اجازت اور قرضوں کی مساویانہ معافی ان جدید طریقوں میں شامل ہیں، عصرِ حاضر میں ٹیکنالوجی میں جدت ترقی کی ضمانت ہے، ہر شخص، بالخصوص کرہ ارض کے جنوبی ممالک میں ہر شہری کی جدید ٹیکنالوجی تک مساوی رسائی کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔ ہمیں دنیا کو ٹیکنالوجی کے غلط استعمال سے بھی محفوظ رکھنے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایگریکلچر ڈیمانسٹریشن زونز کا قیام سی پیک کے اگلے مرحلے کا اہم منصوبہ ہے، وزیر اعظم
انہوں نے کہا کہ نا انصافی اور عدم مساوات مقامی اور بین الاقوامی سطح پر برے عناصر کو استحصال کا موقع دیتے ہیں، موسمیاتی تبدیلی اور قرضوں کے بوجھ تلے دبی ہوئی اقوام، دہشتگردی اور غلط معلومات کے چیلنجز سے دوچار ممالک سب سے ذیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ ان تمام خطرات کو دور کرنے کے لیے عالمی اتحاد و تعاون انتہائی ناگزیر ہوچکا ہے۔ سمٹ آف دی فیوچر عالمی تعاون کے پرچار کے لیے ایک اہم موقع ہے جسے ہمیں ضائع نہیں کرنا چاہیے۔