اقوام متحدہ کے ترجمان کے مطابق طالبان نے اقوام متحدہ کے عملہ میں شامل افغان خواتین ملازمین پر پورے افغانستان میں کام کرنے پر پابندی عائد کرنے کا حکم نامہ جاری کیا ہے۔
’افغانستان میں امدادی تنظیموں کے کام کرنے کی صلاحیت کو کمزور کرنے والے ایک پریشان کن رجحان کا یہ تازہ ترین واقعہ ہے، جہاں ملک کی تقریباً نصف سے زائد آبادی کو مدد کی ضرورت ہے۔‘
اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس اپنے ملک میں اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے والی افغان خواتین پر کسی بھی پابندی کو ناقابل قبول اور واضح طور پر ناقابل فہم تصور کریں گے۔
گوکہ طالبان انتظامیہ اور افغان وزارت اطلاعات کے ترجمان نے ابھی تک اس پیش رفت پر اپنا موقف پیش نہیں کیا ہے تاہم اقوام متحدہ کے ذرائع کے مطابق پابندی کے نفاذ سے جڑے خدشات نے اقوام متحدہ نے افغانستان میں اپنے تمام عملہ سے 48 گھنٹے تک دفتر نہ آنے کو کہا ہے۔
’ہم ابھی تک اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ اس پیش رفت سے ملک میں ہماری سرگرمیوں پر کیا اثر پڑے گا۔ کل کابل میں طالبان حکام کے ساتھ متوقع ملاقاتوں میں ہم کچھ وضاحتیں تلاش کریں گے۔ ہمارے پاس ابھی تک تحریری طور پر کچھ نہیں ہے۔‘
افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن نے گزشتہ منگل کو اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ مشرقی صوبے ننگرہار میں خواتین عملہ کو کام پر جانے سے روک دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ایک سینیئر اہلکار کے مطابق جلال آباد میں آج سے نافذ العمل اس حکم کی روشنی میں خواتین قومی عملہ پر پابندی کے نفاذ کے خطرے کی وجہ سے اقوام متحدہ کا قومی عملہ 48 گھنٹے تک اقوام متحدہ کے دفاتر میں نہیں آئے گا۔
بیس سال کی جنگ کے بعد افغانستان سے امریکی قیادت میں افواج کے انخلا کے بعد اقتدار پر قابض طالبان انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ اسلامی قانون کی اپنی تشریح کے مطابق خواتین کے حقوق کا احترام کرتی ہے۔
کابل میں مغربی حمایت یافتہ حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد سے، طالبان نے خواتین کی عوامی زندگی تک رسائی پر کنٹرول سخت کر دیا ہے، جس میں خواتین کو یونیورسٹی سے روکنا اور لڑکیوں کے زیادہ تر ہائی اسکولوں کی بندش جیسے احکامات شامل ہیں۔
گذشتہ دسمبر میں طالبان حکام نے غیر سرکاری تنظیموں سے وابستہ بیشتر خواتین عملہ کو کام کرنے سے روک دیا تھا۔ امدادی کارکنوں کے مطابق اس پابندی کے بعد مستحق خواتین تک رسائی زیادہ مشکل ہوگئی ہے اور سب سے بڑھ کر عطیہ دہندگان کو فنڈز روکنے پر مجبور کر سکتے ہیں۔