پاکستانی سیاست گزشتہ 10 روز سے ایک آئینی ترمیم کے گرد گھوم رہی تھی، تمام تر مذاکرات اور وفود کی ایک دوسرے سے ملاقاتیں ہونے کے باوجود آئینی ترمیم پارلیمنٹ میں پیش ہی نہ کی جاسکی۔ البتہ 54 ترامیم پر مشتمل ایک مسودہ سامنے آیا ہے جس پر مختلف قیاس آرائیاں جاری ہیں۔ اپوزیشن اور حکومت کے اتحادی بھی یہ کہہ رہے ہیں کہ مسودہ ان کے سامنے نہیں رکھا گیا جبکہ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے گزشتہ رات 10 بجے بتایا کہ اب مسودہ ان تک پہنچا ہے۔
وی نیوز نے مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے گفتگو کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ یہ آئینی ترمیم کا مسودہ کس نے تیار کیا ہے؟
یہ بھی پڑھیں ججز کی تقرریوں سمیت اہم امور سے متعلق مجوزہ آئینی ترامیم کی تفصیلات منظر عام پر آگئیں
ایسا نہیں کہ آئینی ترامیم کا مسودہ ایک روز میں تیار کرلیا گیا ہو، بیرسٹر عقیل ملک
وزیراعظم کے مشیر برائے قانونی امور بیرسٹر عقیل ملک نے کہاکہ جب سے اس حکومت کی تشکیل کا عمل مکمل ہوا تھا اس وقت سے اس ترمیم پر کام جاری ہے۔ ’میں نے مختلف اوقات میں پریس کانفرنس کے ذریعے بتایا تھا کہ آئینی ترمیم لائی جائے گی، اس مسودے کے بیشتر نکات پر اتحادیوں اور بعض اپوزیشن رہنماؤں کا اتفاق بھی ہے، ایسا نہیں کہ ایک ہی دن میں آئینی ترامیم کا مسودہ تیار کرلیا گیا ہو‘۔
بیرسٹر عقیل ملک نے کہاکہ حکومت نے اپنے اتحادیوں کے علاوہ جمعیت علما اسلام کے ساتھ اس مسودے پر کافی بحث کی جس کے بعد ان کی تجاویز کو بھی اس مسودے میں شامل کیا گیا، اب جبکہ حکومت کو مزید وقت مل گیا ہے تو اسے مزید بہتر بنا کر آئندہ 10 روز کے بعد پیش کریں گے، اور اس دوران اتحادیوں سمیت اپوزیشن کا بھی اتفاق رائے حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
اصل مسودے میں سویلینز کے ملٹری کورٹ میں ٹرائل کی شق بھی شامل ہے، اسد قیصر
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اسد قیصر نے کہاکہ وزیر قانون نے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کو کہاکہ ان کے پاس آئینی ترمیم کا مسودہ نہیں ہے، اگر وزیر قانون کے پاس اُس وقت آئینی ترمیم کا مسودہ نہیں تھا تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ مسودہ کہاں سے آیا۔
انہوں نے کہاکہ حکومت کو بتانا چاہیے کہ یہ 54 ترامیم پر مشتمل مسودہ کس نے تیار کیا اور اسے اتحادیوں سمیت اپوزیشن کے سامنے کیوں نہیں رکھا گیا۔ سیاستدانوں، میڈیا اور حکومت کے پاس الگ الگ مسودے ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیاکہ اصل مسودے میں سویلینز کے ملٹری کورٹ میں ٹرائل کی شق بھی شامل ہے، آرٹیکل 8 میں ترمیم کی جارہی ہے جو شہریوں کے بنیادی حقوق سے متعلق ہے، حکومت ایسا کرکے آئین کا چہرہ بگاڑنا چاہتی ہے۔
سابق اسپیکر نے کہاکہ قانون پاس کرنے سے پہلے بھی مشاورت ہوتی ہے لیکن اس وقت تو آئین میں ترمیم ہونے جارہی ہے لیکن حکومت کو خود نہیں معلوم کہ کیا ہونے جارہا ہے۔
کوئی بتانے والا نہیں کہ مسودہ کس نے تیار کیا، نوید قمر
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما نوید قمر نے کہاکہ اس وقت میڈیا پر جو مسودہ گردش کررہا ہے اس پر ہم حکومتی اتحادیوں کو بھی تحفظات ہیں، کوئی بتانے والا نہیں کہ یہ مسودہ کس نے تیار کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ آئینی ترمیم کے لیے قائم خصوصی کمیٹی محنت کررہی ہے، مختلف تجاویز دے رہی ہے لیکن معلوم نہیں کہ اس مسودے میں جو ترامیم ہیں وہ کہاں سے آئی ہیں۔
نوید قمر نے کہاکہ پاکستان پیپلز پارٹی نے پارلیمانی کمیٹی میں صرف 4 تجاویز پر اتفاق کیا تھا، معلوم نہیں کہ مسودے میں درج باقی 50 تجاویز کہاں سے آئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں بلاول بھٹو کی پھر مولانا فضل الرحمان سے ملاقات، آئینی ترامیم پر حمایت کا مطالبہ دہرا دیا
میڈیا سے معلوم ہوا کہ کون کون سی آئینی ترامیم کی جارہی ہیں، خالد مگسی
بلوچستان عوامی پارٹی کے سربراہ خالد مگسی نے کہاکہ ہم حکومتی اتحادی ہیں لیکن ہمیں مسودہ نہیں دکھایا گیا، میڈیا سے معلوم ہوا کہ کون کون سی آئینی ترامیم کی جارہی ہیں، حکومت کو چاہیے تھا کہ مسودے کو پارلیمان کے سامنے رکھا جاتا۔