سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے اپنے قتل کی سازش کرنے پر بھارتی حکومت کے خلاف امریکا میں مقدمہ کردیا۔ گرپتونت سنگھ پنوں کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت اور ’را‘ کے حکام نے امریکا کی سرزمین پر ہی امریکی شہری کو قتل کرنے کی غیر معمولی سازش کی۔
مقدمہ کرنے کا اعلان گرپتونت سنگھ پنوں نے اپنے وکلا میتھیو بورڈن اور رچرڈ راجرز کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کیا۔ مقدمہ میں قتل کی سازش میں ملوث بھارتی خفیہ ایجنسی کے اجیت ڈوول، سمنت گوئل، وکرم یادیو اور نکھل گپتا کے نام شامل ہیں۔
گرپتونت سنگھ پنوں کو قتل کرنے کی دوسری سازش؟
گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی نئی سازش کے الزام میں جولائی 2024 میں 5 بھارتی گرفتار کیے گئے تھے۔ اس سے چند ماہ پہلے بھی گرپتونت سنگھ پنوں کو قتل کرنے کا بھارتی خفیہ ایجنسی را کا منصوبہ امریکا میں بھی بے نقاب ہوا تھا، قتل کی سازش میں ملوث را کے ایجنٹ نکھل گپتا امریکا کی حراست میں ہیں۔
مزید پڑھیں:کینیڈا: سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے الزام میں 3 بھارتی شہری گرفتار
بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق نکھل گپتا کو چیک ری پبلک سے مقدمت کا سامنا کرنے کے لیے امریکا پہنچایا گیا ہے۔ کینیڈا میں ممتاز سکھ رہنما کے بیٹے کی شادی میں گرپتونت سنگھ پنوں کو نشانہ بنایا جانا تھا، گرپتونت سنگھ پنوں نے آخری موقع پر شادی میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق شادی سے ایک روز قبل 5 افراد کو اسلحے سمیت گرفتار کیا گیا تھا، گرفتار افراد پر قتل کا الزام عائد نہیں کیا گیا اور نہ ہی عدالت میں اسلحہ رکھنے کا الزام ثابت ہوسکا۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ گرفتار افراد کی گاڑی سے اسلحہ ملنا، اس بات کو تقویت دیتا ہے کہ مسٹر پنوں ہدف تھے۔
سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے معاملے پر کینیڈین حکام کی خاموشی پر مایوس کا اظہار کیا۔ گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ حقائق سامنے نہ لا کر لگتا ہے کینیڈا نے بھارتی ایجنٹوں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔