برطانیہ میں قائم فلاحی تنظیم نے آزاد کشمیر کے 2 شہروں میں ضرورت مندوں میں 17 رکشے تقسیم کیے۔ یہ رکشے مظفرآباد اور باغ شہر میں تقسیم کیے گئے۔ یہ رکشے ان ضرورت مندوں کے درمیان تقسیم کیے گئے جن کے پاس اپنے رکشے نہیں تھےاور کرایے پر رکشے چلاتے تھے۔
یہ بھی دیکھیں:’کشمیری گوشتابہ‘ کیوں مشہور ہے؟
آزاد کشمئیر میں رکشے تقسیم کرنے سے پہلے برطانیہ سے آئے ہوئے مہمان خواتین و مرد خود رکشے چلا کر ضرورت مندوں تک پہنچے اور ان میں رکشے تقسیم کیے۔ اس میں دلچسپ بات یہ تھی کہ پہلی بار مظفرآباد اور باغ کی شہروں میں خواتین کو رکشا چلاتے ہوئے دیکھا گیا ۔ اس فلاحی کام کے درمیان خواتین کو با اختیار بنانے کا بھی پیغام دیا گیا۔
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم 3 لڑکیاں رکشہ چلاتی ہیں۔ان کا مزید کہنا ہے کہ رکشے تقسیم کرنے سے پہلے وہ ایک جگہ سے دوسری جگہ رکشہ خود لے کر جاتی ہیں تاکہ انہیں رکشے پر سفر کرنے کا احساس ہو۔
یہ بھی دیکھیں:مظفرآباد: سحرش نے محض 2 ہزار روپے سے ایک کامیاب کاروبار کیسے شروع کیا؟
ناہید نے کہا کہ کشمیر میں پہلی بار رکشہ چلانے کا موقع ملا ہے، پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے یہاں رکشہ چلانا مشکل ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کہیں چڑھائی آتی ہے تو کہیں اُترائی اور سڑک کے موڑ، یہی ڈراؤنگ کا تجربہ بھی ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہاڑی راستوں پر دل میں خوف بھی رہتا ہے، لیکن سفر مکمل ہونے پر دل کو سکون بھی ملتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ رکشہ چیلنج کو پورا کرنے کہ بعد یہ رکشے مستحق لوگوں میں تقسیم کیے جائیں گے، جس سے وہ اپنے کے لیے روزگار کما سکیں گے۔
یہ بھی دیکھیں:آزاد کشمیر: رٹھوعہ ہریام پل منصوبے کی لاگت میں ساڑھے 5 ارب روپے کا اضافہ کیوں ہوا؟
فلاحی تنظیم کی رکن صبا نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ رکشے ایسے لوگوں کے لیے لائے ہیں جو اس سے روزگار کما کر اپنے خاندان کی بہتر نگہداشت کر سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر میں ان کی سہیلی نے رکشہ چلایا اور وہ لطف اندوز ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر بہت خوبصورت ہے اور یہاں کی ٹھنڈی ہوا انہیں پسند ہے ۔