خونی پیجرز حزب اللہ تک کیسے پہنچے؟

جمعرات 19 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

لبنان میں منگل اور بدھ کو سینکڑوں پیجرز میں دھماکوں سے کم از کم 32 افراد ہلاک اور 3 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے۔ ان میں سے بیشتر پیچرز حزب اللہ کے زیراستعمال تھے۔ شام میں بھی حزب اللہ کے زیراستعمال پیجرز میں دھماکوں سے متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے۔

لبنان اور حزب اللہ نے پیجرز دھماکوں کا ذمہ دار اسرائیل کو قرار دیا ہے۔ یہ دھماکے کیوں اور کیسے ہوئے، اس حوالے سے بیشتر ماہرین کا ماننا ہے کہ اس سوال کا جواب تلاش کرنے سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ یہ پیجرز حزب اللہ نے کیسے حاصل کیے کیونکہ اس سپلائی چین میں آلات کے ساتھ چھڑ چھاڑ کے شواہد مل سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: لبنان میں پیجرز کے حیران کن دھماکوں پر نئی بحث چھڑ گئی

برطانوی خبر ایجنسی ’روئٹرز‘ کے مطابق، لبنانی سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ حزب اللہ نے کئی ماہ پہلے پیجرز کا آرڈر دیا تھا جس میں سے 5 ہزار آلات (پیجرز) میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی ’موساد‘ نے دھماکا خیز مواد نصب کردیا تھا، دھماکوں سے پہلے 3 ہزار آلات میں ایک کوڈ بھیجا گیا جس کے بعد یہ ڈیوائسز دھماکے سے پھٹ گئیں۔

گو کہ پیجر دھماکوں کی اصل وجوہات اور معلومات ابھی واضح نہیں لیکن بعض ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ پیجرز کو ایک کوڈ کے ذریعے ممکنہ طور پر ہیک کیا گیا تھا اور پیجرز کی بیٹریوں کو اوور ہیٹ کردیا گیا تھا، جس کے باعث ان ڈیوائسز میں موجود بیٹریاں پھٹنے سے دھماکے ہوئے تھے۔ تاہم کچھ عسکری تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حزب اللہ نے پیجرز کی ابتدائی تحقیقات میں پتا لگایا ہے کہ اسرائیل نے ان پیجرز میں ایک سے 3 گرام تک طاقتور دھماکا خیز مواد نصب کیا تھا۔

ڈیوائسز میں دھماکا خیز مواد کیسے نصب کیا گیا؟

لبنان کو امریکا، یورپی یونین اور دیگر مغربی ملکوں کی جانب سے پابندیوں کا سامنا ہے۔ علاوہ ازیں، امریکا، برطانیہ اور ان کے اتحادی ممالک خصوصاً جاپان نے حزب اللہ کو ’دہشتگرد تنظیم‘ قرار دیا ہوا ہے۔ ایسی صورت میں حزب اللہ کے ساتھ خصوصاً ٹیکنالوجی کے شعبہ میں تجارت کرنے والی کمپنیوں کو انتہائی محتاط رہنے کی ضرورت تھی، اس لیے ان پیچرز کو فیکٹری میں تیار کرنے کے بعد کلیئرنس ملنے تک ایک بندرگاہ پر 3 ماہ تک رکھا جاتا تھا۔ حزب اللہ کا ماننا ہے کہ پیجرز میں دھماکہ خیز مواد انہی 3 مہینوں میں نصب کیا گیا تھا۔

میڈ ان تائیوان یا میڈ ان ہنگری؟

لبنان میں دھماکوں سے پھٹنے والے پیجرز تائیوانی کمپنی ’گولڈ اپولو‘ کے تیارکردہ تھے اور ان کا ماڈل AR-924 تھا۔ بدھ کو اس کمپنی نے ایک بیان میں حزب اللہ کے لیے پیجرز تیار کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان پیجرز پر صرف کمپنی کا لوگو استعمال ہوا ہے، ان ڈیوائسز کی تیاری ہنگری کی کمپنی BAC نے کی ہے۔ اپولو گولڈ کا کہنا ہے کہ ہم نے BAC کو صرف ٹریڈ مارک کی اجازت دی ہے، اپولو گولڈ کا ان ڈیوائسز کی تیاری اور ڈیزائن میں کوئی کردار نہیں۔

یہ بھی پڑھین: پیجر حملوں جیسے بہت سے حربے ہیں جو آئندہ استعمال ہوں گے، اسرائیل کی ڈھٹائی

شواہد سے پتا چلتا ہے کہ حزب اللہ نے یہ پیجرز رواں برس فروری میں اس وقت حاصل کیے تھے جب حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے تنظیم کے تمام لوگوں کو موبائل فون استعمال کرنے سے منع کردیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی انٹیلیجنس ایجنسیاں موبائل فون کو مانیٹر کرسکتی ہیں۔

BAC کی حقیقت

روئٹرز کے مطابق، ہنگری کی کمپنی BAC کا جو پتا دیا گیا ہے، اس پتے پر پیچ کلر کی ایک بلڈنگ واقع ہے ۔ اس عمارت کے ایک دروازے پر ایک A4 سائز کی شیٹ پر کمپنی کا نام لکھا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ کمپنی یہاں رجسٹر ہونے کے باجود اس عمارت میں موجود نہیں ہے۔ لنکڈان کے مطابق، BAC کی سی ای او کا نام کرسٹیانا بارسونی آرسیڈیاکونو ہے، جس کی پروفائل میں لکھا ہے کہ اس نے یونیسکو سمیت کئی اداروں کے لیے کام کیا ہے۔ میڈیا اداروں نے BAC سے رابطہ کیا ہے لیکن کمپنی کی جانب سے تاحال کوئی ردعمل نہیں دیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp