لبنان کے حزب اللہ گروپ کے اراکین کے زیراستعمال پیجرز کے مہلک دھماکوں کے بعد قیاس آرائیوں میں اضافہ ہوا ہے، لبنانی حکومت سمیت صحافیوں اور دیگر اداروں کے سربراہ کی جانب سے پیجنگ ڈیوائسز میں تبدیلی کے ساتھ ساتھ ان کی اصلیت کے بارے میں بھی شکوک وشبہات کا اظہار کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:لبنان میں حزب اللہ کے ہزاروں پیجرز کیسے پھٹے؟
لبنانی حکومت نے اسرائیل کو پیجر کے ذریعے جان لیوا دھماکوں کا ذمہ دار قرار دیا ہے، جس میں ایک بچے سمیت 9 افراد شہید اور 2,800 کے قریب زخمی ہوئے ہیں، لبنانی وزارت صحت کے مطابق 200 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے، ان دھماکوں نے پیجرز کے پھٹنے پر سوالیہ نشان چھوڑا ہے۔
Just remember what the US does and doesn’t consider a cyber attack and terrorism. pic.twitter.com/HfszU5ihZL
— Syrian Girl 🇸🇾 (@Partisangirl) September 18, 2024
سوشل میڈیا پر حزب اللہ کے ارکان کے زیر استعمال 3 ماڈلز نے خاصی توجہ مبذول کرائی ہے، جن میں سے ایک موٹرولا سے منسلک ہے، جس کا ہیڈکوارٹر امریکا میں ہے، جو 1900 کی دہائی کے اوائل سے فون اور مواصلاتی آلات تیار کر رہا ہے، تاہم افواہوں کے باوجود، اس پھٹنے والے پیجرز میں سے اس برانڈ کی کوئی تصدیق شدہ تصاویر سامنے نہیں آئی ہیں۔
سوشل میڈیا پوسٹس میں موٹرولا کی ٹیلی ٹرم لائن کے آلات کا بھی حوالہ دیا گیا، حالانکہ ان کو غیر نقصان شدہ یونٹ دکھایا گیا تھا، ایک اور ڈیوائس جس نے توجہ حاصل کی وہ گولڈ اپولو رگڈ پیجر اے آر 924 ہے، جسے تائیوان میں قائم اپولو گولڈ نے تیار کیا ہے اور ہانگ کانگ کے اپولو سسٹمز ایچ کے نے فروخت کیا ہے۔
مزید پڑھیں:غزہ میں جنگ کے لیے افریقی پناہ گزینوں کو اسرائیلی فوج میں بھرتی کرنے کا انکشاف
آن لائن شیئر کی گئی تصاویر میں نظر آنے والے ماڈل کی معلومات کے ساتھ خراب شدہ اپولو برانڈڈ ڈیوائسز دکھائی گئی ہیں، اپولو سسٹم ایچ کے کی اپنی سرکاری ویب سائٹ کے مطابق وہ عالمی سطح پر ڈیجیٹل صحت اور دیکھ بھال کی سہولتوں سمیت مختلف صنعتوں کو مواصلاتی نظام اور بیپر فراہم کرتا ہے۔
مذکورہ کمپنی دنیا بھر میں قابل اعتماد مواصلات اور نیٹ ورک پر مبنی حل پیش کرنے میں اپنے کردار پر زور دیتی ہے، لیکن قابل ذکر بات یہ ہے کہ زیر بحث کمپنیوں نے موبائل فونز اور انٹرنیٹ کے بڑھنے کی وجہ سے ان ماڈلز کی فروخت بہت پہلے بند کر دی تھی لیکن ان ڈیوائسز کی سیکنڈ ہینڈ فروخت جاری ہے۔
دھماکے اور جانی نقصان
لبنان میں متعدد مقامات پر گزشتہ روز پیجر ڈیوائسز کے مربوط دھماکے ہوئے، جن میں حزب اللہ کے ارکان بنیادی ہدف تھے، لبنان کی وزارت صحت نے ان دھماکوں کے نتیجے میں 9 افراد کے شہید ہونے اور تقریباً 2,800 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔
اسرائیل نے ابھی تک اس واقعے پر کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے، حالانکہ جاری جھڑپوں کے درمیان، 8 اکتوبر 2023 سے اسرائیل-لبنان کی سرحد پر کشیدگی شدت اختیار کر گئی ہے۔
If it were iPhones that were leaving the factory with explosives inside, the media would be a hell of a lot faster to cotton on to what a horrific precedent has been set today. Nothing can justify this. It's a crime. A crime. And everyone in the world is less safe for it.
— Edward Snowden (@Snowden) September 17, 2024
جاسوسی کے عالمی نظام کی موجودگی سے متعلق خفیہ دستاویزات لیک کرنیوالے امریکی قومی سلامتی کے سابق انٹیلیجنس کنٹریکٹر ایڈورڈ اسنوڈن، نے بھی اس واقعہ پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے جرم قرار دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ آئی فونز ہوتے تو میڈیا بہت تیزی سے رد عمل دکھاتا۔
’ اگر یہ آئی فونز ہوتے تو میڈیا بہت سرعت سے صورتحال کو سمجھ جاتا کہ کتنی خوفناک نظیر آج قائم کی گئی ہے، کوئی بھی اس کا جواز پیش نہیں کر سکتا، یہ ایک جرم ہے، ایک جرم، جس سے دنیا میں کوئی بھی محفوظ نہیں رہا۔‘