معروف شاعر و صحافی اجمل سراج کراچی میں انتقال کرگئے ہیں، وہ کچھ مہینوں سے پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا تھے، انہوں نے پسماندگان میں ایک بیوہ اور 6 بچوں کو سوگوار چھوڑا ہے۔
اجمل سراج کے بھتیجے عبدالرحیم متقی نے ان کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اجمل سراج مختصر علالت کے بعد نجی اسپتال میں انتقال کرگئے ہیں، جہاں وہ کچھ روز سے اپنے پھیپھڑوں کی خراب حالت کے باعث زیر علاج تھے۔
56 سالہ اجمل سراج کا اصل نام سراج الدین اجمل تھا اور وہ زمانہ طالبعلمی سے ہی شعر کہہ رہے تھے اور مشاعروں میں مدعو کیے جاتے تھے، وہ روزنامہ جسارت کے سنڈے میگزین کے انچارج بھی رہ چکے تھے، ان کے قطعات بھی باقاعدگی سے اخبارات و رسائل میں چھپا کرتے تھے۔
1968 میں آزادی کے دن پیدا ہونیوالے اجمل سراج نے کراچی یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس میں ماسٹرز کیا تھا، ان کے دو شعری مجموعے ’الفراق‘ اور ’میں سوچتا رہ گیا‘ شائع ہوچکے ہیں جبکہ ان کا تیسرا مجموعہ ابھی تدوین و طباعت کے مراحل میں ہے، ان کے ایک صاحبزادے عبدالرحمن مومن بھی شاعر ہیں۔
کراچی پریس کلب کے صدر سعید سربازی، سیکریٹری شعیب احمد اور مجلس عاملہ نے کراچی پریس کلب کے رکن اور معروف شاعر سراج اجمل کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے، اپنے تعزیتی بیان میں پریس کلب کے عہدیداروں نے کہا کہ غم کی اس گھڑی میں وہ اجمل سراج کے اہل خانہ کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔
اجمل سراج کی نمازجنازہ بروز جمعرات بعد نماز عصر طیبہ مسجد زمان ٹاون کورنگی میں ادا کی جائےگی جس کے بعد انہیں مقامی قبرستان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔