لبنان پیجرز دھماکوں کے بعد امریکا کے حاضر سروس اور سابق عسکری و انٹیلی جنس حکام کو اس حوالے سے ایک بریفنگ دی گئی۔ اس بریفنگ میں شریک 12 اہلکاروں نے نیویارک ٹائمز کو اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ان دھماکوں کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہے۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، لبنان میں حزب اللہ کمانڈرز کی اسرائیلی حملوں میں بڑھتی ہلاکتوں کے پیش نظر حسن نصراللہ نے ایک خطاب میں کہا تھا کہ اسرائیل موبائل فون نیٹ ورک کے ذریعے حزب اللہ کمانڈرز کی لوکیشن کا پتا لگا رہا ہے، لہٰذا حزب اللہ کے لوگوں کو اسمارٹ فونز کا استعمال ترک کرنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: خونی پیجرز حزب اللہ تک کیسے پہنچے؟
حسن نصراللہ کی اس بات کو اسرائیل نے موقع غنیمت جانا اور ایک طویل اور پیچیدہ منصوبہ بندی کا آغاز کیا۔ اس سے پہلے کہ حسن نصراللہ پیجرز کو ویسع پیمانے پر استعمال کرنے کے احکامات دیتے، اسرائیل اپنی تیاری مکمل کرچکا تھا۔ اس مقصد کے لیے اسرائیل نے ایک شیل کمپنی قائم کی جو دنیا کی نظر میں پیجرز بنانے والی ایک کمپنی تھی۔
بریفنگ میں شامل 3 اہلکاروں نے دعویٰ کیا کہ ہنگری میں قائم کمپنی BAC کنسلٹنگ بظاہر تائیوانی کمپنی ’گولڈ اپولو‘ کی اجازت سے ڈیوائسز بنارہی تھی مگر درحقیقت اس کمپنی (BAC) کو اسرائیلی انٹیلی جنس حکام کنٹرول کررہے تھے۔ ان کا کہنا تھا BAC میں پیجرز بنانے والے لوگوں کی شناخت چھپانے کے لیے اسرائیل نے 2 مزید شیل کمپنیوں کا سہارا لیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کو پیجرز دھماکوں کا انجام بھگتنا پڑے گا، حسن نصر اللہ
BAC نے پیجرز بنانے کا آغا ز کیا تو اپنے عام کلائنٹس کے آرڈرز بھی حاصل کیے تاکہ کسی کو اس کمپنی پر شک نہ ہو، تاہم حزب اللہ کے لیے پیجرز بنانے کا معاملہ بالکل الگ تھا۔ BAC نے حزب اللہ کے لیے معمول سے ہٹ کر الگ پیجرز تیار کیے اور ان کی بیٹریوں میں دھماکا خیز مواد نصب کیا۔
رپورٹ کے مطابق، پیجرز کی فراہمی کا آغاز 2022ء کے موسم گرما میں کردیا گیا تھا۔ پیجرز کی پیداوار میں اس وقت اضافہ کیا گیا جب حسن نصراللہ نے حزب اللہ کے جنگجوؤں کو اسمارٹ فونز ترک کرنے کے احکامات دیے جس کے بعد حزب اللہ سے جڑے تمام لوگوں میں یہ پیجرز تقسیم کردیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: لبنان میں پیجرز دھماکوں کی دوسری لہر، جنگ نئے مرحلے میں داخل
حزب اللہ کے لیے یہ ایک احتیاطی تدبیر تھی لیکن اسرائیل میں بیٹھے انٹیلی جنس افسران کے لیے ان پیجرز کی حیثیت ایک بٹن کی تھی جسے مناسب وقت آنے پر دبانا تھا جس کے لیے اسرائیل نے رواں ہفتے کا انتخاب کیا۔
ان پیجرز کو دھماکوں سے اڑانے کے لیے اسرائیلی خفیہ ادارے نے تمام پیجرز پر بیک وقت ایک پیغام بھیجا جو عربی زبان میں تھا تاکہ اسے پیغام کو دیکھنے یا پڑھنے والے کو یہ لگے کہ یہ سینیئر حزب اللہ قیادت کی جانب سے آیا ہے، لیکن چند سیکنڈز بعد ہی اس پیغام اور پیجرز کی حقیقت دنیا پر آشکار ہوچکی تھی۔
واضح رہے کہ لبنان میں منگل اور بدھ کو سینکڑوں پیجرز میں دھماکوں سے کم از کم 32 افراد ہلاک اور 3 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے۔ ان میں سے بیشتر پیچرز حزب اللہ کے زیراستعمال تھے۔ شام میں بھی حزب اللہ کے زیراستعمال پیجرز میں دھماکوں سے متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے۔