لبنان میں مربوط سائبر حملوں میں مزید مواصلاتی آلات پھٹنے سے 20 سے زائد افراد ہلاک اور 450 کے قریب زخمی ہوئے۔ یہ دھماکے گزشتہ روز سائبر حملوں میں جاں بحق ہونے والے افراد کی نماز جنازہ کے دوران پیش آئے۔ اس کے علاوہ کئی گھروں میں بھی دھماکوں کی اطلاعات ملی ہیں، جس کے نتیجے میں کئی جگہوں پر آگ بھی لگی ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق پیجر آلات میں ہونے والے دھماکوں سے لبنان میں اس وقت افراتفری پھیلی ہوئی ہے۔ لبنانی وزیر صحت نے بتایا کہ بدھ کے روز ہونے والے حملوں کے باعث اسپتالوں میں بھی افراتفری کی صورتحال ہے، کیونکہ اسپتال پہلے ہی گزشتہ روز سے متاثرین کی آمد سے نمٹنے کے لیے کوششوں میں مصروف ہیں۔
مزید پڑھیں: لبنان میں پیجر دھماکے اسرائیلی حکومت کی جانب سے اجتماعی قتل کی سازش ہے، ایران
انہوں نے کہا کہ 90 سے زیادہ اسپتال اور 1100ایمبولینسز نے اس عمل میں حصہ لیا ہے، تقریباً 1800 مریضوں کو منتقل کر دیا گیا ہے۔ ہمارے پاس 300 سے زیادہ مریض انتہائی نگہداشت میں ہیں، اور 400 کو سرجری اور دیگر علاج کی ضرورت ہے۔
لبنانی عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ کے ارکان کے زیراستعمال مواصلاتی آلات پیجر میں منگل اوربدھ کے روز ہونے والے دھماکوں کے بعد حزب اللہ کو یہ آلات سپلائی کرنے والی کمپنی کے حوالے سے ایک نیا سرپرائز سامنے آیا ہے۔
پیجر ہنگری میں تیار کیے گئے، تائیوانی کمپنی کی وضاحت
تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جس کمپنی نے حزب اللہ کو پیجر ڈیوائسز فراہم کی تھیں اس کا صدر دفتر ہنگری میں ہے اور اس کا انتظام کرسٹیانا روزاریا پرسن آرکیڈیاکونو نامی ایک خاتون کے زیر انتظام ہے۔ 49 سالہ کرسٹیانا اطالوی اور ہنگری نژاد ہے۔
رپورٹس کے مطابق یہ خاتون اقوام متحدہ میں کنسلٹنٹ کے طور پر کام کرتی ہے۔ اس نے فلسفے میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری لے رکھی ہے اور ایک معمولی اپارٹمنٹ میں رہتی ہے۔
ادھر تائیوان کی وزارت اقتصادیات نے پیجرز کی لبنان کو براہ راست برآمد کا ریکارڈ ہونے کی تردید کردی ہے۔ وزارت کے مطابق پیجر بنانے والی کمپنی کا کہنا ہے کہ غالباً آلات میں ترمیم ان کے برآمد کیے جانے کے بعد کی گئی۔
بعد ازاں ایک دوسرے بیان میں تائیوان کی گولڈ اپولو کمپنی نے بتایا کہ بی اے سی کنسلٹنگ کمپنی جس کا صدر دفتر ہنگری کے دار الحکومت بوڈاپسٹ میں واقع ہے، یہ اس تائیوانی کمپنی کا ٹریڈ مارک استعمال کرنے کا پرمٹ رکھتی ہے۔
خیال رہے گزشتہ روز ہونے والے کچھ دھماکے اس وقت ہوئے جب پیجر حملوں کے متاثرین کی تدفین کی جا رہی تھی۔ متاثرین میں بچے اور صحت کے شعبے سے وابستہ کارکن بھی شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پیجر حملوں جیسے بہت سے حربے ہیں جو آئندہ استعمال ہوں گے، اسرائیل کی ڈھٹائی
واضح رہے لبنان نے حملے کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہرایا ہے، اس دوران لبنان کے وزیر خارجہ عبداللہ بو حبیب نے خبردار بھی کیا کہ یہ لبنان کی خود مختاری اور سلامتی پر حملہ ہے، یہ خطرناک پیشرفت ایک وسیع جنگ کا اشارہ دے سکتی ہے۔
دوسری جانب ابھی تک اسرائیل کی جانب سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا، لیکن ملک کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے اسرائیلی فوجیوں کو بتایا کہ کشش ثقل کا مرکز شمال کی طرف بڑھ رہا ہے، یعنی کے لبنان کی سرحد کی طرف، اور یہ کہ ہم جنگ کے ایک نئے مرحلے کے آغاز پر ہیں۔
یاد رہے کہ لبنان میں ہونے والے پیجرز دھماکوں میں لبنانی وزیر کے بیٹے سمیت 20سے زائد افراد جاں بحق اور 4 ہزار کے قریب افراد زخمی ہوئے ہیں۔