پشاور پولیس لائن دھماکا کیس میں پیشرفت، مبینہ سہولت کار پولیس اہلکار گرفتار

جمعہ 20 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کاؤنٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) خیبرپختونخوا نے ایک سال 7 ماہ کی تحقیقات کے بعد پشاور پولیس لائن دھماکے کے ماسٹر مائنڈ اور مبینہ سہولت کار پولیس اہلکار کو بھائی سمیت گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

سی ٹی ڈی کے مطابق کیس میں اہم اور بڑی پیشرفت ایک ہفتے کے دوران ہوئی جس میں پولیس کی جانب سے دھماکے کے مبینہ ماسٹر مائنڈ کو گرفتار کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں پشاور پولیس لائنز دھماکا، شہدا کی تعداد 88 ہوگئی

پولیس نے سہولت کار کی شناخت عمر کے نام سے کی ہے جو کالعدم تنظیم کا اہم کمانڈر ہے۔ پولیس نے بتایا کہ تفتیش کاروں کو شروع دن سے ہی دھماکے میں اندرونی ہاتھ ملوث ہونے کا شبہ تھا، اور اس کی تحقیقات بھی جاری تھیں۔

مبینہ سہولت کار ہیڈ کانسٹیبل کیسے گرفتار ہوا؟

پولیس نے بتایا کہ سی ٹی ڈی کو چند روز پہلے ایک خفیہ کارروائی کے دوران اہم کامیابی ملی جس میں عمر نامی ایک خطرناک دہشتگرد کو گرفتار کیا گیا جو پولیس لائن مسجد دھماکے کا ماسٹر مائنڈ ہے۔

پولیس کے مطابق گرفتار ماسٹر مائنڈ سے تفتیش کے دوران اہم معلومات ملیں جس میں اندرونی ہاتھ ملوث ہونے کا بھی انکشاف ہوا، اور گرفتار دہشتگرد کی نشاندہی اور معلومات پر پولیس نے آج ایک مبینہ سہولت کار کو بھائی سمیت گرفتار کیا ہے جو پشاور پولیس کا حاضر سروس ہیڈ کانسٹیبل ہے۔

پولیس نے بتایا کہ مبینہ سہولت کار پولیس اہلکار اور ان کے بھائی کو پشاور بی آر ٹی میں سفر کے دوران گرفتار کیا گیا اور مزید تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

پولیس نے بتایا کہ گرفتار ماسٹر مائنڈ کے مطابق پولیس اہلکار نے انہیں معلومات فراہم کیں، اس کے علاوہ حملہ آور کو اندر داخل کرنے اور مسجد تک پہنچانے میں مدد کی۔

پولیس ذرائع نے بتایا کہ طویل تحقیقات کے بعد ہی اہم گرفتاریاں عمل میں آئی ہیں جس کے بعد تفتیش کار نیٹ ورک تک پہنچ گئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ گرفتار دہشتگرد نے مزید افراد کی بھی نشاندہی کی ہے جن کی گرفتاری کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔

پشاور پولیس لائن دھماکے کا پس منظر

واضح رہے کہ 23 جنوری 2023 کو پشاور کے انتہائی حساس اور ہائی سیکیورٹی زون میں واقع ملک سعد پولیس لائن کی مسجد میں اس وقت ایک زور دار دھماکا ہوا جب مسجد میں بڑی تعداد میں پولیس حکام اور عام لوگ نماز ادا کررہے تھے۔

دھماکے کے بعد اس وقت پولیس حکام نے بتایا تھا کہ دھماکے سے مسجد کی چھت گرگئی ہے، جبکہ اس میں پولیس اہلکاروں سمیت 85 سے زیادہ افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں پشاور دھماکا: کے پی حکومت کے 417 ارب کا آڈٹ ہونا چاہیے: شہباز شریف

اس وقت حکومتی و سیکیورٹی حکام نے بتایا کہ دھماکے میں ٹی ٹی پی ملوث ہے اور اس کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp