سری لنکا کے صدارتی انتخابات مکمل، انورا کمارا ڈسانائیکے فاتح قرار

اتوار 22 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سری لنکا کے صدارتی انتخابات میں بائیں بازو اور مارکسی نظریہ رکھنے والی جنتا ومکتی پیرامونا (جے وی پی) پارٹی  کے 55 سالہ رہنما انورا کمارا ڈسانائیکے کو انتخابات کا فاتح قرار دے دیا گیا ہے، وہ اب سری لنکا کے نئے صدر ہوں گے جو 23 ستمبر پیر کو عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔

   سری لنکا میں ہفتہ کے روز ہونے والے صدارتی انتخابات میں کوئی بھی اُمیدوار 50 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا تھا جس کے بعد سری لنکن الیکشن کمیشن نے ووٹوں کی گنتی کے دوسرے مرحلے کا اعلان کیا تھا۔

سری لنکا کے الیکشن کمیشن نے بائیں بازو کے امیدوار انورا کمارا ڈسنائیکے کی جیت کا اعلان ہفتہ کے روز ہونے والے صدارتی انتخابات میں 50 فیصد ووٹ حاصل نہ کرنے پر ہونے والی دوبارہ گنتی کے بعد کیا گیا، یہ سری لنکا کی تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ کسی بھی صدارتی امیدوارکو دوسری بار کی گنتی میں فاتح قراردیا گیا۔

الیکشن کمیشن کی دوسری بار کی گنتی کے بعد اپوزیشن لیڈرسجیت پریم داسا دوسرے نمبر پررہے۔ موجودہ صدررانیل وکرما سنگھے تیسرے نمبر پر رہے حالانکہ وہ پہلے راؤنڈ میں ہی صدارتی دوڑ سے باہر ہوگئے تھے۔

انورا کمارا ڈسانائیکے انتخابی مہم کے دوران قوم سے کیے گئے اپنے وعدوں کو پورا کرنے کے لیے پر اعتماد ہیں، انورا کمارا 20 سال سے پارلیمنٹ میں ہیں اور وہ یہ بخوبی جانتے ہیں کہ سیاسی کھیل کس طرح کھیلا جاتا ہے، انتخابی مہم کے دوران وہ یہ دعویٰ کرتے رہے ہیں کہ وہ سری لنکا کے حالات کو بدل کررکھ دیں گے۔

سری لنکا کے الیکشن کمیشن کے مطابق انورا کمارا ڈسانائیکے کو باضابطہ طور پر صدارتی انتخابات کا فاتح قراردے دیا گیا ہے اور وہ اب سری لنکا کے نئے صدر کے طور پر جانے جائیں گے۔

سری لنکا میں ویرائیٹ ریسرچ تھنک ٹینک کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نشان ڈی میل کا کہنا ہے کہ ڈسانائیکے کی صدارت ملک کی سیاست میں 2 خلا پر کرنے جا رہی ہے۔

انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ انورا کمارا ڈسانائیکے سب سے پہلے، راجا پاکسے خاندان جو تقریباً 15 سال تک صدر یا وزیر اعظم کے عہدے پر فائز رہا ہے پرعوام کا مکمل اعتماد کھونے سے پیدا ہونے والا سیاسی خلا پرکریں گے۔

انتخابات میں رائے دہندگان ڈسانائیکے کے پیغام سے یہ اُمید لگائے بیٹھے ہیں کہ وہ ملک میں بدعنوانی کے کلچرکو جڑ سے اکھاڑ پھینکنےکے اپنے وعدوں کو پورا کریں گے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سری لنکا کے عوام محسوس کرتے ہیں کہ انہوں نے گزشتہ چند دہائیوں میں جن بھی سیاسی رہنماؤں کو منتخب کیا وہ بدعنوانی کے کلچر کا بیج بوتے رہے ہیں اوراب روایتی سیاسی رہنماؤں پر اب سری لنکا کو اس بدحالی سے نکالنے کے لیے بھروسا نہیں کیا جا سکتا۔

رائے دہندگان کا یہ خیال ہے کہ  انورا کمارا کرپشن کی بھیانک تاریخ سے ماورا ایک امیدوار ہے، وہ ایک ایسے رہنما ہیں جن سے تبدیلی کی امید رکھی جا سکتی ہے اور وہ بدعنوانی کے کلچر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پرعزم نظر آتے ہیں۔

ہفتے کے روز ہونے والی ووٹنگ میں سری لنکا کی صدارت کے لیے ریکارڈ 38 امیدوار میدان میں تھے۔

مارکسی نظریے کے حامی انورا کمارا 39.5 فیصد ووٹ لے کر پہلے نمبر پر تھے۔ جب کہ اپوزیشن رہنما ساجیت پریماداسا کی 34 فیصد ووٹوں کے ساتھ دوسری پوزیشن پر تھے۔

خبر ایجنسی کے مطابق سری لنکا میں پہلی بار صدر کا انتخاب پہلے دو امیدواروں کے درمیان ترجیحی ووٹوں پر کیا گیا۔

سری لنکا میں انتخابات کیسے ہوتے ہیں؟

سری لنکا میں انتخابات کی نگرانی الیکشن کمیشن آف سری لنکا (ای سی ایس ایل) کرتا ہے، جو ایک آزاد ادارہ ہے۔22 ملین کی آبادی میں سے تقریباً 17 ملین شہری ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔

الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ 18 سال اور اس سے زیادہ عمر کے سری لنکن شہریوں کو حصہ لینے کی اجازت ہے۔

11 اور 12 ستمبر کو ہونے والی تازہ ترین ایڈوانس ووٹنگ کے ساتھ پولیس اور فوجی اہلکاروں سمیت سرکاری ملازمین، جو انتخابات کے دن ذاتی طور پر ووٹ نہیں ڈال سکتے ، پیشگی پوسٹل بیلٹ کا استعمال کرتے ہیں۔

سری لنکا میں ترجیحی ووٹنگ کا نظام استعمال کیا جاتا ہے، جہاں رائے دہندگان ترجیح کے لحاظ سے بیلٹ پر 3 امیدواروں کی درجہ بندی کرتے ہیں۔

پہلے مرحلے میں صدارتی انتخاب جیتنے کے لیے امیدوار کو کم از کم 50 فیصد ووٹ حاصل کرنے ہوتے ہیں۔ اگر کوئی امیدوار اس حد تک نہیں پہنچتا ہے، تو پہلے مرحلے سے سرفہرست 2 امیدواروں کے درمیان گنتی کا دوسرا دور ہوتا ہے۔

صدارتی دوڑ سے باہر ہونے والے امیدواروں کے ووٹ رائے دہندگان کی طرف سے اشارہ کردہ دوسری یا تیسری ترجیحات کی بنیاد پر دوبارہ تفویض کیے جاتے ہیں اور اس عمل کے بعد سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے امیدوار کو فاتح قرار دیا جاتا ہے۔

سری لنکا کا انتخابی نظام براہ راست رن آف ووٹنگ سے گریز کرتا ہے۔ اس کے بجائے، باقی امیدواروں کے نتائج میں دوسری ترجیح کے ووٹ شامل کیے جاتے ہیں۔ اگر تیسری ترجیح سرفہرست 2 میں سے کسی ایک کے لیے نشان زد کی جاتی ہے تو ، یہ ووٹ ان کے کل ووٹ میں شمار ہوتا ہے۔

سری لنکا کے صدر کی مدت 5 سال ہوتی ہے جس میں 2 دور شامل ہیں یعنی ایک شخص 2 مرتبہ صدر منتخب ہو سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp