سپریم کورٹ نے بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 14نصیر آباد میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی اور انتخابی دھاندلی کے کیس کا 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے تحریر کردہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ انتخابی تنازع میں بنیادی شواہد الیکشن میں ڈالے گئے بیلٹ پیپرز ہی ہوتے ہیں، درخواست منظور ہو تو تمام امیدواروں کی موجودگی میں دوبارہ گنتی ہوتی ہے، عدالت کے سامنے انتخابی تھیلوں کی سیل ٹوٹی ہونے کا کیس نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیں:3 لیگی ایم این ایز کی کامیابی کا فیصلہ بحال، ججز الیکشن کمیشن کا احترام کریں، سپریم کورٹ
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے بلوچستان اسمبلی کے صوبائی حلقہ پی بی 14 میں پیپلز پارٹی کی دوبارہ گنتی اور ریٹرننگ افسران کی جانبداری کے الزامات کی درخواست 19 ستمبر کو مسترد کردی تھی، درخواست پر سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کی تھی۔
سپریم کورٹ نے پیپلز پارٹی کے امیدوار غلام رسول کی درخواست مسترد کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے محمد خان لہری کی کامیابی کو برقرار رکھا تھا، خیال رہے کہ بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 14 میں 2024 کے عام انتخابات میں محمد خان لہری 22 ہزار 639 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں:چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فارم 45 پر ووٹوں کو کیوں اہمیت دی؟
عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیاہے کہ ریٹرننگ افسر فارم 45کے مطابق ووٹ شمار کرکے فارم 47 جاری کرتا ہے،فارم 47کے مطابق ریٹرننگ افسر نتیجہ الیکشن کمیشن کو ارسال کرتا ہے، کاسٹ کئے گئے بیلٹ پیپرز ہی اصل نتائج کا تعین کرتے ہیں۔
تحریری فیصلے کے مطابق ووٹنگ مکمل ہونے پر پریزائیڈنگ افسر ووٹ گن کر فارم 45 تیار کرتا ہے، جب انتخابی تھیلے کھول کر دوبارہ گنتی ہو تو فارم 45اور47کو حتمی نہیں کہا جا سکتا، جب تک دوبارہ گنتی کا آرڈر نہیں آتا فارم 45 اور 47 کو درست تصور کیا جاتا ہے۔