سپریم کورٹ نے بیوہ شہری شمیم اختر کو وراثتی جائیداد فوری منتقل کرنے کا حکم دیا ہے، جھوٹی گواہیوں اور بوگس مقدمہ بازی پر مخالف فریقین کو 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ خواتین کو وراثت سے محروم کرنے کا کلچر ختم ہونا چاہیے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں قائم سپریم کورٹ کے بینچ نے سماعت مکمل ہونے پر جھوٹی گواہیوں اور بوگس مقدمہ بازی پر مخالف فریقین کو 5 لاکھ کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے، جو 3 ماہ میں ادا کرنا ہوگا، عدالتی حکم کے مطابق جرمانہ کی عدم ادائیگی پر ریونیو ڈیپارٹمنٹ جائیداد سے جرمانہ وصول کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں:وراثت کا مقدمہ: سپریم کورٹ میں سعودی نظامِ انصاف کی تعریف
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وراثت کے سادہ مقدمہ کو پیچیدہ بنا دیا گیا ہے، خواتین کو وراثت سے محروم کرنے کا کلچر ختم ہونا چاہیے، بوگس اور جعلی گواہیاں دینے پر فریقین کے خلاف کاروائی ہونی چاہیے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ26 سال سے مقدمہ بازی جاری ہے، بہت ہو چکا، چاہتے ہیں فریقین بیوہ کا حق مار کر مزید گناہ نہ کریں، جو چاہتا ہے جائیداد دبا کر رکھ لیتا ہے، وکلا کو بھی ایسے جھوٹے مقدمات نہیں لینے چاہیے، بار کو وکلا کی شکایت کریں گے تو سینئرز آ جائیں گے، آج گناہوں کا اعتراف کریں گے تو آخرت کی سزا سے بچیں گے۔
مزید پڑھیں:وراثت سے محروم رکھنے کے لیے خاتون کیخلاف مقدمہ بازی پر سپریم کورٹ برہم
واضح رہے کہ خاتون درخواست گزار شمیم اختر کے شوہر مہربان 1998 میں فوت ہوگئے تھے، جس کے بعد ان کی دوسری بیوی اکثر جان کے بھتیجوں نے جائیداد تحفے میں ملنے کا دعویٰ کر رکھا تھا۔