خیبر پختونخوا میں 6 ہزار سرکاری ملازموں کی برطرفی کا فیصلہ

بدھ 25 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

خیبرپختونخوا حکومت نے نگراں حکومت کے دور میں بھرتی کیے گئے 6000 ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم نے انکشاف کیا کہ ہے کہ مذکورہ تقرریاں خصوصاً صحت و تعلیم سمیت متعدد محکموں میں کی گئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی ڈومیسائل، پی آر سی پر سرکاری ملازمتیں حاصل کرنے کے خلاف سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کا تحریری حکمنامہ جاری

آفتاب عالم نے بتایا کہ ان غیر قانونی طور پر بھرتی کیے گئے ملازمین کی جامع فہرستیں پہلے ہی مرتب کی جا چکی ہیں۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ ضروری ریکارڈ جمع نہ کرانے والے محکموں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

ان ملازمین کو باقاعدہ طور پر ملازمت سے ہٹانے کے لیے جلد اسمبلی میں قرارداد پیش کی جائے گی۔

چند روز قبل خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے عبوری حکومت کی جانب سے بھرتی کیے گئے 1800 ملازمین کو فارغ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

علی امین گنڈا پور نے واضح کیا کہ غیر قانونی طور پر تعینات ہونے والوں کو تنخواہ نہیں دی جائے گی لیکن قائدے قانون کے تحت بھرتی ہونے والوں کو تحفظ فراہم کیا جائے گا۔

مزید پڑھیے: خیبرپختونخوا ٹرانسپورٹ ملازمین کا مستقل کرنے اور تنخواہوں کے اجرا کا مطالبہ

عبوری حکومت پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس نے اہلیت کی بجائے سیاسی اتحاد کی بنیادوں پر تقرریاں کرکے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس طرح کے اقدامات سیاسی مقاصد کے لیے کیے گئے اور میرٹ کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اقربا پروری برتی گئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp