بلوچستان کی قوم پرست سیاسی جماعت پشتونخوا ملی عوامی پارٹی نے تاریخ میں پہلی بار پارٹی منشور میں ترامیم کرتے ہوئے خواتین اور اقلیتی نمائندوں کو بڑے عہدے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ پارٹی کی جانب سے یہ فیصلہ مرکزی کونسل کے اجلاس جسے قومی جرگہ کہا جاتا ہے میں کیا گیا۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی جنوبی بلوچستان کے صوبائی صدر قاہر ودان نے بتایا کہ وقت کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے پارٹی کی مرکزی کانگریس نے آئین اور پارٹی منشور میں مختلف ترامیم کی سفارشات پارٹی چیئرمین محمود خان اچکزئی کو پیش کیں، ان سفارشات پر محمود خان اچکزئی نے اگست میں پارٹی ایگزیکٹو باڈی کا اہم اجلاس طلب کیا جس میں پارٹی آئین میں مختلف ترامیم اور منشور میں ردو بدل سمیت دیگر پارٹی امور پر غور کرنے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس نشست کے بعد پارٹی چیئرمین نے ایک کمیٹی تشکیل دی جس کہ ذمہ داری تھی کہ پیش کی گئی سفارشات پر تفصیلی غوروخوض کرے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی سیاست میں خواتین کے لیے مشکلات
قاہر ودان نے بتایا کہ مذکورہ کمیٹی ان سفارشات پر کام کرکے پارٹی کا اعلیٰ سطح کا اجلاس طلب کیا، جس میں آئینی ترامیم سمیت دیگر امور کو منظور کرلیا گیا۔ بعدازاں، 21 ستمبر کو کوئٹہ میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے قومی جرگے کا انعقاد کیا گیا، جس میں پارٹی کے اعلیٰ عہدیداروں سمیت 3 ہزار کارکنان موجود تھے۔ اس جرگے میں سب سے اہم فیصلہ خواتین کو پارٹی میں مرکزی اور صوبائی سطح پر عہدے دینے کے حوالے سے تھا جبکہ پارٹی کی مرکزی ایگزیکٹو باڈی میں اقلیتی نمائندوں کو بھی شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
رہنما پی کی میپ نے مزید بتایا کہ خواتین کو دیے جانے والے ان عہدوں میں مرکزی سطح کا ڈپٹی چیئرمین کا اہم عہدہ شامل ہے جبکہ صوبائی سطح پر ڈپٹی صدر اور ڈپٹی جنرل سیکریٹری کے عہدے پر خواتین کو نمائندگی دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ قاہر ودان نے بتایا کہ ماضی میں ان عہدوں پر آزادانہ انتخاب ہوتے تھے جن میں مرد و خواتین امیدواران بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے لیکن وقت کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے پارٹی نے اس بات کا فیصلہ کیا کہ خواتین کو پارٹی میں چند مخصوص نشستیں دے دی جائیں تاکہ خواتین ورکرز کی حوصلہ افزائی ہوسکے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی سیاست اور ریاست دونوں سے مایوس ہو چکا ہوں، اختر مینگل
دوسری جانب پارٹی کی مرکزی ایگزیکٹو باڈی میں اقلیتی رہنماؤں کو نمائندگی دینے کا اہم فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ قاہر ودان نے بتایا کہ اس جرگے میں پارٹی کے منشور میں اہم تبدیلیوں، تنظیمی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے لیے فعال طریقہ کار متعارف کرانے اور ممبران کے حقوق و فرائض سے متعلق مختلف ترامیم کی گئی ہیں۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق پشتونخوا ملی عوامی پارٹی گزشتہ 5 دہائیوں سے بلوچستان میں قوم پرست سیاست سے وابستہ ہے، اس جماعت میں خواتین کو بڑے عہدوں پر نمائندگی دینے کا فیصلہ خوش آئند ہے، مرکز کی سیاسی جماعتوں میں خواتین اکثر اوقات اعلیٰ عہدوں پر فائز ہوتی ہیں لیکن صوبوں میں سیاست کرنے والی قوم پرست سیاسی جماعتوں میں ایسا نہیں ہوتا تھا، خواتین پارٹی میں کام تو کرتی تھیں لیکن پارٹی انتخابات میں انہیں نمائندگی نہیں مل پاتی تھی۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا فیصلہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بدلتے دور کے ساتھ بلوچستان میں قوم پرست سیاسی جماعتوں کی بھی سوچ اور سیاسی طریقہ کار میں تبدیلی رونما ہورہی ہے۔