خیبرپختونخوا (کے پی) کے محکمہ جنگلی حیات نے بٹیر کے شکار پر عائد پابندی ختم کر دی ہے۔
جمعے کو جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق شکاریوں کو اب 30 نومبر تک کچھ شرائط کے تحت بٹیر کے شکار کی اجازت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قلعہ سیف اللہ: نایاب پرندے خطرے میں، شکار پر سخت کارروائی کا فیصلہ
نئے ضوابط کے مطابق شکار کی اجازت ہفتے میں صرف 3 دن یعنی جمعہ، ہفتہ اور اتوار کو ہوگی۔ شکاریوں کے پاس ایک درست لائسنس ہونا ضروری ہے اور وہ روزانہ 15 سے زیادہ بٹیروں کا شکار نہیں کر سکتے۔ شکار کے لیے برقی آلات کا استعمال سختی سے ممنوع ہے۔
اگست کے شروع میں خیبرپختونخوا کے وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ نے خطرے سے دوچار پرندوں کی انواع کے تحفظ کی کوشش میں بٹیر کے شکار پر پابندی عائد کر دی تھی۔ اس وقت اجازت نامے اور لائسنس جاری نہیں کیے جا رہے تھے اور اس فیصلے سے صوبے بھر کے تمام علاقائی کنزرویٹرز کو آگاہ کر دیا گیا تھا۔
بٹیر پاکستان میں پرندوں کی ایک مشہور نسل ہے۔ ملک کے سازگار ماحول کی وجہ سے یہاں بٹیر کی کئی اقسام پائی جاتی ہیں۔
مزید پڑھیے: آزاد کشمیر کے مچھیارہ نیشنل پارک میں نایاب پرندے ریاڑ کی تعداد دوگنی کیسے ہوگئی؟
پابندی عارضی طور پر اٹھائے جانے سے شکاری بٹیر کے شکار کی جانب راغب ہوں گے تاہم محکمہ جنگلی حیات شکار کی سرگرمیوں کی نگرانی جاری رکھے گا۔
دوسری جان پشاور کی ضلعی انتظامیہ نے نومبر تک بطخوں اور مرغابی کے شکار پر پابندی عائد کر دی ہے۔
مزید پڑھیں: پرندے ہرن کے دوستانہ رویے سے کیا فائدہ اٹھاتے ہیں؟
ایک بیان میں انتظامیہ نے کہا کہ بطخوں اور مرغابیوں کے شکار، تجارت اور نقل و حمل پر مکمل پابندی ہے۔ یہ اقدام جنگلی حیات کے تحفظ اور خطے میں پائیدار ماحولیاتی طریقوں کو فروغ دینے کی کوششوں کا حصہ ہے۔
حکام نے خبردار کیا ہے کہ اس پابندی کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سخت قانونی نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔