پاکستان تحریک انصاف اور پارٹی سربراہ عمران خان گزشتہ کئی برس سے پاکستان میں سوشل ٹائم لائنز کے فعال ترین سیاسی اکاؤنٹس اور شخصیات شمار کیے جاتے رہے ہیں۔
سیاسی تجزیہ کار ہوں یا ابلاغی ماہرین، ہر دو نے عمران خان اور ان کی جماعت کے اس پہلو کو ان کی کامیابیوں میں اہم سبب قرار دیا۔ اب انہی حلقوں سے یہ آواز سامنے آنے لگی ہے کہ تحریک انصاف سوشل میڈیا پر جاری سیاسی جنگ ہارنے لگی ہے۔
یہ موقف رکھنے والے اپنے دعوے کے ثبوت میں کبھی عمران خان کی ڈیجیٹل میڈیا پر نشر کردہ تقاریر کی کم ہوتی ویور شپ کا ماضی سے تقابل کرتے ہیں تو کبھی ان کے مخالفین کو ملنے والی توجہ کا ذکر ہوتا ہے۔
ایک برس قبل عمران خان عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے حکومت سے محروم ہوئے تو متعدد ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارمز ان کی تقاریر کو نشر کرتے۔ ایک ہی جیسی طویل تقریروں اور کئی جگہوں سے نشر ہونے کے باوجود ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں لوگ انہیں دیکھا اور سنا کرتے۔
اب ایک برس بعد پی ٹی آئی کو شکوہ ہے کہ انہیں ’حکومتی ایما پر میڈیا بلیک آؤٹ‘ کا سامنا ہے۔ ایسے میں عمران خان کی تقاریر اور بیانات پارٹی کے آفیشل ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارمز سے جاری اور نشر کیے جاتے ہیں۔
تحریک انصاف کے تقریبا چھ لاکھ سبسکرائبرز رکھنے والے آفیشل یوٹیوب چینل کے اعدادوشمار دیکھیں تو وہاں چیئرمین عمران خان کی تقریروں سمیت پارٹی کے دیگر رہنماؤں اور سرگرمیوں کی ویورشپ دیکھ کر یہ تاثر درست محسوس ہوتا ہے کہ ڈیجیٹل میڈیا پر ان کی ریچ کم ہوئی ہے۔

تحریک انصاف کے یوٹیوب چینل پر پارٹی کی جانب سے منائے گئے یوم تشکر کے موقع پر عمران خان کی تقریر بھی موجود ہے۔ نصف گھنٹے سے زائد کی تقریر پر 17 گھنٹے بعد بھی محض 10 ہزار ویوز موجود ہیں۔
پی ٹی آئی کے حامیوں اور مخالف سوشل میڈیا یوزرز کے دعووں کا جائزہ لینے کی غرض سے پارٹی کے آفیشل یوٹیوب چینل کا ڈیٹا دیکھا گیا تو 31 مارچ سے چھ اپریل کے دوران عمران خان کی متعدد تقاریر، انٹرویوز اور بیانات پر آنے والے ویوز کی تعداد خاصی متاثر دکھائی دی۔

اس سے قبل عمران خان ٹوئٹر پر اسپیس کرتے تو پی ٹی آئی کے ڈیجیٹل میڈیا کے ذمہ داران دعوی کرتے کہ انہوں نے پاکستان میں لائیو ویور شپ کا نیا ریکارڈ بنا ڈالا ہے۔
اپریل 2022 میں عمران خان نے ٹوئٹر اسپیس میں شرکت کی تو پی ٹی آئی حامیوں کے مطابق اس میں شریک افراد کی تعداد 10 لاکھ سے زائد رہی تھی۔
Imran Khan's first Twitter Space, 1.1 million tuned in.
That's a huge number, mere pyaare bots! pic.twitter.com/AWy81qsgiK— Mehr Tarar (@MehrTarar) April 21, 2022
ابتدا میں آزاد ذرائع کی جانب سے عمران خان ٹوئٹر سپیس کے شرکا کی تعداد 165000 اور سیشن ختم ہونے کے بعد تقریبا پونے پانچ لاکھ بتائی گئی تھی۔
🔥 Nearly half a million people tuned in to this Twitter Space (474K) 👀@PTIofficial @ImranKhanPTI pic.twitter.com/5I3ndhlUTB
— Matt Navarra (I quit X. Follow me on Threads) (@MattNavarra) April 20, 2022
عمران خان اور ان کی جماعت ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر ملنے والی اس ویور شپ کو اپنے بیانیہ کی مقبولیت کے ثبوت کے طور پر پیش کرتے رہے ہیں۔
گزشتہ کچھ عرصہ میں سوشل ٹائم لائنز پر یہ نکتہ تواتر سے سامنے آیا ہے کہ عمران خان اور ان کی جماعت ڈیجیٹل میڈیا پر اپنی انفرادیت کھو رہے ہیں۔ یہ خیال پیش کرنے والے افراد گاہے ان کی حالیہ تقاریر کی ویور شپ کا حوالہ دیتے ہیں تو کبھی ماضی میں ایسے ہی مواقع کو یاد کرتے ہیں۔
گیارہ گھنٹے پہلے عمران خان کا خطاب۔۔۔ جو پاکستان تحریک انصاف کے آفیشل چینل سے اَب تک سات ہزار سات سو افراد نے دیکھا۔ pic.twitter.com/id5tmM57kH
— Jamal Abdullah Usman (@JamalAbdullahPk) April 6, 2023
احمد منصور ان افراد میں شامل ہیں جو ماضی میں ڈیجیٹل میڈیا میں تحریک انصاف کی برتری کو ’نظریاتی وابستگی نہیں بلکہ گھر بیٹھے ملنے والے ماہانہ ہزاروں روپے‘ کا نتیجہ قرار دیتے ہیں۔ اپنی ٹویٹ میں انہوں نے خیبرپختونخوا حکومت کا ایک نوٹیفیکیشن شیئر کیا جس کے مطابق انفارمیشن اینڈ پبلک ریلیشنز ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے بھرتی کیے گئے ایسے 1109 انفلوئنسرز کو سرکاری خزانے سے رقوم کی ادائیگی بند کی گئی ہے۔
انہوں نے یہ دعوی بھی کیا کہ ’پنجاب میں بھی ایسے افراد ہزاروں کی تعداد میں رہے ہیں۔‘
2017-18 سے سوشل میڈیا خاص کر ٹویٹر پر عمران خان مخالفین کی ٹرولنگ حد سے بڑھ گئی تو اس کی وجہ نظریاتی وابستگی نہیں بلکہ گھر بیٹھے ملنے والے ماہانہ ہزاروں روپے تھے۔
1/2 pic.twitter.com/82QtysmI5i— Ahmed Mansoor (@AhmedMansorReal) April 6, 2023
عمران خان اور پارٹی اکاؤنٹس کی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ خود کو پی ٹی آئی کا حامی بتانے والے کئی ٹویپس بھی ’ریچ کم ہونے‘ کا اعتراف کرتے ہوئے اس کے تدارک کے لیے مختلف اقدامات کرتے دیکھے جاسکتے ہیں۔
https://twitter.com/fatimali785/status/1643984894832553989
پاکستان تحریک انصاف کے سوشل میڈیا سرکلز میں بھی اپنی اور مخالفین کی ریچ میں کمی بیشی گفتگو کا موضوع رہتی ہے۔ اسی تناظر میں پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ہیڈ جبران الیاس نے ایک ٹویٹ کی تو پارٹی کے حامیوں سے پوچھا کہ اگر ان کی جانب سے مخالفین کی سرگرمی پر ریپلائی نہ دیے جائیں تو ان کی ریچ محدود رہے گی۔
Interesting thought behind the #NoCommentZeroReach HT i.e. avoid commenting on PDM folks's tweets & it will kill their reach, which is attained by them via comments by PTI centric accounts who have huge following. Who agrees and who disagrees with this? Please share reasons too.
— Jibran Ilyas (@agentjay2009) March 30, 2023
جبران الیاس کی ٹویٹ پر ردعمل دینے والے پارٹی ورکرز نے ان کے اس خیال سے اتفاق کیا تو کچھ ایسے بھی تھے جن کا کہنا تھا کہ جواب نہیں دیا جائے گا تو مخالفین کی سرگرمی کو دیکھنے والے ان کے بیانیہ کو ہی درست سمجھیں گے۔
جبران الیاس کی اس ٹویٹ کے باوجود تحریک انصاف کے کچھ حامی یہ سمجھتے ہیں کہ سوشل ٹائم لائنز پر ان کا کام پہلے جیسا ہی چل رہا ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کے سوشل میڈیا کے لیے فوکل پرسن اظہر مشوانی کے اکاؤنٹ پر ایک ری ٹویٹ موجود ہے جس کا موضوع تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم اور اس کا انداز کار ہے۔ اس ٹویٹ میں وضاحت کی گئی ہے کہ تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم بغیر کسی معاوضے کے رضاکارانہ بنیاد پر کام کرتی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف سوشل میڈیا ٹیم اور اسکے ممبرز کے بارے میں رجیم چینج آپریشن کے بعد بہت سارے دعوے اور مفروضے قائم کیئے گئے. آج میں تھوڑا پاکستان تحریک انصاف سوشل میڈیا ٹیم اور اسکے ممبرز کے بارے میں بتانا چاہتا ہوں.
سوشل میڈیا ٹیم میں کل ملاکر چند سو ممبرز بنتے ہیں.
1/14— 𝒀𝒂𝒓 𝑴𝒖𝒉𝒂𝒎𝒎𝒂𝒅 𝑲𝒉𝒂𝒏 𝑵𝒊𝒂𝒛𝒊 (@YarMKNiazi) April 3, 2023
اسی دوران پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے ٹوئٹر اکاؤنٹ نے فالوورز کا نیا سنگ میل عبور کیا تو مختلف پارٹی ورکرز نے اسے سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ ان کی جماعت کی مقبولیت اور سوشل میڈیا ریچ میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا پر اپنی موجودگی کو اپنی طاقت کے طور پر پیش کرتی رہی ہے۔ اندرون ملک اور بیرون ملک کے ماہرین بھی پی ٹی آئی کی اس ابلاغی طاقت کا تسلیم کرتے رہے ہیں۔ ڈیجیٹل میڈیا کے حالیہ اعدادوشمار سے واضح ہے کہ عمران خان اور ان کی جماعت کو سیاسی میدان کی طرح اس محاذ پر بھی مشکل کا سامنا ہے۔
وفاق میں حکومت ختم ہونے کے بعد میڈیا کے محاذ پر درپیش مشکلات کو عمران خان مخالفین کے اقدامات کا نتیجہ قرار دیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’اب مکمل کرش کے لیے سوشل میڈیا کے لوگوں کو اغوا کیا جا رہا ہے۔‘
جب سے ہماری حکومت گرائی گی تب سے ہمیں میڈیا پر بلیک آؤٹ کر دیا گیا ہے، ہمارا موقف دکھانے والوں پر اتنا پریشر ڈالا گیا کہ اب کوئی ہمیں نہیں دکھاتا۔ اب مکمل کرش کرنے کیلئے سوشل میڈیا کے لوگوں کو اغواء کیا جا رہا، اظہر مشوانی سمیت کراچی، بلوچستان سے ہمارے لوگ اٹھا لیے گئے۔ عمران خان pic.twitter.com/GyFbexHtTi
— PTI (@PTIofficial) April 1, 2023
تاحال یہ واضح نہیں کہ تحریک انصاف اور عمران خان کی یہ مشکل عارضی ہے یا یہ ان کے مسلسل بدلتے جارحانہ بیانیے، اعلانات واقدامات کے تضاد یا کسی اور چیز کا نتیجہ ہے۔ البتہ اعدادوشمار کا فرق بتایا ہے کہ مختلف اسباب کی بنا پر پی ٹی آئی کی ڈیجیٹل میڈیا ریچ متاثر ہوئی ہے۔
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈیجیٹل میڈیا کے ماہر عامر عطا نے کہا کہ ریچ کا کم یا زیادہ ہونا ڈیجیٹل پبلشنگ کی دنیا میں عام بات ہے۔ مختلف وجوہات کی بنا پر یہ معاملات ایڈجسٹ ہوتے رہتے ہیں۔ ڈیجیٹل میڈیا کے الگورتھم گزشتہ 20 برسوں سے ایوالو ہوتا ہوا ایک پراسس ہے جس میں کمی بیشی ممکن ہے۔