سکھس فار جسٹس کے سربراہ گرپتونت سنگھ پنو نے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو خط لکھ کر بھارتی حکومت کی جانب سے سکھ برادری کے خلاف تشدد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
پنوں نے امریکی وزیر خارجہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خالصتان کے حامیوں کے ماورائے عدالت قتل میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کے خلاف کارروائی کریں۔ (یہ اپیل ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب بلنکن بھارتی وزیرِخارجہ سبرامنیم جے شنکر سے ملاقات کرنے والے ہیں)۔
خالصتان تحریک ہندوستانی سکھوں کے لیے ایک ریاست بنانے کی تحریک ہے۔ نئی دہلی نے کئی دہائیوں سے سکھوں کی آزادی کی جدوجہد کے خلاف پرتشدد طریقوں سے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ جس میں 1984 میں آپریشن بلیو اسٹار نامی فوجی کارروائی میں ان کے مقدس ترین مقامات، گولڈن ٹیمپل پر حملہ بھی شامل ہے۔
مزید پڑھیں:سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے بھارتی حکومت کے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ کردیا
پنوں نے اپنے خط میں بھارت کے ساتھ امریکا کی ’خاموش سفارت کاری‘ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے دلیل دی کہ اس نے سخت گیر مودی انتظامیہ کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری رکھنے کی ترغیب دی۔ انہوں نے امریکی محکمہ انصاف (ڈی او جے) کی جانب سے ان کے قتل کی سازش میں ملوث ایک ہندوستانی شہری کے خلاف حال ہی میں فرد جرم عائد کرنے کی طرف اشارہ کیا۔
کئی خالصتان کارکنوں کو ظالم بھارتی حکومت کی جانب سے خطرے کا سامنا ہے۔ پنوں نے کہا کہ سکھ فار جسٹس ہندوستانی سکھوں کے حق خودارادیت کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے بلنکن پر زور دیا کہ وہ امریکا کے اندر خالصتان کارکنوں اور حامیوں کے خلاف مودی حکومت کی پرتشدد کارروائیوں پر توجہ دیں۔ پنوں نے زور دے کر کہا کہ بین الاقوامی خلاف ورزیاں صرف امریکی علاقے تک محدود نہیں ہیں۔
خط میں کینیڈا میں ہردیپ سنگھ نگر کے قتل کی طرف بھی توجہ مبذول کرائی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ خالصتان کے حامیوں کو برطانیہ، آسٹریلیا اور پاکستان میں دھمکیوں کا سامنا ہے۔ پنوں نے اپنے خلاف سازش کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا اور ملوث افراد کے لیے احتساب کا مطالبہ کیا۔
مزید پڑھیں:کینیڈا: خالصتان ریفرنڈم میں ہزاروں سکھوں کی شرکت، بھارت ووٹنگ رکوانے میں ناکام
انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال نے دنیا میں کہیں بھی خالصتان نواز تحریک کو دبانے کے اپنے عزائم واضح کر دیے ہیں۔ پنوں نے جے شنکر کو مودی انتظامیہ کا عالمی چہرہ قرار دیا اور امریکا پر زور دیا کہ وہ اس بات پر زور دے کہ بھارت امریکی شہریوں کے خلاف دھمکیوں کے ہتھکنڈے بند کرے۔
خط کے اختتام پر پنوں نے کہا کہ ان کی زندگی پر حملہ کوئی بھی کوشش خالصتان تحریک میں رکاوٹ نہیں بنے گی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اگر انہیں نقصان پہنچا تو وہ بھارتی وزیر اعظم مودی، بھارتی سفیر اور ریسرچ اینڈ اینالسس ونگ (را) کے سربراہ کا احتساب کریں گے۔