ایران اسرائیل جنگ پاکستان کو کس طرح سے متاثر کرسکتی ہے؟

بدھ 2 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

رواں ماہ 7 اکتوبر کو اسرائیل کے غزہ پر حملے کو ایک سال مکمل ہو جائے گا۔ گزشتہ سال 7 اکتوبر کو شروع ہونے والی جنگ میں 31 اگست 2024 تک 41 ہزار 595 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، جن میں 6297 خواتین اور 11 ہزار 355 بچے شامل ہیں۔

غزہ کے بعد اسرائیل کی لبنان کے خلاف جارحانہ جنگی کارروائیوں اور زمینی پیش قدمی سے اس جنگ کا دائرہ بڑھتا ہوا نظر آتا ہے کیونکہ اسرائیل پہلے ہی یمن پر حملہ کرچکا ہے اور ایران اب اس جنگ میں پورے طریقے سے شامل ہو چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں ایران نے اسرائیل کے تمام انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے کی دھمکی دے دی

غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز ایرانی میزائل حملوں کے جواب میں اسرائیلی کابینہ نے آج ایران کو جواب دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کا مطلب بڑے پر جنگ کی شروعات جو نہ صرف عالمی امن بلکہ عالمی اقتصادیات کے لیے تباہ کن ہوسکتی ہے۔

موجودہ صورتحال پوری دنیا خاص طور پر مشرقِ وسطیٰ کے امن کے لیے خطرناک ہے۔ مشرق وسطیٰ کے ممالک سے پاکستان کے بہت سے مفادات وابستہ ہیں۔ پاکستان اور ایران ہمسایہ ممالک ہیں اور پاکستان کے لوگ ایران سے برادرانہ اور مذہبی عقیدت بھی رکھتے ہیں۔

ایران اسرائیل جنگ پاکستان کے لیے کس طرح سے خطرناک ہو سکتی ہے اس کے لیے ’وی نیوز‘ نے سفارتی ماہرین سے ان کی رائے جانے کی کوشش کی ہے۔

یہ جنگ عالمی معیشت اور عالمی امن کے لیے بڑا خطرہ ہے، سیّد محمد علی

ماہر امور قومی سلامتی سیّد محمد علی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ایران اور اسرائیل کے درمیان موجودہ کشیدگی صرف خطے یا پاکستان نہیں بلکہ عالمی سلامتی، سیاست اور معیشت پر بڑے گہرے اثرات مرتب کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ابھی کل ہی سے دنیا بھر میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو چکا ہے اور پاکستان چونکہ تیل درآمد کرنے والا ایک بڑا ملک ہے اور ہمارا تیل کی درآمد کا بل بہت زیادہ ہوتا ہے تو موجودہ کشیدگی اگر چلتی ہے، اور اس میں اضافہ ہوتا ہے تو اس کا اثر دنیا میں تیل کی رسد، انشورنس کے ریٹس اور تیل کی سپلائی پر ہوگا جس سے پاکستان کے تیل کی مد میں درآمدی اخراجات بڑھ جائیں گے جن کا اثر ادائیگیوں کے عدم توازن کی صورت میں نکلے گا۔ اس صورتحال سے موجودہ حکومت کی مہنگائی کم کرنے کی کوششوں کو بھی شدید دھچکا لگے گا۔

انہوں نے کہاکہ اس صورتحال کا دوسرا اثر بین الاقوامی ہوابازی پر بھی پڑے گا۔ اس وقت بین الاقوامی ایئرلائنز ایران، عراق، لبنان اور شام کے ایئر اسپیس میں جانے سے اجتناب کررہی ہیں، جس کی وجہ سے یورپ جانے کا جو راستہ ہے خاصا لمبا ہوگیا ہے، ایسی صورت میں کرایوں میں اضافہ ہوگا۔

’اس کے ساتھ ساتھ جہاں پاکستان کی خارجہ پالیسی کا سوال ہے تو پاکستان کا ہمیشہ سے ایک ذمے دارانہ اور اصولی موقف رہا ہے، یقیناً پاکستان اس بات پر زور دے گا کہ اس کشیدگی کو ختم کیا جائے اور جنگ کے شعلوں کو ہوا نہ دی جائے کیونکہ عدم سلامتی جو اس خطے میں پھیل رہی ہے اس کا کسی کو بھی فائدہ نہیں ہوگا بلکہ اس خطے کے ممالک اور پوری عالمی برادری کی امن و سلامتی اور معیشت پر اس کے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ پاکستان ممکنہ طور پر تمام ممالک سے ضبط اور معاملات کو سفارتی ذرائع کے ذریعے سے حل کرنے پر زور دےگا‘۔

ایران اسرائیل جنگ کا دائرہ کار بڑھ سکتا ہے، علی سرور نقوی

سنٹر فار انٹرنیشنل اسٹریٹجک اسٹڈیز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور سابق سفارتکار علی سرور نقوی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ایران اور اسرائیل کی جنگ سے پاکستان کو جو فوری نقصان پہنچ سکتا ہے وہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہے، کیونکہ کروڈ آئل لانے والے بحری جہاز اپنے روایتی راستوں کے بجائے لمبے راستوں سے جب سفر کر کے پاکستان پہنچیں گے تو اس سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا جس سے معاشی بحران گہرا ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ سیاسی اثرات کی اگر بات کی جائے تو پاکستان کے لوگوں کے جذبات ایران کے ساتھ ہیں، اور ہوسکتا ہے کہ لوگ مظاہرے کریں جس سے معاشرے میں بے چینی پیدا ہو۔

علی سرور نقوی نے کہاکہ ایران پاکستان کا ہمسایہ ملک ہے اور اسرائیل اگر براہِ راست ایران پر حملہ کرتا ہے تو شاید پاکستان پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوں۔ لیکن پاکستان کو ہر صورت ایران کی مدد کرنی چاہیے کیونکہ انہوں نے جنگ میں ہماری مدد کی تھی، اور یہ مدد فوج بھیجنے کی صورت میں نہیں بلکہ مالی، اخلاقی اور سفارتی مدد کی صورت میں ہوسکتی ہے۔

علی سرور نقوی نے خدشہ ظاہر کیاکہ جس طرح سے اسرائیل نے پہلے غزہ، پھر ایران، لبنان اور یمن پر حملے کیے ہیں تو ممکنہ طور پر اس جنگ کا دائرہ کار بڑھ سکتا ہے۔

پارلیمنٹ میں بحث کے بعد پاکستان کو اصولی پوزیشن لینی چاہیے، سفارتکار مسعود خالد

پاکستان کے سابق سفارتکار مسعود خالد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اگر یہ جنگ ختم ہو جائے تو بہت اچھی بات ہے لیکن اگر یہ بڑھے گی تو اس کا سب سے زیادہ اثر تیل کی قیمیتوں پر پڑے گا جس کا نتیجہ اقتصادی ابتری کی صورت میں نکلے گا۔

انہوں نے کہاکہ سیاسی اثرات کی اگر بات کی جائے تو ایران کی جانب سے پاکستان پر دباؤ ہوگا کہ پاکستان کسی نہ کسی صورت اس کے ساتھ اظہار یکجہتی کرے لیکن اس چیز سے پاکستان کے مغربی ممالک کے ساتھ تعلقات بگڑ سکتے ہیں۔

’پاکستان اس ایشو پر پارلیمنٹ میں بحث کے بعد اصولی پوزیشن لے‘

مسعود خالد نے کہاکہ پاکستان کو اس بات کی ضرورت ہے کہ وہ اس ایشو پر پارلیمنٹ میں بحث کروائے اور وہاں ہونے والے اتفاق رائے کے بعد اصولی پوزیشن لے کہ پاکستان نسل کشی اور جارحیت کی حمایت نہیں کرتا۔

یہ بھی پڑھیں ایران کی جانب سے فائر کیے گئے میزائل فضائی اڈوں پر گرے، اسرائیلی فوج کا اعتراف

انہوں نے کہاکہ ممکنہ طور پر اس جنگ کا دائرہ بڑھ سکتا ہے۔ اگر اسرائیل ایران کی تنصیبات پر حملے کرتا ہے تو جنگ کا دائرہ بہت پھیل جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp