پاکستان اور ملائشیا کا دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری پر مبنی تعلقات کو مضبوط بنانے پر اتفاق

جمعرات 3 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان اور ملائشیا نے دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری پر مبنی تعلقات کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا ہے۔

اسلام آباد میں پاکستان، ملائیشیا بزنس ڈائیلاگ میں اظہار خیال کرتے ہوئے ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم نے کہا کہ پاکستان اور ملائیشیا کے بہت پرانے دیرینہ تعلقات ہیں جنہیں مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے امریکی صدر کو کھری کھری سنا دیں

ملائیشین وزیراعظم انور ابراہیم نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ سرمایہ کاری میں پالیسیوں کے تسلسل کو برقرار رکھا جائے، ہم تجارت، سرمایہ کاری پر توجہ مرکوز رکھنا چاہتے ہیں اور دیکھیں گے کہ ہم پاکستان کو کیا ایکسپورٹ کر سکتے ہیں اور اس کا فوری جواب دیں گے، یقیناً چاول، بیف وغیرہ کی ایکسپورٹ اس میں شامل ہے۔

انوار ابراہیم نے کہا کہ کراچی میں دونوں ممالک کا ایک خصوصی دفتر بھی کھولا جائے گا، دونوں دوست ممالک کے درمیان سرمایہ کاری اور تجارت کی اشد ضرورت کے پیش نظر ہم نے ایسا کرنے کا فیصلہ کیا، دفتر کا قیام ہماری سنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تعلقات کو مزید گہرا اور تعاون مضبوط کرنے کے لیے ملائیشیا کے وزیر اعظم سے بات چیت کا منتظر ہوں، شہباز شریف

انہوں نے کہا کہ آسیان فورم کے تحت معاشی روابط کے فروغ کے لیے کوشاں ہیں،اقتصادی تعاون بڑھانے کے لیے بزنس کمیونٹی میں روابط اہمیت کے حامل ہیں۔

مشترکہ منصوبوں کے لیے دونوں ملکوں کی بزنس کمیونٹی کو بھرپور تعاون فراہم کریں گے، وزیراعظم شہباز شریف

اس موقع پر شہباز شریف نے کہا کہ آج بہت مصروف لیکن پیداواری لحاظ سے مثبت دن گزرا جہاں ہم نے دونوں ملکوں کے باہمی مسائل پر گفتگو کی،ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم سے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون پر بات ہوئی، مشترکہ منصوبوں کے لیے دونوں ملکوں کی بزنس کمیونٹی کو بھرپور تعاون فراہم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم انور ابراہیم نے ہمیں یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ پاکستانی اور ملائیشین کاروباری افراد کی آپس میں کاروبار کرنے میں مدد کریں گے تاکہ وہ انفارمیشن ٹیکنالوجی، حلال گوشت اور باہمی دلچسپی کے حامل دیگر شعبوں میں مل کر کام کریں۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی بحری جہازوں پر ملائیشیائی بندرگاہیں استعمال کرنے پر پابندی

ان کا کہنا تھاکہ ہم اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم اس بہترین موقع سے کیسے فائدہ اٹھاتے ہیں، وزیر اعظم انور ابراہیم نے دوٹوک انداز میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اور تجارت کو مضبوط بنانے کے لیے گفتگو کی۔

شہبازشریف نے کہا کہ ہمیں یہاں بیٹھے پاکستانی کاروباری افراد کی حوصلہ افزائی کریں گے جو پاکستان کے سفیر ہیں اور آپ بہترین کام کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان مستقل بنیادوں پر ہمارے سرمایہ کاری کو پروموٹ کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگلے مہینے ایک وفد ملائیشیا کا دورہ کرے گا تاکہ وہ کوالالمپور میں اپنے کاروباری برادری سے اس حوالے سے تفصیلی گفتگو کرسکیں اور پھر مستقبل کا فریم ورک تشکیل دیں۔

دونوں رہنمائوں نے دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کی کوششوں کے سلسلہ میں اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان ملائیشیا کو سالانہ 200 ملین ڈالر مالیت کا حلال گوشت اور 100,000 میٹرک ٹن باسمتی چاول برآمد کرے گا۔ملائیشیا اور پاکستان کے درمیان کل تجارت 1.4 بلین امریکی ڈالر رہی جس میں پام آئل، ملبوسات، ٹیکسٹائل، کیمیکل اور کیمیکل پر مبنی مصنوعات اور الیکٹرک اور الیکٹرانک مصنوعات شامل ہیں۔ واضح رہے کہ جنوبی ایشیائی ممالک میں پاکستان ملائیشیا کا تیسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کے باسمتی چاول کی برآمد پر تبادلہ خیال کے علاوہ دونوں فریقین نے پاکستان سے ملائیشیا کو سالانہ 200 ملین ڈالر مالیت کا حلال گوشت برآمد کرنے کے امکانات پر بھی تبادلہ خیال کیا اور یقین دلایا کہ پاکستان معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔انہوں نے کہا کہ ملائیشیا کے وزیر اعظم نے پاکستان کے چاول کی درآمد میں رکاوٹوں کو دور کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافے کے علاوہ دفاع، سیاحت، زراعت، گرین انرجی، ہنر مند افرادی قوت اور نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے شعبوں میں مزید تعاون کی راہیں تلاش کرنے کے لیے شاندار اجلاس ہوا۔

نہوں نے کہا کہ فریقین اس بات پر متفق ہیں کہ دونوں ممالک مشترکہ طور پر تجارت اور سرمایہ کاری میں تعاون کی نئی بلندیوں کی جستجو کریں گے تاکہ دونوں ممالک کے روشن مستقبل کو یقینی بنایا جا سکے۔انہوں نے پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان دفاعی اور سکیورٹی تعاون کو مزید بڑھانے کے لیے اپنے تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملائیشیا میں تعلیم حاصل کرنے والے ہزاروں پاکستانی طلباء عوامی سطح پر رابطوں کو مضبوط بنانے میں مدد کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ملائیشیا کی ترقی کو ان تمام مسلم ممالک کے لیے رول ماڈل کے طور پر پیش کیا جانا چاہئے جہاں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری اور برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

فلسطین اور کشمیر پر تبادلہ خیال

انہوں نے کہا کہ دونوں فریقین نے غزہ کی دل دہلا دینے والی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا جہاں معصوم بچے، مرد اور خواتین جاں بحق ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسرائیلی افواج کی طرف سے غیر معمولی نسل کشی اور قتل عام کے تحت غزہ میں شہروں کو مسمار کیا جا رہا ہے جبکہ دونوں فریقوں نے فوری جنگ بندی پر زور دیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ دونوں فریقین نے مسئلہ کشمیر پر تبادلہ خیال کیا جہاں گزشتہ کئی دہائیوں سے بڑی قربانیاں دینے کے باوجود لوگوں کو ان کے حق خودارادیت سے محروم رکھا جا رہا ہے، ہزاروں کشمیریوں کو شہید کیا جا چکا ہے، بہت سےتھرڈ کلاس جیلوں میں نظربند ہیں اور انہیں سخت سزا دی جا رہی ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کی روشنی میں کشمیریوں کو جلد ان کا حق خودارادیت مل جائے گا۔وزیر اعظم انور ابراہیم نےکہا کہ دونوں فریقوں نے متعدد امور پر اتفاق کیا ہے اور فیصلوں پر تیزی سے عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے اس ماہ کوالالمپور میں ہونے والے مشترکہ کمیشن کے اجلاس میں اس پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔انہوں نے یقین دلایا کہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے جلد ہی کراچی میں ملائیشین ٹریڈ آفس کھولا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ملائیشیا آئی ٹی، مصنوعی ذہانت اور سیمی کنڈکٹر سمیت مختلف شعبوں میں مزید ہنر مند افرادی قوت کی تلاش میں ہے اور پاکستان بھی اس طرح کی ہنرمند افرادی قوت کا ذریعہ بن سکتا ہے۔

شہباز شریف نے غزہ کا مقدمہ مؤثر انداز میں لڑا

ملائیشیا کے وزیر اعظم نے کہا کہ ملائیشیا نے پاکستان سے ایک لاکھ ٹن باسمتی چاول درآمد کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے ۔انور ابراہیم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں وزیراعظم شہباز شریف کے خطاب کو سراہا جس میں انہوں نے غزہ کا مقدمہ موثر انداز میں لڑا ہے۔ انہوں نے اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی اور اسرائیل کی جانب سے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافے کے خلاف پاکستان کے سخت موقف کو بھی سراہا۔انہوں نے کہا کہ غزہ اور لبنان میں جاری جارحیت دونوں ممالک کے درمیان جنگ نہیں ہے بلکہ یہ بین الاقوامی نظام کی خلاف ورزی ہے ۔

انہوں نے عالمی برادری کی غیر فعالیت پر بھی سوال اٹھایا۔وزیر اعظم انور ابراہیم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ملائیشیا کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر کاربند ہے اور تنازعہ کے دوستانہ حل پر یقین رکھتا ہے۔ بعد ازاں دونوں وزرائے اعظم نے مفاہمت کی یادداشتوں (ایم او یوز) اور تعاون کی ایک دستاویز کے تبادلہ کی تقریب میں شرکت کی۔

ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹی ڈی اے پی) اور ملائیشیا ایکسٹرنل ٹریڈ ڈویلپمنٹ کوآپریشن کے درمیان تجارتی تعاون پر مفاہمت کی یادداشت اور پاکستان-ملائیشیا بزنس کونسل (پی ایم بی سی) اور ملائیشیا-پاکستان بزنس کونسل (ایم پی بی سی) کے درمیان حلال تجارت میں تعاون کے لیے ایم او یو کا تبادلہ کیا گیا، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور ملائیشین کمیونیکیشن اینڈ ملٹی میڈیا کمیشن (ایم سی ایم سی) کے درمیان تعاون کی ایک دستاویز پر بھی دستخط کئے گئے۔ بعد ازاں وزیر اعظم انور ابراہیم نے معروف شاعر علامہ محمد اقبال کی تصانیف بھی پیش کیں جن کا بہاسا میلیو میں ترجمہ کیا گیا۔ انہوں نے اپنی کتاب “ایشیائی نشاۃ ثانیہ” کی اردو کاپی بھی پیش کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp