وفاقی حکومت نے رائٹ سائزنگ پالیسی کے تحت یومیہ اجرت (ڈیلی ویجز) پر کام کرنے والے ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: رائٹ سائزنگ پالیسی پر تیزی سے کام ہورہا ہے، نگرانی خود کررہا ہوں، وزیراعظم
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ 30 ستمبر 2024 تک یومیہ اجرت پر کام کرنے والے کارکنوں کی خدمات سرپلس پول میں منتقل کر دی گئی ہیں، جو کہ افرادی قوت میں کمی کی وسیع تر کوششوں کا آغاز ہے۔
نوٹیفکیشن میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے مختلف وزارتوں اور ڈویژنز میں یومیہ اجرت والے ملازمین کو بتایا کہ 30 ستمبر کے بعد ان کی خدمات کی ضرورت نہیں رہی ہے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ وزارتوں اور ڈویژنوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنے یومیہ اجرت پر کام کرنے والے ملازمین کو فارغ کرکے حکومت کی رائٹ سائزنگ پالیسی پر عمل کریں گی۔
یہ بھی پڑھیں: سرکاری ملازمین کی پینشن بم کی شکل اختیار کرچکی، اس نظام کو روکنا ہوگا، وزیر خزانہ
یوں تو اس اقدام کا مقصد اخراجات میں کمی اور کارکردگی کو بڑھانا ہے لیکن حکومت کے اس فیصلے سے مختلف شعبوں میں یومیہ اجرت والے ملازمین کی کافی تعداد متاثر ہوگی۔