پاکستان 15 اور 16 اکتوبر کو شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کی میزبانی کررہا ہے۔ انتظامات کو حتمی شکل دینے کے لیے پیر کو وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں اجلاس ہوا جس میں رکن ممالک سے آنے والے سربراہانِ حکومت کے استقبال اور اجلاس میں زیر غور آنے والے امور کے بارے میں تفصیلات طے کی گئیں۔
اسلام آباد میں ہونے والے اس اجلاس کی کوریج کے لیے پاک چائنا فرینڈشپ سینٹر میں میڈیا سینٹر بنایا جائے گا جہاں سے صحافیوں کو اطلاعات تک رسائی دی جائے گی۔ اجلاس کی کارروائی براہ راست نشر نہیں ہو گی بلکہ اس کو کلوز رکھا جائے گا۔ اجلاس کی کوریج کے لیے رکن ممالک سے 150 کے قریب غیر ملکی صحافی پاکستان آئیں گے۔
گزشتہ روز دفتر خارجہ کی بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ اجلاس میں شرکت کے لیے بھارت سمیت رکن ممالک سے آنے والے تمام سربراہان و مندوبین کی کنفرمیشن آ چکی ہے اور اسی اجلاس میں شنگھائی تعاون تنظیم کی سربراہی پاکستان سے روس کے حوالے کردی جائے گی جہاں تنظیم کا اگلا اجلاس ہو گا۔
2 روزہ اجلاس کے آغاز میں وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اوپننگ ریمارکس دیں گے جس کے بعد دیگر سربراہان حکومت اجلاس سے خطاب کریں گے۔ 14 اکتوبر کی رات وزیراعظم مہمانوں کے اعزاز میں عشائیہ دیں گے۔
شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس میں صرف معاشی تعاون کی بابت بات ہوگی
سفارتی ذرائع کے مطابق ایس سی او کے 30 کے قریب میکنزم ہیں جس میں سب سے اوپر سربراہان مملکت اجلاس کا میکنزم ہے۔ سربراہان مملکت اجلاس میں نئے آئیڈیاز کے بارے میں بات کی جاتی ہے جبکہ پاکستان میں 15 اور 16 اکتوبر کو ہونے والا اجلاس سربراہان حکومت کا اجلاس ہے جس میں صرف رکن ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون بڑھانے اور تجارت کے بارے میں بات چیت ہو گی۔
اجلاس میں دو طرفہ تنازعات پر بات نہیں ہو سکتی
یہاں یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ جیسا کہ پاکستان اور بھارت دونوں ایس سی او کے رکن ہیں لیکن اس پلیٹ فارم پر دوطرفہ تنازعات جیسا کہ مسئلہ کشمیر پر بات نہیں ہو سکتی۔
یہ ایک ملٹی لیٹرل فورم ہے جہاں رکن ممالک باقی تمام اراکین کے ساتھ مخصوص موضوعات پر بات چیت کر سکتے ہیں۔
کیا افغانستان ایس سی او کا رکن ہے؟
اسلامک ریپبلک آف افغانستان ایس سی او کا رکن تھا لیکن موجودہ امارت اسلامیہ افغانستان ایسی سی او کا رکن نہیں۔
ایس سی او اجلاس کتنا اہم
اس سال جولائی کو قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں ایس سی او سربراہان مملکت کا اجلاس ہوا تھا۔ اجلاس سے قبل ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ امیر عبداللہیان ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں شہید ہو گئے تھے لیکن اس کے باوجود ایران نے اس اجلاس میں شرکت کی۔
کیا اجلاس میں سائیڈ لائن ملاقاتیں ہوں گی؟
سفارتی ذرائع کے مطابق اجلاس کے شرکا اگر پاکستان کے وزیراعظم یا صدر مملکت سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کریں گے تو اس کو سفارتی چینلز کے ذریعے وضع کردہ طریقہ کار کے تحت طے کیا جائے گا۔
اجلاس کا اعلامیہ کون طے کرے گا؟
ہیڈ آف گورنمنٹ اجلاس سے قبل نیشنل کوآرڈینیٹرز کا اجلاس ہو گا جس میں اجلاس میں پیش ہونے والی مفاہمتی یاداشتیں اور مشترکہ اعلامیے کی منظوری دی جائے گی۔
پاکستان کے لیے اجلاس کی اہمیت
اس اجلاس کی اہمیت نہ صرف پاکستان بلکہ باقی رکن ممالک کے لیے بھی ہے۔ پاکستان پہلی دفعہ اتنا بڑا ایونٹ ہوسٹ کرنے جا رہا ہے۔
جہاں تک اس اجلاس سے پاکستان کو پہنچنے والے فائدے کا تعلق ہے تو یہ پاکستان کے مثبت کردار کی تصدیق کرے گا۔
بہت سالوں سے پاکستان میں اس سطح کا اجلاس نہیں ہوا۔ اس سے پہلے سنہ 2020 اور آئی سی سی اجلاس ہوا تھا۔
پاکستان اس مرتبہ بہت سارے ملکوں کو ویلکم کرنے جارہا ہے اور پاکستان ثابت کرے گا کہ یہ دنیا سے الگ تھلگ نہیں بلکہ دنیا کا اہم حصہ ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم میں انسداد غربت کے حوالے سے ایک گروپ ہے جس کو بنانے کا مشورہ پاکستان نے دیا تھا اور پھر پاکستان کو اس گروپ کا سربراہ بنا دیا گیا۔
پاکستان نے اس سلسلے میں ایک ویبینار منعقد کیا تھا اور انسداد غربت کے حوالے سے رکن ممالک کے ساتھ تجاویز کا اشتراک کیا۔