صحافیوں کے مقدمات بلامعاوضہ لڑنے والے بیرسٹر میاں علی اشفاق کا کہنا ہے کہ اینکر و یوٹیوبر عمران ریاض خان کی گمشدگی کے دوران انہیں بذریعہ ای میل یہ بتایا گیا تھا کہ ان کے مؤکل قتل کردیے گئے ہیں تاہم انہوں نے اس پر یقین نہیں کیا۔
وی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے بیرسٹر میاں علی اشفاق نے کہا کہ عمران ریاض کا کیس بہت مشکل تھا اور وہ 142 دن چلا جس کے دوران عوام ہر روز اس کیس کی اسکرونٹی کرتے تھے اور مجھ پر بے انتہا پریشر ہوا کرتا تھا۔
’واٹس ایپ پر اکثر میسجز آتے کہ عمران ریاض کے اعضا کاٹ دیے گئے ہیں‘
بیرسٹر علی اشفاق نے بتایا کہ انہیں لوگوں کے پیغامات موصول ہوتے جن میں کوئی کہتا کہ عمران ریاض زندہ نہیں ہے تو کوئی ان کی ٹانگ، ہاتھ کاٹ دیے جانے اور آنکھیں نکال دیے جانے کے حوالے سے اطلاع دیتا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران ریاض کیخلاف درج ایف آئی آر میں کیا ہے؟
انہوں نے مزید بتایا کہ اس طرح کے پیغامات انہیں آئے روز واٹس ایپ، فیس بک، انسٹا گرام اور ای میل پر آتے تھے لیکن انہیں اللہ پر یقین تھا کہ ایسا نہیں ہوا ہوگا۔
بیرسٹر علی اشفاق نے کہا کہ مجھ پر عمران ریاض کی فیملی کی طرف سے کوئی دباؤ نہیں تھا اور میں ان کی رہائی کے لیے کسی سے ملا بھی نہیں لیکن افواہوں کے باعث دل میں وسوسے ضرور آتے تھے۔
عمران ریاض کی رہائی کی امید کب بندھی؟
بیرسٹر علی اشفاق نے کہا کہ عمران ریاض کی رہائی کی امید اس وقت بندھی جب آئی جی پنجاب عثمان انور نے عدالت میں بیان دیا کہ رات جو چھاپہ عمران ریاض کے گھر پر مارا گیا اس میں پولیس کے لوگ نہیں تھے بلکہ ایجنسیز والے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پھر الیکٹرونک اور سوشل میڈیا نے اس بات کو کافی اچھالا اور اس کے بعد صوبائی حکومت نے جے آئی ٹی بنادی اور پولیس نے بھی عدالت میں کہنا شروع کر دیا کہ ہم عمران ریاض کو تلاش کرنے کے قریب پہنچ گئے ہیں جس سے یہ امید پیدا ہوگئی کہ اب عمران ریاض کی واپسی ہوجائے گی۔
کولا نیکسٹ کے مالک کا معاملہ
بیرسٹر علی اشفاق نے بتایا کہ کولا نیکسٹ کے مالک میاں ذوالفقار علی کو پیسے لے کر نہیں چھوڑا گیا تھا اور اب وہ واپس پاکستان آگئے ہیں۔
مزید پڑھیے: ڈیڑھ ماہ قبل عمران ریاض کو رہا کرنے کا فیصلہ کس کے کہنے پر تبدیل ہوا؟ اینکر پرسن نے تفصیل بتادی
انہوں نے کہا کہ میں نے عدالت میں دراخوست دی تھی کہ میرے کلائنٹ کو بغیر کسی وجہ کے اٹھا لیا گیا ہے جس پر عدالت نے رولنگ جاری کی اور پھر کولا نیکسٹ کے مالک ہماری دارخوست دائر ہونے کے 4،5 روز بعد لاہور سے بازیاب ہوگئے۔
ان کا کہنا تھا کہ میاں ذوالفقار علی پھر مدینہ منور چلے گئے تھے جہاں ان کی فیملی تھی اور اب انہیں پاکستان واپس آئے بھی 2 ماہ ہوچکے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میاں ذوالفقار علی اب اپنا کاروبار چلا رہے ہیں اور انہیں کس نے اٹھایا تھا اس حوالے سے وہی کچھ بتاسکتے ہیں۔
’میں صحافیوں کا کیس فری لڑتا ہوں‘
میاں علی اشفاق نے کہا کہ میں اس وقت 140 کے قریب صحافیوں، اینکرپرسنز اور یوٹیوبرز کا کیس لڑ رہا ہوں اور ان سے کوئی معاوضہ نہیں لیتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ خواہ کوئی صحافی ہو یا کسی اور شعبے سے تعلق رکھتا ہو اگر لاپتا ہوجاتا ہے تو میری کوشش ہوتی ہے کہ اس کا کیس لڑوں اور اسے بازیاب کرواؤں۔
’سیاست میں فی الحال نہیں آنا چاہتا‘
میاں علی اشفاق نے بتایا کہ فی الوقت میرا سیاست میں آنے کا کوئی ارداہ نہیں ہے ہاں اگر اللہ نے موقع دیا تو ضرور عوام کی خدمت کرنے کے لیے اس میدان میں اتروں گا۔
مزید پڑھیں: عمران ریاض کی بازیابی سے متعلق جلد خوشخبری دیں گے، آئی جی پنجاب
انہوں نے کہا کہ ابھی میں اپنے پروفیشن سے خوش ہوں اور وکالت کے علاوہ کوئی اور کام نہیں کرنا چاہتا۔
میاں علی اشفاق نے کہا کہ میں ایک مہنگا وکیل ہوں اور سب سے زیادہ ٹیکس بھی دیتا ہوں۔