وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں وفاقی وزیر داخلہ کی موجودگی میں ہونے والے جرگے سے، کالعدم پشتون تحفظ موومنٹ سے باقاعدہ مذاکرات کا اختیار ملنے کے بعد وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے گزشتہ شب کالعدم پشتون تحفظ موومنٹ سے مذاکرات کے بعد 3 روزہ قومی جرگے کے انعقاد کا اعلان کر دیا جو اس سے قبل متنازع شکل اختیار کرچکا تھا۔
پختون جرگہ کے منتظمین سے ملاقات کے بعد وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی میڈیا سے گفتگو pic.twitter.com/msbpLK7xin
— WE News (@WENewsPk) October 11, 2024
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور حکومتی اور اپوزیشن اراکین کے ہمراہ گزشتہ شب ضلع خیبر کے علاقے جمرود پہنچے، جہاں کالعدم پی ٹی ایم کی کور کمیٹی کے قائدین کے ساتھ سر جوڑ کر بیٹھ گئے۔
یہ بھی پڑھیں:وزیراعلیٰ کے پی کی ضلع کرم میں امن و امان کا مسئلہ حل کرنے کے لیے جرگہ منعقد کرنے کی ہدایت
ذرائع کے مطابق علی امین گنڈاپور نے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں فیصلے کی روشنی میں مذاکرات کیے اور کالعدم پی ٹی ایم سے کسی قسم کی ریاست مخالف سرگرمی نہ کرنے پر زور دیا۔ وزیراعلیٰ اور پی ٹی ایم رہنماؤں کی ملاقات میں کیا باتیں ہوئیں، اس سے پہلے ایک مختصر جائزہ وزیر اعلیٰ ہاؤس فیصلے کا لیتے ہیں۔
وزیراعلیٰ ہاؤس اجلاس کے اہم فیصلے؟
وزیراعلیٰ ہاؤس خیبر پختونخوا میں تمام سیاسی جماعتوں کا جرگہ منعقد ہوا، جس میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی شرکت کی۔ باخبر ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں ضلع خیبر میں کالعدم پی ٹی ایم کے قومی جرگے پر تفصیلی بات ہوئی اور پولیس اور سیکیورٹی اداروں کی جانب سے کریک ڈاؤن کے حوالے پی ٹی آئی اور اپوزیشن اراکین نے تحفظات کا اظہار کیا۔ جبکہ وفاقی وزیر داخلہ نے قومی جرگے اور پابندی کے حوالے سے جرگے کو آگاہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں:لکی مروت: امن عمل میں شامل ہوں ورنہ علاقہ چھوڑ دیں، قومی جرگہ عمائدین کا شرپسندوں کو پیغام
انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ کالعدم پی ٹی ایم کے خلاف ریاست مخالف سرگرمیوں اور انتشار پھیلانے کے شواہد موجود ہیں۔ جس کی بنا پر اس پر پابندی لگائی گئی ہے۔
وزیرا علیٰ کالعدم پی ٹی ایم مذاکرات
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور اور کالعدم پی ٹی ایم کے لیڈروں کے مابین ملاقات کئی گھنٹوں تک جاری رہی جس میں وفاقی حکومت کے تحفظات کو کالعدم تنظیم کے قائدین کے سامنے رکھا گیا۔ انہوں نے علی امین گنڈاپور کے سامنے جرگے کے مقاصد بیان کیے۔
جرگے میں شریک ایک رکن اسمبلی نے بتایا کہ مذاکرات خوشگوار ماحول میں ہوئے اور وزیر اعلیٰ پی ٹی ایم کو قائل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ جبکہ پی ٹی ایم کے قائدین نے شروع میں یہ واضح طور پر بتا دیا کہ ان کی تیاریاں مکمل ہیں اور جرگہ ہر صورت ہو گا۔ مذاکرات میں جرگے کے خلاف پولیس اور سکیورٹی اداروں کی جانب سے کارروائی اور طاقت کے استعمال پر پی ٹی ایم والوں نے بات کی جس پر وزیراعلیٰ نے افسوس کا اظہار کیا۔ جبکہ وزیر اعلیٰ نے منتظمین کو ہدایت کی کہ جرگے میں کسی قسم کی ریاست مخالف سرگرمی کی اجازت نہیں ہو گی اور نہ ہی حکومت کو برداشت ہوگی۔ پی ٹی ایم کی یقین دہانی پر وزیرا علیٰ جرگے کے انعقاد پر راضی ہو گئے۔
‘جرگے ہماری روایت کا حصہ ہیں، قومی جرگے کا میزبان میں ہوں’
کالعدم پی ٹی ایم سے کامیاب مذاکرات کے بعد میڈیا سے بات چیت میں علی امین گنڈاپور نے 3 روزہ قومی جرگے کے انعقاد کا اعلان کر دیا۔ اور بتایا کہ پرامن جرگہ ہوگا جبکہ میزبانی وہ خود کریں گے۔
‘یہ پختونوں کا جرگہ ہے، جو لوگ آرہے ہیں وہ ہمارے مہمان ہیں۔ میں سب کی میزبانی کروں گا۔’
وزیرا علی نے جرگے کے خلاف کارروائی میں 4 جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا اور موقف اپنایا کہ کارروائی وفاقی حکومت کی ہدایت پر ہوئی تھی، اس میں صوبائی حکومت کا کوئی کردار نہیں تھا۔
انہوں نے جاں بحق افراد کے لیے معاوضہ دینے کا بھی وعدہ کیا۔ بتایا کہ قومی جرگہ مطالبات کے حوالے سے متفقہ قراداد منظور کرے جسے وہ متعلقہ فورم پر اٹھائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:کوہستان کا جرگہ کیوں مؤثر ہے، یہ کیسے کام کرتا ہے؟
یہ بھی پڑھیں:جنوبی وزیر ستان کا طاقتور جرگہ جس نے پولیس پر جرمانہ عائد کردیا
ہم پُرامن ہیں، جرگے میں قومی ایشوز پر بات کریں گے
دوسری جانب کالعدم پی ٹی ایم نے مؤقف اپنایا ہے کہ قومی جرگے کا انعقاد ہر صورت میں ہوگا اور آج دن گیارہ بجے باقاعدہ شروع ہوگا۔
کالعدم پی ٹی ایم کور کمیٹی کے ممبر حاجی صمد نے وی نیوز کو بتایا کہ گزشتہ روز پولیس اور سیکیورٹی اداروں کی جانب سے کریک ڈاؤن، شیلنگ اور فائرنگ سے 4 افراد زندگی کی بازی ہار گئے جبکہ درجنوں زخمی ہیں۔
انہوں نتیجے بتایا کہ ان کا قومی جرگہ پُرامن ہوگا، جس میں صوبے بھر سے عوام شرکت کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ کارروائیوں سے وہ ڈرنے والے نہیں، یہ جرگہ ہر صورت منعقد ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:پی ٹی ایم کو کالعدم قرار دینا قابل مذمت، خیبرپختونخوا حکومت امور میں مداخلت قبول نہ کرے، پی ٹی آئی
حاجی صمد کے مطابق حکومتی ادارے جتنا بھی تشدد کرتے رہیں ہم پُرامن رہیں گے۔ ہم صرف حق مانگنے ائے ہیں وہ مانگیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ امن چاہتے ہیں اور اپنے وسائل پر حق اور اختیار کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
جرگے میں کیا ہوگا؟
پی ٹی ایم کے مطابق تین روزہ قومی جرگہ پشاور اور خیبر کے سنگم پر واقع علاقہ ’ریگی‘ میں شروع ہو رہا ہے۔ جس میں شرکت کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو بھی دعوت دی گئی ہے۔
کالعدم پی ٹی ایم کے مطابق جرگے میں خیبر پختونخوا اور خصوصاً قبائلی علاقوں میں جاری ناانصافی، امن و امان، قدرتی وسائل پر بات ہو گی اور متفقہ فیصلہ کیا جائے گا۔ جرگے کے پہلے روز ویڈیوز کے ذریعے بریفنگ دی جائے گی۔ دوسرے روز قائدین خطاب کریں گے جبکہ تیسرے اور آخری روز متفقہ طور ان ایشوز پر لائحہ عمل کو حتمی شکل دی جائے گی۔
مختصر پس منظر
کالعدم پشتون تحفظ موومنٹ نے ضلع خیبر میں 3 روزہ قومی جرگے کا اعلان کیا تھا جو آج سے شروع ہو رہا ہے۔ تاہم وفاقی حکومت نے قومی جرگے کے لیے مہم کے دوران ہی پی ٹی ایم کو کالعدم قرار دے دیا۔ جس کے بعد خیبر پختونخوا حکومت نے کریک ڈاؤن کا آغاز کیا۔ کارروائی کے دوران کالعدم پی ٹی ایم کے 4 ممبران جاں بحق جبکہ درجنوں زخمی ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیں:پی ٹی ایم کے خلاف کارروائی، پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی اور کابینہ کے اجلاس میں گرما گرمی
واقعے کے خلاف تحریک انصاف کے اراکین بھی میدان میں آگئے اور کارروائی بند کرنے کا مطالبہ کیا، جبکہ صوبائی اسمبلی میں اراکین کھڑے ہو گئے جس پر وزیراعلیٰ نے سیاسی جماعتوں کے مشترکہ جرگے کا انعقاد کیا۔