امریکی صدارتی انتخابات میں اب ایک ماہ سے بھی کم وقت رہ گیا ہے، جیسے جیسے انتخابات قریب آرہے ہیں ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار کملا ہیرس کی مقبولیت اپنے مخالف ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں کم ہوتی جارہی ہے۔
اتوار کو جاری ہونے والے 3 میڈیا پولز کے مطابق، وائٹ ہاؤس کی دوڑ اپنے آخری مراحل میں ہے اور اس مقابلے میں کملا ہیرس کی ڈونلڈ ٹرمپ پر برتری بتدریج ختم ہوتی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ نے بائیڈن اور کملا کو قاتلانہ حملوں کا ذمہ دار قرار دے دیا
این بی سی نیوز کے تازہ ترین سروے کے مطابق، 5 نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس کی مقبولیت قومی سطح پر 48 فیصد پر برابر ہے، گزشتہ ماہ اسی سروے میں کملا ہیریس کو 5 پوائنٹس کی برتری حاصل تھی۔
اے بی سی نیوز/ اپسوس پول کے مطابق، ووٹرز کملا ہیرس کو ڈونلڈ ٹرمپ کے 48 فیصد کے مقابلے 50 فیصد متوقع ووٹرز کی حمایت حاصل ہے، گزشتہ ماہ اسی پول میں کملا ہیرس کی مقبولیت 52 فیصد جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت 46 فیصد بیان کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدارتی انتخابی مہم میں آگے کون، ٹرمپ یا کملا ہیرس؟
سی بی ایس نیوز/ یوگوو پول کے مطابق، ڈونلڈ ٹرمپ کو 48 فیصد اور کملا ہیرس کو 51 فیصد ووٹرز کی حمایت حاصل ہے، گزشتہ ماہ کملا ہیرس کو ڈونلڈ ٹرمپ پر 4 پوائنٹس کی برتری حاصل تھی۔
مذکورہ پولز کے بعد کملا ہیرس کا ’ریئل کلیئر پولنگز‘ کا اجتماعی اسکور 1.4 ہوگیا ہے جو ہفتے کے روز 2.2 پر برقرار تھا۔ ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار کملا ہیرس کے تیزی سے کم ہوتے اسکور کی بڑی وجہ ڈیموکریٹک پارٹی کے حامی 2 بڑے گروہوں، ہسپانوی اور افریقی نژاد امریکی ووٹرز، میں ان کی گرتی ہوئی مقبولیت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صدارتی انتخابات ہارنے کی صورت میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے منصوبے کا اعلان کر دیا
ہفتے اور اتوار کے روز نیویارک ٹائمز/ سیینا کالج کے جاری کردہ پولز نتائج کے مطابق، کملا ہیرس کو تقریباً 78 فیصد سیاہ فام اور 56 فیصد ہسپانوی ووٹرز کی حمایت حاصل ہے جو کہ 2016 اور 2020 کے صدارتی انتخابات میں میں ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدواروں کو حاصل ہونے والی حمایت سے بڑی حد تک کم ہے۔
جمعرات کے روز، سابق امریکی صدر باراک اوباما نے سیاہ فام مردوں سے شکوہ کیا تھا کہ وہ کملا ہیرس کے لیے اتنی حمایت کا اظہار نہیں کررہے جو انہوں نے 2008 اور 2012 میں انتخابی مہم کے دوران انہیں (اوباما) کے لیے کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا، ’سیاہ فام امریکی مرد اس کے لیے تاویلیں پیش کررہے ہیں، مجھے اس بات سے مسئلہ ہے کیونکہ مجھے معلوم ہے کہ وہ ایک خاتون کے صدارتی امیدوار ہونے کو اچھا نہیں سمجھتے۔‘