وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کل اسلام آباد میں ہونے والے احتجاج کے لیے ضرور جاؤں گا۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ عمران خان کی صحت کے حوالے سے تشویش جائز ہے، اس لیے ہم اسلام آباد جارہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں 15 اکتوبر کو ڈی چوک میں احتجاج، علی امین گنڈاپور کی زیرصدارت اجلاس میں بڑا فیصلہ
انہوں نے اس امید کا بھی اظہار کیاکہ عمران خان سے ملاقات کا مطالبہ جلد پورا ہوسکتا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہاکہ جرگے میں مصروفیت کی وجہ سے سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں شریک نہ ہوسکا، پارٹی جو بھی فیصلہ کرے قبول ہے، کچھ لوگوں کی جانب سے بیٹھ کر بیانیہ بنایا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ حکومت عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ دے کر ہمیں احتجاج کرنے پر مجبور کررہی ہے۔
علی امین گنڈاپور کی زیرصدارت اجلاس میں اہم فیصلے
قبل ازیں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیرصدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ اگر عمران خان کے ساتھ ان کی بہن، ڈاکٹرز یا پارٹی قائدین کی ملاقات نہ کرائی گئی تو کل اسلام آباد کی طرف مارچ کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی زیرصدارت اجلاس میں پی ٹی آئی کے ممبران قومی و صوبائی اسمبلی سمیت دیگر قائدین نے شرکت کی۔
اجلاس میں کل 15 اکتوبر کو اسلام آباد احتجاج کے انتظامات اور تیاریوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
احتجاج میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کی شرکت یقینی بنانے کے لیے حکمت عملی کو حتمی شکل دی گئی، اور اس مقصد کے لیے پارٹی قائدین اور منتخب عوامی نمائندوں کو ذمہ داریاں بھی تفویض کی گئیں۔
دوسری جانب وفاقی وزارت داخلہ نے چیف کمشنر اسلام آباد اور آئی جی اسلام آباد کو ایس سی او اجلاس کے دوران فول پروف سیکیورٹی انتظامات یقینی بنانے کے لیے مراسلہ ارسال کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں ایس سی او اجلاس کے موقع پر کوئی احتجاج نہیں ہوسکتا، وزارت داخلہ نے احکامات جاری کردیے
وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ اسلام آباد کی حدود میں کسی غیر قانونی اجتماع کی اجازت نہیں ہے، شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر کوئی احتجاج یا لاک ڈاؤن نہیں ہوسکتا۔