اوکسفرڈ یونیورسٹی کے چانسلر کے انتخاب میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی شمولیت کے معاملے پر یونیورسٹی انتظامیہ نے قانونی رائے طلب کرلی ہے کہ وہ چانسلر بننے کے معیار پر پورا اترتے ہیں یا نہیں۔
برطانوی میڈیا کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی کو اندازہ ہی نہیں تھا کہ یونیورسٹی چانسلر کے انتخاب کا سیدھا سادہ عمل اس قدر متنازع طور پر پیچیدہ ہو جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:آکسفورڈ یونیورسٹی کے نام چانسلر کے امیدوار عمران خان کے خلاف درخواستوں کا تانتا بندھ گیا
رپورٹس کے مطابق لارڈ کرسٹوفر پیٹن کی بحیثیت چانسلر 2023-24 کے تعلیمی سال کے اختتام پر ریٹائرمنٹ کے اعلان کے بعد چانسلر کے انتخاب کی دوڑ شروع ہوئی، جس میں یونیورسٹی پہلی بار چانسلر کا انتخاب آن لائن مقبولیت کے ووٹ کے ذریعے کرائے گی۔
یونیورسٹی نے قانونی رائے طلب کرلی ہے کہ بانی پی ٹی آئی چانسلر بننے کے معیار پر اترتے ہیں یا نہیں، آکسفورڈ یونیورسٹی رواں ہفتے چانسلر کا انتخاب لڑنے کے لیے اہل امیدواروں کا اعلان کرے گی، انتخابی مراحل مکمل ہونے پر نئے چانسلر کا اعلان رواں برس کے آخر میں کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں:عمران خان آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کیوں نہیں بن سکتے؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق طلبہ کو چانسلر کے امیدواروں کی ترجیح کے اعتبار سے درجہ بندی کی دعوت دی گئی ہے، امیدواروں میں سابق برطانوی وزراء اعظم ٹونی بلیئر اور بورس جانسن سمیت لارڈ ولیم لیگ، لارڈ لیٹرمینڈلسن، لیڈی ویلش انجولینی، اور ڈاکٹر مارگریٹ بھی شامل ہیں۔
چانسلر کے لیے آکسفورڈ یونیورسٹی کے فارغ التحصیل طلبہ یعنی کانووکیشن ممبرز ووٹ کاسٹ کرتے ہیں جبکہ چانسلر کا اُمیدوار بننے کے لیے دو طلبہ کی جانب سے توثیق ضروری ہے۔
مزید پڑھیں:آکسفورڈ چانسلر کا الیکشن، حریم شاہ کا عمران خان کے حوالے سے حیران کن دعویٰ
آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویب سائٹ کے مطابق کانووکیشن ممبرز رواں برس اکتوبر کے تیسرے ہفتے میں آن لائن ووٹنگ کے ذریعے نئے چانسلر کا انتخاب کریں گے، نیا چانسلر 10 برس کے لیے اپنی ذمے داریاں سرانجام دے گا۔
واضح رہے کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے 1975 میں آکسفورڈ یونیورسٹی سے فلسفہ، سیاست اور معیشت کے مضامین رکھتے ہوئے اپنی گریجویشن مکمل کی تھی، وہ 2005 میں بریڈفورڈ یونیورسٹی کے بھی چانسلر بنے تھے لیکن 2014 میں اپنی سیاسی مصروفیات کے پیش نظر انہوں نے یہ عہدہ چھوڑ دیا تھا۔