کراچی کے ریڈ زون میں ہنگامہ آرائی پر تشکیل کردہ کمیٹی متنازع کیوں؟

منگل 15 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

عمرکوٹ میں ڈاکٹر شاہنواز کے ماورائے عدالت قتل اور سندھ میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی کے خلاف گزشتہ روز کراچی میں ’رواداری مارچ‘ کے شرکا کی گرفتاری اور مارچ میں شریک ڈاکٹر روماسہ جامی کو سڑکوں پر گھسیٹنے کی ویڈیوز اور تصاویر بھی وائرل ہوئی تھیں۔

کراچی پریس کلب کے باہر مارچ کے شرکا کو منتشر کرنے کے دوران پولیس نے بعض صحافیوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا تھا، مختلف حلقوں کی جانب سے پر امن مظاہرین پر پولیس تشدد اور خواتین سے نازیبا سلوک کی شکایت پر حکومت نے اس موقع پر رونما ہنگامہ آرائی کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سندھ پولیس کا رواداری مارچ پر لاٹھی چارج: ’کہاں گئی بلاول کی جمہوریت اور رواداری‘

ذرائع کے مطابق ہنگامہ آرائی کے وقت موجود پولیس افسروں کو تحقیقاتی کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے، کمیٹی کا چیئرمین ڈی آئی جی اسپیشل برانچ فدا مستوئی کو مقرر کیا گیا ہے، ڈی آئی جی اسپیشل برانچ نے واقعے کے روزریڈ زون میں مظاہروں سے متعلق تفصیل فراہم کرنا تھی۔

ذرائع کے مطابق کراچی کینٹ ریلوے اسٹیشن کے قریب ہونے والے مظاہرے کی تفصیل اسپیشل برانچ کے پاس نہیں تھی، تین تلوارپر ڈی آئی جی ساؤتھ، ایس ایس پی کیماڑی، ایس پی انویسٹی گیشن ساؤتھ کی ڈیوٹی تھی،کینٹ اسٹیشن کے قریب ہونے والے مظاہرے کو کنٹرول کرنے کے لیے تین تلوار پر موجود پولیس افسروں کو کینٹ اسٹیشن آنا پڑا۔

مزید پڑھیں: کراچی میں مظاہرین پر تشدد، ایس ایچ او سمیت 10 پولیس اہلکار معطل

اسی طرح پریس کلب پر ایس ایس پی اے وی ایل سی عارف راؤ اسلم اور ایس ایس پی ساؤتھ تعینات تھے، پریس کلب پر موجود دونوں افسران کی موجودگی میں ہی لاٹھی چارج ہوا تھا، ایس ایس پی اے وی ایل سی عارف راؤ اسلم کو بھی کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے۔

مذکورہ ہنگامہ آرائی کے وقت موجود پولیس افسروں کی تحقیقاتی کمیٹی میں شمولیت سے متوقع تحقیقات میں جانب داری کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے کیونکہ تشدد کے واقعے میں ملوث پولیس افسران ہی مذکورہ واقعے کی تحقیقاتی کمیٹی میں شامل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp