وزیراعظم شہبازشریف نے صدر مملکت عارف علوی کی جانب سے عدالتی اصلاحات بل منظوری کے بغیر واپس بھیجنے پر رد عمل کا اظہار کیا ہے ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ صدر عارف علوی کی جانب سے پارلیمنٹ سے منظور شدہ بل واپس کرنا افسوس ناک ہے اور انھوں نے اپنے اس عمل سے ثابت کیا کہ وہ پی ٹی آئی کے کارکن کے طور پر کام کررہے ہیں ۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ عارف علوی عمران نیازی کے لیے اپنی آئینی ذمہ داریوں کو نظر انداز کررہے ہیں ۔
واضح رہے کہ صدر عارف علوی نے ہفتہ کے روز سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) بل 2023 آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت نظر ثانی کے لیے پارلیمنٹ کو واپس بھجوایا ہے۔
سپریم کورٹ بل پارلیمنٹ کے دائرہ اختیار سے باہر ہے: صدرعلوی نے نظرِثانی کے لیے واپس بھجوا دیا
صدر مملکت کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ بادی النظر میں یہ بل پارلیمنٹ کے اختیار سے باہر ہے۔ بل قانونی طور پر مصنوعی اور ناکافی ہونے پر عدالت میں چیلنج کیا جا سکتا ہے۔
صدر علوی نے کہا کہ ریاست کے 3 ستونوں کے دائرہ اختیار، طاقت اور کردار کی وضاحت آئین نے ہی کی ہے۔ آرٹیکل 67 کے تحت پارلیمان کو آئین کے تابع رہتے ہوئے اپنے طریقہ کار اور کاروبار کو منظم کرنے کے لیے قواعد بنانے کا اختیار حاصل ہے۔ آرٹیکل 191 کے تحت آئین اور قانون کے تابع رہتے ہوئے سپریم کورٹ اپنی کارروائی اور طریقہ کار کو ریگولیٹ کرنے کے قواعد بنا سکتی ہے۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء عطا تارڑ نے ردعمل میں کہا ہے کہ صدر عارف علوی کے نکات میں کوئی وزن نہیں اس لیے پارلیمان اس بل کو دوبارہ اکثریت سے منظور کرے گی۔
واضح رہے کہ حکومت نے قومی اسمبلی اور سینیٹ سے عدالتی اصلاحات کا بل منظوری کے بعد صدر مملکت کو ارسال کیا تھا جس کے تحت ازخود نوٹس لینے کا اختیار اب اعلیٰ عدلیہ کے 3 سینیئر ترین ججز کے پاس ہوگا۔